برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سے پارلیمنٹ نے استعفیٰ مانگ لیا

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن

لندن ۔۔۔ نیوز ٹائم

اگر دنیا بھر کے مملکتوں میں طاقتور ترین یا پھر یوں کہیے کہ جن ممالک پر لوگوں کی نظر ہے ان کے سربراہان پر نظر دوڑائی جائے تو ڈونلڈ ٹرمپ، مودی اور بورس جانسن جیسے نمونے نظر آتے ہیں کہ اتنے بڑے عہدے پر براجمان ہو کر بھی اس کے تقدس سے خبردار نہیں۔ نہ تو وہ وعدوں کو کوئی اہمیت دیتے ہیں اور نہ ہی دنیا کے معاملات کو سنجیدگی کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ ان میں انتہاپسندی اور پرتشدد واقعات و گفتگو زیادہ پائے جاتے ہیں۔ مودی جو کچھ کشمیر میں کر رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے اور ٹرمپ نے افغانستان میں جو کچھ کیا یا پھر اب سعودی عرب اور ایران کو جنگ میں جھونکنے کی جو کوشش کر رہا ہے اس پر بھی سب کی نظر ہے۔

اب اگر بورس جانسن کی بات کی جائے تو اس نے بریگزٹ سے نکلنے کے لیے کیا کیا چال چلی یہاں تک کہ ملکہ سے 5 دن کے لیے پارلیمنٹ تک معطل کروا دی تھی۔ اب اس ایشو پر برطانوی عدالت نے ایکشن لیا اور بورس کے فیصلے کو غلط قرار دیا جس پر پارلیمنٹ میں بھی خوب ہنگامہ آرائی ہوئی۔ برطانوی وزیر اعظم کو پارلیمنٹ میں جارحانہ لہجہ استعمال کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ پارلیمنٹ کے دوران اپوزیشن نے شگاف آواز میں استعفا دو کے نعرے لگا دیئے اور نئے الیکشن کا مطالبہ کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ عدالت عالیہ نے سیاسی معاملہ پر فیصلہ کر کے غلط کیا،  برطانوی پارلیمنٹ مفلوج اور عوام کی ترجیح کے مطابق ڈلیور کرنے سے انکاری ہے۔ وزیر اعظم کے سخت لہجے پر برطانوی خاتون ممبر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم بورس کا اس قسم کا لہجہ ہماری زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیتا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی خاتون ممبر کے اعتراض کو وزیر اعظم بورس جانسن نے فضول بات قرار دے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا متعارف کردہ بل سرنڈر بل، ذلت آمیز بل، ووٹرز کے ساتھ غداری ہے۔ اس دوران سپیکر جان برکو کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا ماحول زہر آلود ہو چکا ہے، میں نے 22 سالو ں میں پارلیمنٹ میں اس سے برا ماحول نہیں دیکھا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پارلیمنٹ کے دوران اپوزیشن نے شگاف آواز میں استعفا دو کے نعرے لگا دیئے اور کہا کہ ملک میں نئے الیکشن کرائے جائیں۔ جب سے بورس جانسن نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا ہے تب سے برطانوی پارلیمنٹ کا ماحول خراب ہو کر رہ گیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply