پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) کا جے یو آئی کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) کا جے یو آئی کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) کا جے یو آئی کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

ملک کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے دھرنے کا حصہ نہ بننے کا اعلان کیا ہے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں جماعتوں کے کارکنان اور رہنمائوں نے کہا وہ مولانا فضل الرحمن کو پہلے ہی آگاہ کر چکے ہیں کہ وہ صرف عوامی جلسے میں شرکت کریں گے اور کسی دھرنے کی حمایت نہیں کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنے کارکنوں کو دھرنے میں شرکت سے متعلق کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔ اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے بتایا کہ  ہم صرف ایک دن کے لیے آئے ہیں۔

گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے ہمراہ آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا تھا  کہ پارٹی کے تاحیات قائد نواز شریف نے انہیں آزادی مارچ میں صرف ایک روز کے لیے شرکت کرنے کا کہا تھا۔ اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ان کی پارٹی نے کثیر الجماعتی کانفرنسز (ایم پی سی) اور رہبر کمیٹی کے اجلاس کے دوران واضح کر دیا تھا  کہ وہ غیر معینہ مدت تک جاری رہنے والے دھرنے میں شرکت نہیں کریں گے۔

جے یو آئی (ف)  کا دھرنا فی الحال صرف 2 دن کا ہے اس حوالے سے آگاہ کرنے پر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ مولانا فضل الرحمن کی جانب وزیر اعظم عمران خان کو استعفیٰ دینے کے لیے 2 روز کی مدت کے بعد جمیعت علمائے اسلام (ف) کیا اقدام اٹھائے گی۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے حکومت مخالف آزادی مارچ کے جلسے سے خطاب میں حکومت کو دو دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا تھا  کہ پاکستان پر حکومت کرنے کا حق عوام کا ہے کسی ادارے کو پاکستان پر مسلط ہونے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمن سے قبل آزادی مارچ کے شرکا سے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے خطاب کیا تھا اور حکومت پر کڑی تنقید کی۔ یاد رہے کہ آزادی مارچ کا آغاز 27 مارچ کو کراچی سے ہوا تھا جو سندھ کے مختلف شہروں سے ہوتا ہوا لاہور اور پھر گوجر خان پہنچا تھا اور 31 اکتوبر کی شب راولپنڈی سے ہوتا ہوا اسلام آباد میں داخل ہوا تھا۔

No comments.

Leave a Reply