ترکی اور روس، شمال مشرقی شام میں مشترکہ دستوں کے گشت پراتفاق

ترک صدر رجب طیب اردگان نے سوچی میں اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن  سے ملاقات کی

ترک صدر رجب طیب اردگان نے سوچی میں اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی

سوچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

ترکی اور روس کے درمیان شمالی شام میں مشترکہ دستوں کے گشت پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ یہ گشت ترکی کی سرحد سے 10 کلومیٹر کے دائرے میں ہو گا۔ منگل کے روز ترک صدر رجب طیب اردگان نے سوچی میں اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن  سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں شخصیات کے بیچ شام کی صورت حال کے حوالے سے طویل بات چیت ہوئی۔ ملاقات کے بعد پیوٹن کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اردگان نے بتایا کہ ترکی اور روس اس بات پر متفق ہو گئے ہیں  کہ شام میں کرد پیپلر پروٹیکشن یونٹس کو ترکی کی سرحد سے 30 کلومیٹر دور کر کے انہیں تل رفعت اور منبج کے قصبوں سے بھیجا دیا جائے گا۔

اردگان کا کہنا تھا کہ مذکورہ تنظیم کے مورچوں اور ٹھکانوں کو تباہ کر دیا جائے گا، تل رفعت اور منبج میں موجود دہشت گردوں کو اپنے ہتھیاروں سمیت اس علاقے سے جانا ہو گا۔ ترکی کے صدر نے یہ بھی باور کرایا کہ انقرہ حکومت ترکی میں موجود شامی پناہ گزینوں کی واپسی کو محفوظ بنانے کی خاطر ماسکو کے ساتھ کام کرے گی۔ اردگان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آج ہم پیوٹن کے ساتھ ایک تاریخی معاہدے تک پہنچ گئے ہیں۔  یہ سمجھوتا انسداد دہشت گردی، شام کی اراضی اور سیاسی وحدت کے تحفظ اور پناہ گزینوں کی واپسی سے متعلق ہے۔

اس موقع پر روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے شمال مشرقی شام میں کرد جنگجوئوں کے خلاف ترکی کے کسی بھی نئے فوجی حملے کو روکنے کے لیے طے پائے گئے میکانزم کو نہایت اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک یہ پیشرفت فیصلہ کن نوعیت کی ہے اور اس سے حالیہ انتہائی کشیدہ صورت حال کے حل میں مدد ملے گی۔

دوسری جانب روسی وزیر خارجہ Sergey Lavrov نے منگل کے روز اس امر کی تصدیق کی ہے کہ روس اور ترکی، شمال مشرقی شام میں کرد جنگجوئوں کے غیر مسلح ہونے کے بعد علاقے میں مشترکہ دستوں کا گشت کریں گے۔  Sergey Lavrov کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے کے تحت کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کے جنگجوئوں کو شام کی سرحد سے 30 کلومیٹر دور کر دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سمجھوتا علاقے میں خونریزی کو روک دے گا۔ Sergey Lavrov نے واضح کیا کہ 23 اکتوبر کی دوپہر سے روسی فوجی پولیس اور شامی حکومت کے زیر انتظام سرحدی محافظین کی فورسز کو ترکی کے ساتھ سرحد پر شام کے حصے میں تعینات کر دیا جائے گا۔ یہ تعیناتی ترکی کے فوجی آپریشن کے علاقے سے باہر عمل میں آئے گی۔

ترکی اور روس کے بیچ طے پائے جانے والا معاہدے کے تحت کرد جنگجوئوں کو بدھ کی دوپہر سے مزید 150 گھنٹوں کی مہلت دی جائے گی تا کہ ترکی اور شام کے درمیان 440 کلومیٹر طویل سرحد پر باقی ماندہ تمام علاقوں کو کلیئر کیا جا سکے۔ ترکی نے جمعرات کے روز شمال مشرقی شام میں کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس (تنظیم) کے خلاف اپنے حملوں کو روک معلق کر دیا تھا۔  یہ اقدام اس فائر بندی پر اتفاق رائے کا نتیجہ تھا جس کی مدت منگل کی شب مقامی وقت کے مطابق 10 بجے اختتام پذیر ہو گئی۔  اس فائر بندی کا مقصد کرد فورسز کو راستہ دینا تھا تاکہ اس دوران وہ ترکی کے ساتھ سرحدی علاقوں سے اپنا انخلا مکمل کر لیں۔ اس سے قبل منگل کو کرد فورسز نے بتایا کہ انہوں نے فائربندی کے معاہدے کے تحت شام کی سرحد پر واقع علاقے سے انخلا مکمل کر لیا ہے۔ انخلا کا یہ عمل فائربندی کے اس سمجھوتے کی مہلت ختم ہونے سے چند گھنٹے قبل پورا ہوا جو امریکا کی وساطت سے طے پایا تھا۔

No comments.

Leave a Reply