تھامس کک دیوالیہ کمپنی کے ذریعے سفر کرنے والا برطانوی خاندان ترکی کے ہوٹل میں یرغمال

تھامس کک  دیوالیہ کمپنی کے ذریعے سفر کرنے والا برطانوی خاندان ترکی کے ہوٹل میں یرغمال

تھامس کک دیوالیہ کمپنی کے ذریعے سفر کرنے والا برطانوی خاندان ترکی کے ہوٹل میں یرغمال

لندن ۔۔۔ نیوز ٹائم

برطانیہ کی ٹور اینڈ ٹریلو کمپنی’تھامس کک’ کے دیوالیہ ہونے کے بعد اس کمپنی کے ذریعے بیرون گئے سیاحوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کی تازہ مثال ترکی میں ایک برطانوی خاندان کی پیش کی جا سکتی ہے جسے ایک فائیو اسٹار ہوٹل کے مالکان نے روک لیا ہے اور ان سے تاوان کی مد میں بھاری رقم طلب کی جا رہی ہے۔ العربیہ کے مطابق ترکی کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں رہائش پزیر برطانوی کنبے کو ہوٹل کے منیجر نے اس وقت حیرت میں مبتلا کر دیا جب اس نے انہیں تاوان کے طور پر بہت بڑی رقم ادا کرنے کو کہا۔ مینجر نے کہا کہ انہیں ہوٹل چھوڑنے یا یہاں قیام کرنے دونوں صورت میں تاوان کی رقم ادا کرنا ہو گی۔

برطانوی خاندان کی طرف سے اس کی وجہ پوچھنے پر پتا چلا کہ یہ اقدام اس لیے کیا گیا کیونکہ وہ لوگ برطانیہ کی حال ہی میں دیوالیہ ہونے والی کمپنی ‘تھامس کک’ کے ذریعے ترکی آئے تھے۔ اب انہیں کمپنی کی طرف سے نہیں بلکہ خود ہی اپنے تمام اخراجات برداشت کرنا ہو گے۔ تھامس کک کی طرف سے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ وہ اپنے گاہکوں اور صارفین کی طرف سے مالی ذمہ داریاں ادا نہیں کر سکتی۔ برطانیہ میں شہری ہوابازی کے حکام نے اپنی ویب سائٹ کے ذریعے بتایا ہے کہ اپنے دیوالیہ ہونے کا اعلان کرنے والی کمپنی تھامس کک نے کام روک دیا ہے۔ تھامس کک نے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ مستقبل کی تمام پروازیں اور تعطیلات منسوخ کر دی گئی ہیں۔

گذشتہ کئی ماہ سے بگڑتی صورت حال کا شکار تھامس کک کے حصص کو جمعے کے روز لندن اسٹاک ایکسچینج میں مزید مندی کا سامنا کرنا پڑا۔کمپنی کے حصص کی قیمتوں میں 20% کی کمی واقع ہوئی۔ برطانوی حکومت اپنے شہریوں کو واپس لانے کے لیے لیز پر طیارے حاصل کرنے پر مجبور ہو سکتی ہے۔  کمپنی کے دیوالیہ ہونے کے اعلان کے بعد دنیا بھر میں 6 لاکھ سیاحوں کے پروگرام کو ازسرنو منظم کرنا ہو گا۔ ان میں 1.5 لاکھ برطانوی سیاح بھی ہیں۔  اسی طرح مذکورہ اعلان نے دنیا بھر میں کمپنی کے 22 ہزار ملازمین کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے جن میں 9 ہزار برطانوی ہیں۔

تھامس کک کمپنی 1841ء میں برطانیہ میں قائم کی گئی تھی۔ اس زمانے میں وہ ملک میں ایک دن ٹرین کے سفر کا انتظام کرتی تھی۔ کمپنی کو مختلف وجوہات کی بنا پر گذشتہ چند برسوں میں شدید اقتصادی مشکلات کا سامنا رہا۔ رواں سال مئی میں کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ اس کے خالص قرضوں کا حجم بڑھ کر 1.25 ارب پائونڈز تک پہنچ گیا ہے۔ کمپنی نے دیوالیہ ہونے کا اعلان کرنے کے بعد درجنوں پروازیں اور بکنگ منسوخ کر دی۔ منگل کی صبح اخبار ‘دی سن’ نے اپنی ویب سائٹ پر ترکی میں ہونے والے واقعے کی تفصیلات شائع کیں اور بتایا کہ ایک، پانچ ستارہ کے ہوٹل کے منیجر نے پیر کے شام متعدد برطانوی کنبوں کو ہوٹل میں بند کرنے کی تصدیق کی۔ تھامس کک کی طرف سے دیوالیہ ہونے کے اعلان کے بعد حراست میں رکھے سیاحوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ہوٹل میں اپنے قیام کے مالی اخراجات ادا کریں۔ چاہے وہ اپنی تعطیلات پوری کرنے کے لیے قیام کریں یا واپس جائیں مگر انہیں اپنے اخراجات خود ادا کرنا ہوں گے۔

اس موقع پر ایک برطانوی شہری ہوٹل کے منیجر برٹش خاندان سے بات کرنے اور ان سے رقم مانگنے کی گفتگو ریکارڈ کرنے میں کامیاب رہا۔ برطانوی خاندان نے بتایا کہ انہوں نے ترکی میں اپنی تعطیلات میں قیام و طعام کی پوری قیمت ”تھامس کک” کو ادا کر دی ہے، جس میں ہوٹل کے میں قیام، تین کھانے شامل ہیں اور ہوائی جہاز کا ٹکٹ شامل ہے تاہم ہوٹل کے عہدیدار نے بتایا کہ انہیں کمپنی کی طرف سے کسی قسم کی رقم ادا نہیں کی گئی ہے۔ ایک برطانوی خاتون کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے اہلخانہ کے ساتھ ترکی کے ایک ہوٹل میں یرغمال بنایا گیا۔ ہوٹل کی انتظامیہ نے انھیں اپنے کمروں میں رہنے کی اجازت دینے کے لیے 1600 ڈالر اضافی ادا کرنے کو کہا ہے۔ برطانوی خاتون، اما روبنسن نے بتایا کہ انہوں نے اپنے 6 بچوں اور اس کی 52 سالہ والدہ جینیفر کے ہمراہ تھامس کک کو ترکی کے انتالیا میں اپنے دو ہفتوں کی چھٹی کے لیے فائیو اسٹار ہوٹل میں قیام اور تین وقت کے کھانے کے لیے 5 ہزار آسٹریلوی پائونڈ ادا کیے تھے۔ برطانوی خاتون کا کہنا ہے کہ ہوٹل کی انتظامیہ نے انہیں کمروں میں بند کر دیا اور ہم سے کہا گیا کہ مزید 1600 پائونڈ رقم ادا کریں جس کے بعد ہمیں رہا کیا جائے گا۔

No comments.

Leave a Reply