بریگزٹ تنازع: برطانوی وزیر اعظم کے بھائی پارلیمنٹ، وزارت سے مستعفی

برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن کے بھائی جو جانسن

برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن کے بھائی جو جانسن

لندن ۔۔۔ نیوز ٹائم

برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن کے بھائی جو جانسن نے بریگزٹ کے تنازع میں خاندانی وفاداری اور قومی مفاد میں الجھا کے باعث پارلیمنٹ اور وزارت سے استعفی دے دیا۔ واضح رہے کہ جو جانسن نے 2016 ء میں یورپی یونین سے علیحدگی کی سخت مخالفت کی تھی تاہم بورس جانسن کی جانب سے وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد انہیں وزیر جامعات اور سائنس کی وزارت ملی تھی۔ جو جانسن نے ٹوئٹ میں کہا کہ 9 برس تک آرپنگٹن (لندن کا مضافاتی علاقہ) کی نمائندگی اور 3 وزرائے اعظم کے ساتھ کام کرنا بڑے اعزاز کی بات ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ میں گزشتہ چند ہفتوں سے خاندانی وفاداری اور قومی مفاد کے درمیان الجھ کر رہ گیا۔ جو جانسن نے واضح کیا کہ یہ ناقابل حل مسئلہ ثابت ہوا تاہم میری جگہ اب دوسرے رکن پارلیمنٹ میری وزارت کی ذمہ داری سنبھا لیں۔

واضح رہے کہ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن کو پارلیمنٹ میں شکست کی وجہ سے حزب اختلاف نے قانون پاس کر دیا جس کے تحت وزیر اعظم بغیر کسی معاہدے کے یورپی یونین سے علیحدگی اختیار نہیں کر سکیں گے۔ وزیراعظم کو مذکورہ ناکامی پر بریگزٹ معاہدے کو مزید 3 ماہ کی توسیع ملنے کا امکان ہے۔ بورس جانسن کے حامی خبردار کر چکے ہیں کہ ہاس آف کامنز میں ہونے والے پہلے ووٹ میں شکست کے باعث انہیں 14 اکتوبر کو انتخابات کرانے کی کال دینی پڑے گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے برطانیہ کی ملکہ ایلزبتھ دوئم نے یورپی یونین سے علیحدگی کے معاملے پر وزیراعظم بورس جونسن کی درخواست پر پارلیمنٹ معطل کرنے کی منظوری دے دی تھی۔ وزیر اعظم کے فیصلے کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ملکہ برطانیہ کی منظوری کے بعد ستمبر کے دوسرے ہفتے میں پارلیمنٹ معطل کر دی جائے گی  اور 5 ہفتوں بعد ملکہ ایلزبتھ دوئم 14 اکتوبر کو تقریر کریں گی، تاہم اب نئی صورت حال سامنے آ گئی ہے۔ واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم تھریسا مے کو بریگزٹ معاملات میں ناکامی پر اپنے منصب سے استعفی دینا پڑا تھا جس کے بعد بورس جانسن برطانیہ کے وزیر اعظم بن گئے تھے۔

No comments.

Leave a Reply