بنگلہ دیش: سپریم کورٹ میں جماعت اسلامی کے رہنما اظہر الاسلام کی سزائے موت برقرار

جماعت اسلامی کے اہم رہنما اظہر الاسلام

جماعت اسلامی کے اہم رہنما اظہر الاسلام

ڈھاکا ۔۔۔ نیوز ٹائم

بنگلہ دیش کی اعلی عدالت نے جنگی جرائم کے مقدمے میں جماعت اسلامی کے رہنما کی سزائے موت برقرار رکھی جبکہ وکلا نے موقف اپنایا کہ انہیں آئندہ کچھ ماہ میں پھانسی دے دی جائے گی۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اے ٹی ایم اظہر الاسلام اپوزیشن جماعت، جماعت اسلامی کے اہم رہنما ہیں، جنہیں 1971ء میں پاک فوج کے بنگلہ دیش میں آپریشن کے دوران ریپ، قتل اور نسل کشی کے الزام میں 2014 ء میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ خیال رہے کہ یہ جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے چھٹے رہنما ہیں جنہیں جنگ کے دوران کردار پر پھانسی کی سزا دی گئی۔ اس ضمن مین وکیل دفاع Khandaker Mahboob Hussain نے صحافیوں کو بتایا کہ بنگلہ دیش کے چیف جسٹس سید محمد حسین کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے اکثریتی فیصلے کے ساتھ 67 سالہ اسلامی رہنما کی جانب سے دائر اپیل کو مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کریں گے کیونکہ اظہر الاسلام کی 1971ء کی جنگ کے دوان عمر صرف 18 برس تھی۔ تاہم بنگلہ دیش کی عدالتی تاریخ میں نظرِثانی اپیل پر فیصلہ تبدیل ہونا انتہائی غیر معمولی ہے  اور جنگی جرائم سے متعلق سزائے موت کی گزشتہ تمام اپیلوں میں بھی سزا برقرار رکھی گئی تھی۔

اظہر الاسلام اس جماعت اسلامی کے جنرل سیکریٹری تھے، جس نے 1971ء کی جنگ میں پاکستان کی حمایت کی تھی، وہ جماعت کے اہم رہنمائوں میں سے آخری رہنما ہیں جنہیں جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا ہے۔ خیال رہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے 2010ء میں متنازع انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل قائم کیا تھا، جس کے ذریعے جماعت اسلامی کے 5 رہنمائوں سمیت درجنوں افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔ سزائے موت پانے والے ان افراد میں مرکزی اپوزیشن جماعت نیشنل پارٹی کے سابق وزیر بھی شامل ہیں۔

اظہر الاسلام کے مقدمے میں پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم پاکستان کی حمایت یافتہ ملیشیا کے رہنما اور اسٹوڈنٹ ونگ کے سربراہ کی حیثیت سے جنگ کے دوران رنگ پور میں 1200 افراد کے قتل میں ملوث تھے۔ اس ضمن جماعت اسلامی، جس کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی ہے، اس کا کہنا تھا کہ جنگی جرائم ٹریبونل کا مقصد بنگلہ دیش سے اعلی مذہبی رہنمائوں کو ختم کرنا ہے۔ یاد رہے کہ جماعت اسلامی کے سپریم لیڈر کو 2016 ء میں پھانسی دی گئی تھی، ان رہنمائوں کو دی گئی سزا کے خلاف بنگلہ دیش میں 14-2013 میں تشدد کی لہر دوڑ گئی تھی جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حوالے سے انسانی حقوق کے گروپس کا کہنا ہے کہ ان ٹرائلز میں بین الاقوامی معیار کا خیال نہیں رکھا گیا۔ ادھر بنگلہ دیشی حکومت کا موقف تھا کہ یہ ٹرائلز 1971ء کی جنگ کے زخم بھرنے کے لیے ضروری تھے، جس میں 30 لاکھ افراد کی ہلاکت کا دعوی کیا جاتا ہے تاہم آزادانہ محقق اس تعداد کو کہیں کم بتاتے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply