منی پور کی جلاوطن حکومت نے ملکہ برطانیہ سے مدد طلب کر لی

منی پور کے مہاراجا لاشمبا سناجائوبا نے ملکہ الزبتھ سے اپیل کی ہے کہ منی پور کی جلاوطن حکومت کو تسلیم کیا جائے

منی پور کے مہاراجا لاشمبا سناجائوبا نے ملکہ الزبتھ سے اپیل کی ہے کہ منی پور کی جلاوطن حکومت کو تسلیم کیا جائے

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

لندن میں مقیم بھارتی ریاست منی پور کے King Leishemba Sanajaoba نے ملکہ الزبتھ سے اپیل کی ہے کہ منی پور کی جلاوطن حکومت کو تسلیم کیا جائے۔ ملکہ برطانیہ پریوی کونسل کی جانب سے منی پور کی آزادی تسلیم کرنے کا پروانہ بھی جاری کرائیں۔ جس کے بعد King Leishemba Sanajaoba اقوام متحدہ میں جا کر منی پور کی آزاد ریاست کے قیام کی تحریک چلائیں گے۔ عالمی جریدے ”گلوبل اسپیس ولیج” نے لکھا ہے کہ ”سات بہنیں” کہلائی جانے والی ریاستوں میں سے ایک منی پور کا اعلان آزادی اس خطے میں بھارتی افواج کے خلاف سرگرم جنگجو گروپس کے لیے امید کی کرن بن گیا ہے۔ دوسری جانب منی پور میں مزاحمتی گروپس کی جانب سے بھارتی افواج پر حملوں کا سلسلہ تھما نہیں۔ جبکہ جلاوطن حکومت کے قیام کے اعلان نے علم آزادی بلند کرنے والوں میں نئی روح پھونک دی ہے۔

ادھر لندن میں منی پور کی جلاوطن حکومت کے قیام پر بھارتی ہائی کمیشن لندن نے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ منی پور کے King Leishemba Sanajaoba کے دو سینئر اور معتمد نمائندوں جن میں ایک نمائندہ  Yamben Biren نے خود کو منی پور اسٹیٹ کونسل کا چیف منسٹر بتایا۔ انہوں نے King Leishemba Sanajaoba کے سفیر اور اسٹیٹ کونسل کے وزیر خارجہ  Narengbam Samarjit کی معیت میں لندن میں ایک پریس کانفرنس میں King Leishemba Sanajaoba کی جانب سے منی پور اسٹیٹ کونسل کے نام جلاوطن مملکت کے قیام کا اعلان کیا۔ منی پور اسٹیٹ کونسل کی یہ جلاوطن حکومت وسطی لندن میں کارگزار ہو گی۔ برطانوی میڈیا کے مطابق مہاراجا منی پور کے سفارتی نمائندوں نے جلاوطن ریاست کے قیام کے لیے متعدد دستاویزات پیش کیں،  جن کے تحت مہاراجا منی پور نے انہیں مارچ 2013ء کے آرڈر نمبر 12 کے تحت منی پور اسٹیٹ کونسل کے سیاسی و سفارتی مسائل حل کرنے کا اختیار دے دیا تھا۔ King Leishemba Sanajaoba نے نمائندوں Yamben Biren اور Narengbam Samarjit نے بتایا کہ انہوں نے بھارت میں رہتے ہوئے آزادی کا اعلان اس لئے نہیں کیا کہ اسیا کرنے پر بھارتی افواج اور انٹیلی جنس کی جانب سے گرفتاریوں اور جعلی مقابلے میں ہلاک کئے جانے کا خدشہ تھا۔ چنانچہ انہوں نے King Leishemba Sanajaoba کی ہدایت کے تحت اگست 2019ء میں بھارت کو خیرباد کہہ کر برطانیہ میں سیاسی پناہ حاصل کر لی تھی۔ King Leishemba Sanajaoba کے نمائندے Narengbam Samarjit نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ منی پور کی آزادی کا اعلان اور عالمی برداری سے اس کی توثیق حاصل کرنے کا یہ بہترین وقت ہے۔

جلاوطن ریاست کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سے سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ منی پور کی جلاوطن حکومت کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں۔ منی پور کے 30 لاکھ سے زیادہ عوام ایک باوقار قوم کی حیثیت سے اپنی پہچان چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کے ساتھ مذاکرات کی تمام کوششیں اب تک ناکام رہی ہیں۔ بھارتی حکومت سے رابطے کے نتیجہ میں ہمیں صرف نفرت اور مظالم ملے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت ہندوتوا کے ایجنڈے کو زبردستی لاگو کرنے کے لیے چھوٹی قوموں اور طبقات کو  زور پر ختم کرنے کی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہیں۔ Yamben Biren اور Narengbam Samarjit نے نے کہا کہ کشمیر کی طرز پر منی پور میں بھی قابض بھارتی حکومت مسلح افواج کے خصوصی اختیارات کے ایکٹ 1958ء کے سیاہ قوانین کے تحت ریاست کا انتظام چلا رہی ہے۔ ریاست پر بھارتی قبضے کے بعد سے گزشتہ ایک دہائی کے دوران کم از کم ساڑھے چار ہزار افراد کو ہلاک اور 20 ہزار سے زیادہ کو زخمی اور معذور کیا جا چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ منی پور کی آزادی کے متوالوں کے خلاف کئے جانے والے کریک ڈائون میں ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد کو غیر قانونی ایکٹ کے تحت مختلف جیلوں میں قید کیا گیا ہے۔ اگر منی پور کی آزاد تحریک کا مکمل جائزہ لیا جائے تو گزشتہ تین دہائیوں کے درمیان مجموعی طور پر 15 ہزار کارکنان بھارتی افواج کے ہاتھوں ہلاک کئے جا چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی عدالت میں صرف منی پور میں فوج اور پیرا ملٹری فورسز کی جانب سے ماورائے عدالت قتل کے 1528 مقدمات زیر التوا ہیں۔ جبکہ اس وقت بھارتی فوج اور نیم فوجی دستے منی پور کے لوگوں کو قتل کر رہے ہیں اور کوئی بھی ان کو پوچھنے والا نہیں ہے۔

واضح رہے کہ شمال مشرق بھارتی ریاست منی پور کی حکومت، منی پور کے آئین کے ایک منظور شدہ ایکٹ 1947ء کے تحت قائم کی گئی تھی اور اس میں ریاست کو 14 اگست 1947ء کو آزادی دی گئی تھی۔ اگرچہ منی پور کی ریاست کو 27 دسمبر 1946ء کو مہاراجا نے بھارت سے علیحدہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن بھارت نے آزادی ایکٹ اور اس وقت کے King Leishemba Sanajaoba کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاست منی پور کو زبردستی بھارت میں شامل کر لیا تھا۔

No comments.

Leave a Reply