اپوزیشن کی اسمبلیوں سے اجتماعی استعفے کی تجویز زیر غور: مولانا فضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسمبلیوں سے تمام اپوزیشن کے اجتماعی استعفے کی تجویز زیر غور ہے

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسمبلیوں سے تمام اپوزیشن کے اجتماعی استعفے کی تجویز زیر غور ہے

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسمبلیوں سے تمام اپوزیشن کے اجتماعی استعفے کی تجویز زیر غور ہے تاہم اس حوالے سے فیصلہ مناسب وقت پر کریں گے۔ بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت کا مینڈیٹ جعلی ہے جسے شروع دن سے تسلیم نہیں کیا۔ آزادی مارچ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ ہمارا دھرنا نہیں مارچ ہو گا، جس کی مدت زیادہ نہیں ہو گی، اتنا احتجاج کریں گے کہ کارکن تھک نہ جائیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آزادی مارچ روکنے پر کوئی ڈیل یا سمجھوتہ نہیں ہو گا اور نا ہی وزیر اعظم کے استعفے کے مطالبے سے پیچھے ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاری یا نظربندی کا کوئی خوف نہیں اور اگر ہماری مرکزی قیادت کو گرفتار کیا گیا تو جوابی پلان بھی تیار ہے۔ خیال رہے کہ جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں دھاندلی کے خلاف 27 اکتوبر کو مارچ کا اعلان کر رکھا ہے جس میں انہیں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور اے این پی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) نے حکومت مخالف آزادی مارچ میں شرکت کرنے والوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ہمراہ کم از کم 4 سے 5 روز کا راشن اور اشیائے ضروریات لے کر آئیں،  جس سے یہ تاثر پیدا ہو گیا کہ پارٹی کا اسلام آباد میں طویل دھرنا دینے کا ارادہ ہے۔ جے یو آئی (ف) کی جانب سے اپنے کارکنان اور ہمدردوں کو جاری کردہ ہدایات کے مطابق طالبعلم اپنے ہمراہ درسی کتب اور قرآن پاک لے کر آئیں تاکہ ان کی تعلیم کا حرج نہ ہو۔ خیال رہے کہ جے یو آئی (ف) کے زیرِ انتظام مدرسوں میں ہزاروں نوجوان طالبعلم زیرِ تعلیم ہیں جنہیں آزادی مارچ میں استعمال کیے جانے کا امکان ہے۔ 32 نکات پر مشتمل یہ ہدایت نامہ میڈیا کو بھی جاری کر دیا گیا۔

قبل ازیں جے یو آئی (ف) کے صوبائی امیر مولانا راشد سومرو نے یہ ہدایات جاری کی تھیں، جس کے بعد دیگر صوبوں کے پارٹی رہنمائوں نے بھی یہ ہدایات جاری کر دیں۔ اس سلسلے میں مقامی عہدیداران کو ہدایت کی گئی کہ عوام کو اسلام آباد پہنچانے کے لیے کرائے کی گاڑیوں کا بندوبست کریں۔ اس کے علاوہ دھرنے کے متوقع شرکا کو ہدایت کی گئی ہے کہ اپنے ساتھ کپڑوں کے کم از کم 2 جوڑے، بستر کی چادریں، کمبل، خشک میوہ جات، چھتریاں، موبائل فون چارجر، پانی کی بوتلیں وغیرہ لے کر آئیں اور اسلام آباد میں ایک ہفتے تک دھرنا دینے کے لیے تیار رہیں۔ تاہم مارچ کے شرکا کو لائسنس یافتہ یا غیر قانونی اسلحہ، چاقو، چھڑیاں اور لاٹھیاں نہ لانے کی تاکید کی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ انہیں مارچ کے دوران پرامن رہنے، دوسروں کو بھی پرامن رہنے کی ہدایت کرنے، سرکاری اور نجی املاک کو نقصان نہ پہنچانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

علاوہ ازیں پارٹی کے ضلعی گروپس کو اپنے ساتھ کسی ہنگامی صورتحال کے پیشِ نظر ایمبولینس اور ایک کرین لانے کی بھی ہدایت کی گئی  تاکہ سڑک سے رکاوٹیں دور کی جا سکیں اور ایمبولینسوں میں نمک اور پانی کی بھی وافر مقدار رکھنے کا بھی کہا گیا ہے کہ اگر پولیس آنسو گیس فائر کرے تو ان کا استعمال کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ شرکا کے لیے اپنے ہمراہ اپنا قومی شناختی کارڈ رکھنا ضروری ہو گا جبکہ کسی اجنبی کو مارچ میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مذکورہ ہدایت نامے میں اسلام آباد میں خیمہ بستی بنانے کا عندیہ دیا گیا ہے، جس کے لیے انتباہ جاری کیا گیا کہ شرکا وہاں ایل پی جی سلنڈر استعمال نہ کریں۔ اطلاعات ہیں کہ اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کا دھرنا کم از کم 7 روز کا ہو سکتا ہے جس میں مزید توسیع کا بھی امکان ہے۔

No comments.

Leave a Reply