مسئلہ کشمیر و فلسطین حل نہ کرنے پر مسلم حکمران اقوام متحدہ کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں، سراج الحق

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق

پشاور ۔۔۔ نیوز ٹائم

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ مسلمانوں کے ساتھ تعصب کا رویہ ترک کرے،  پونے 2 ارب مسلمانوں کو ویٹو پاور اور سلامتی کونسل میں نمائندگی دی جائے،  اقوام متحدہ اگر اپنے اجلاس میں کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لیے ٹھوس اقدام نہ کرے تو عالم اسلام کے حکمرانوں کو اجلاس میں نہیں بیٹھنا چاہیے،  مسلم ممالک کو اپنے مسائل کے حل کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہو گا،  اب دنیا کو یکطرفہ ٹریفک کی طرح نہیں چلایا جا سکتا۔

کشمیر اور فلسطین کے مسائل اقوام متحدہ کے چارٹر پر سب سے پرانے حل طلب مسائل ہیں،  اقوام متحدہ کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے اپنی پاس کردہ درجنوں قراردادوں پر عمل کرانے میں ناکام اور مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی وجہ سے اپنی افادیت کھو چکی ہے۔  مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کو عجلت میں علیحدہ کر دیا گیا مگر کشمیر اور فلسطین پر یہود و ہنود کے قبضے کو ختم کرانے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔ مودی کے جنگی جنون کی وجہ سے عالمی امن کو خطرات نے گھیر لیا ہے،  عالمی برادری نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے فوری سنجیدہ کوشش نہ کی تو 2 ایٹمی قوتوں کے درمیان جنگ چھڑ سکتی ہے،  یہ جنگ جنوبی ایشیا تک محدود نہیں رہے گی، جنگ کی آگ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

جماعت اسلامی کل مظفر آباد اور 6 اکتوبر کو لاہور میں کشمیر بچائو مارچ کرے گی۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک، افغان بارڈر بن شاہی کے مقام پر کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے وفاقی اور خیبر پختونخوا حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ پاکستان اور افغانستان میں رابطے اور تجارت کے فروغ کے لیے بن شاہی اور خرقی شاہراہ کو فوری کھولا جائے۔  چترال سے براستہ واخان تاجکستان شاہراہ کی فزیبلٹی رپورٹ بن گئی ہے اس پر کام کا جلد آغاز کیا جائے۔ مالاکنڈ ڈویژن کو سی پیک کا جو متبادل روڈ دیا گیا ہے اس کی فوری تعمیر شروع کی جائے اور سابق حکومت کے نامکمل منصوبوں کو جلد مکمل کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ دور حکومت میں ترقیاتی منصوبوں پر کام رکنے کی وجہ سے اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔  بارڈر ایریا کے عوام کو سہولتیں دینے کے لیے ان منصوبوں کی فوری تکمیل ضروری ہے۔ دور دراز اور بارڈر ایریا میں رہنے والے عوام کو تعلیم، صحت، روزگار، رابطہ سڑکوں اور بجلی کی فراہمی ازحد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں معیشت کا پہیہ جام ہو گیا ہے اور ترقی کی سوئی الٹی گھوم رہی ہے۔ حکومت نے دانستہ عوام پر مہنگائی مسلط کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ حج و عمرے کے لیے سعودی عرب جاتے رہے ان سے 3 ہزار کے بجائے میڈیکل ٹیسٹ کے نام پر 9 ہزار روپے لیے جا رہے ہیں جو غریب عوام کی جیبوں پر ڈاکا ہے۔

No comments.

Leave a Reply