پاکستان اور روس کے مابین دوطرفہ تجارت کا حجم گنجائش سے کم

پاکستان اور روس کے درمیان دوطرفہ تجارتی کا حجم گنجائش سے کم ہے

پاکستان اور روس کے درمیان دوطرفہ تجارتی کا حجم گنجائش سے کم ہے

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

پاکستان تجارت کے لیے ہمیشہ امریکا، یورپی یونین اور مشرق وسطیٰ پر انحصار کرتا رہا ہے  کیونکہ ان ممالک کو ٹیکسٹائل مصنوعات  بڑی مقدار میں برآمد کی جاتی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تجارتی خسارے میں کمی کے لیے منجمد برآمدات میں اضافے اور درآمدات کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں روس ایک بڑی مارکیٹ ہے جس پر پاکستان کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کرتے ہوئے روسی تجارتی نمائندے Yury Kozlov نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان دوطرفہ تجارتی کا حجم گنجائش سے کم ہے۔

انھوں نے کہا کہ دوطرفہ تجارت میں اضافے کے لیے تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔  دونوں ممالک کے درمیان محدود تجارتی حجم کی وجہ کئی قسم کی رکاوٹیں ہیں جیسے بینکنگ اور پیمنٹ چینلز کی کمی، بلند ٹیرف، روسی بزنس ویزا کی سخت شرائط، براہ راست مسافر اور کارگو فلائٹس کا نہ ہونا، شپمنٹ پہنچنے میں طویل کا لگنا وغیرہ۔  ان تمام رکاوٹوں کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں کسی قدر اضافہ ہوا ہے جو ایک مثبت علامت ہے۔

ماسکو میں پاکستانی سفارتخانے کے ٹریڈ ونگ منسٹر ناصر حامد نے بتایا کہ روس کو پاکستانی برآمدات میں 2017ء سے اضافہ ہو رہا ہے۔ 2017 میں 280.69 ملین ڈالر اور 2018 ء میں 313.57 ملین ڈالر کی برآمدات کی گئیں۔ رواں مالی سال کے 7 ماہ میں روس کو 257 ملین ڈالر کی برآمدات کی جا چکی ہیں جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کی نسبت 20 فیصد زائد ہے۔ روس کو کی جانے والی اہم برآمدات میں ٹیکسٹائل مصنوعات، پھل اور سبزیاں، کھیلوں کا سامان، چمڑے کی مصنوعات وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان، روس سے لوہا اور فولاد، سبزیاں ((مٹر اور چنا)، معدنی تیل، کاغذ اور گتہ، نامیاتی اور غیر نامیاتی کیمیکل، فارماسیوٹیکل مصنوعات وغیرہ درآمد کرتا ہے۔

دوطرفہ تجارت بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کے بینک اور پیمنٹ چینلز ایک دوسرے کے ملک میں اپنی شاخیں کھول سکتے ہیں۔ پاکستان کا آئی ٹی سیکٹر پچھلے چند سال سے ترقی کر رہا ہے۔ روس، پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں کے لیے ایک اچھی مارکیٹ ثابت ہو سکتا ہے۔ اسی طرح سیاحت کے شعبے میں بھی تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ روس کی چھوٹی اور درمیانے سائز کی کمپنیاں مقامی طور پر سودے بازی کرنے اور مصنوعات خریدنے کو ترجیح دیتی ہیں۔ اگر پاکستانی کی برآمدی تنظیمیں روس میں اپنے دفاتر کھول لیں تو اس سے روس کو پاکستانی برآمدات میں اضافہ ممکن ہے۔ علاوہ ازیں پاکستانی حکومت کو روس کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ کرنے کے لیے بھی کوششیں تیز کر دینی چاہیں۔

No comments.

Leave a Reply