روہنگیا مہاجرین کا باقاعدہ شناخت کے بغیر میانمار واپسی سے انکار

روہنگیا مہاجرین کا باقاعدہ شناخت کے بغیر میانمار واپسی سے انکار

روہنگیا مہاجرین کا باقاعدہ شناخت کے بغیر میانمار واپسی سے انکار

ڈھاکا ۔۔۔ نیوز ٹائم

بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں نے میانمار کی جانب سے ان کو بحیثیت قوم تسلیم کرنے اور باقاعدہ شناخت دیے جانے کے اعلان سے قبل اپنے ملک واپس لوٹنے سے انکار کر دیا۔ روہنگیا پناہ گزینوں کے رہنمائوں نے یہ مطالبہ وطن واپسی کے حوالے سے مذاکرات کے لیے آئے میانمار کے حکام سے کیا۔ ایک شائع رپورٹ کے مطابق میانمار کی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری ایک پرتشدد مہم کے نتیجے میں 2017ء میں تقریباً 7 لاکھ 30 ہزار روہنگیا جان بچا کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے تھے  جہاں وہ کاکس بازار کے قریب مہاجر کیمپ میں مقیم ہیں اور واپس لوٹنے سے گریزاں ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ میانمار میں وسیع پیمانے پر قتل عام، گینگ ریپ اور جلائو گھیرائو نسل کشی کے ارادے سے کیا گیا تاہم میانمار نے ان الزامات کی تردید کی۔ خیال رہے کہ یہ دوسری مرتبہ ہے جب میانمار حکام نے وطن واپسی کے لیے روہنگیا افراد کو آمادہ کرنے کی غرض سے کاکس بازار کیمپ کا دورہ کیا۔ اس سے قبل اکتوبر میں بھی میانمار سے ایک وفد مذاکرات کے لیے یہاں آیا تھا تاہم اس وقت بھی روہنگیا افراد نے وطن واپس لوٹنے کی پیشکش مسترد کر دی تھی۔

Secretary Myint Thu کی سربراہی میں میانمار سے آنے والے وفد نے روہنگیا کے رہنمائوں سے ملاقات کی، اس موقع پر سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔ روہنگیا رہنمائوں کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ وطن واپسی سے قبل میانمار انہیں ایک علیحدہ نسلی گروہ تسلیم کرتے ہوئے میانمار کی شہریت دے۔ مذاکرات میں شریک ایک روہنگیا رہنما دل محمد کا کہنا تھا کہ ہم نے انہیں بتا دیا ہے کہ ہم اس وقت تک نہیں لوٹیں گے جب تک ہمیں میانمار میں روہنگیا شناخت نہیں دی جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک انصاف کی فراہمی، بین الاقوامی تحفظ، اور ان کے حقیقی گائوں اور زمینوں پر جانے کے مطالبات پورے نہیں کر دیے جاتے وہ واپس میانمار نہیں جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم شہریت اور اپنے تمام حقوق چاہتے ہیں، ہمیں ان پر بھروسہ نہیں، اس لیے ہم صرف اسی صورت میں واپس جائیں گے کہ ہمیں بین الاقوامی تحفظ دیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم اپنی زمینوں پر واپس جانا چاہتے ہیں اور وہاں جا کر کیمپوں میں نہیں رہنا چاہتے۔ خیال رہے کہ نومبر میں وطن واپسی کے لیے شروع کیا گیا عمل اس وقت روک دیا گیا تھا جب کوئی روہنگیا، میانمار واپس لوٹنے کے لیے آمادہ نہیں ہوا تھا۔ دوسری طرف اقوامِ متحدہ کا ادارہ برائے پناہ گزین اور دیگر امدادی گروہ بھی میانمار میں روہنگیا کے تحفظ کے سلسلے میں ان کی واپسی کے منصوبے کے حوالے سے شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔

No comments.

Leave a Reply