چوہدری شوگر ملز کیس: لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کی ضمانت منظور کر لی، رہائی کا حکم

لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کی ضمانت منظور کر لی

لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کی ضمانت منظور کر لی

لاہور ۔۔۔ نیوز ٹائم

لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کر لی اور ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔ عدالت کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے مذکورہ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) اور درخواست گزار کے وکیل دونوں کے دلائل کے بعد 31 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ جسے آج عدالت نے سناتے ہوئے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کی درخواست ضمانت کو منظور کرتے ہوئے انہیں ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی عدالت نے مریم نواز کو اضافی 7 کروڑ روپے جمع کروانے کا کہتے ہوئے بھی اپنا پاسپورٹ جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت بعد از گرفتاری کے لیے 30 ستمبر کو عدالت سے رجوع کیا تھا۔ تاہم گزشتہ ماہ کے اواخر میں ان کے والد سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صحت کی اچانک ناسازی کے بعد انہوں نے بنیادی حقوق اور انسانی بنیادوں پر ضمانت کے لیے 24 اکتوبر کو ایک متفرق درخواست دائر کی تھی۔ اس درخواست پر عدالت میں متعدد سماعتیں ہوئی تھیں، تاہم گزشتہ سماعت میں نیب کے وکیل Jahanzeb Bharwana نے انسانی بنیادوں پر مریم نواز کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی تھی  اور کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں یہ واضح ہے کہ ملزمہ کو صرف انتہائی غیر معمولی حالات میں ضمانت مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کا کیس غیر معمولی حالات پر پورا نہیں اترتا۔

مریم نواز کی گرفتاری خیال رہے کہ احتساب کے قومی ادارے نے 8 اگست کو چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز اور ان کے کزن یوسف عباس کو گرفتار کیا تھا۔ بعد ازاں انہیں عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں ان کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے نیب کے حوالے کر دیا گیا تھا، مریم نواز کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع بھی کی گئی تھی۔ تاہم 25 ستمبر کو لاہور کی احتساب عدالت نے ان دونوں کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس میں کئی مرتبہ توسیع کی گئی تھی۔ یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ ایک اور کرپشن کیس Avenfield میں بھی اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مریم نواز کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی، تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس سزا کو معطل کر دیا تھا۔

چوہدری شوگر ملز کیس:

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت کے دوران جنوری 2018 ء میں ملک میں مالی امور کی نگرانی کرنے والے شعبے نے منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت چوہدری شوگر ملز کی بھاری مشتبہ ٹرانزیکشنز کے حوالے سے نیب کو آگاہ کیا تھا۔ نیب کو اس کیس میں چوہدری شوگر ملز کی مرکزی شراکتدار کی حیثیت سے بڑی رقم کی سرمایہ کاری کے ذریعے منی لانڈرنگ میں مریم نواز کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ مریم نواز پر الزام ہے کہ وہ 93-1992 ء کے دوران کچھ غیر ملکیوں کی مدد سے منی لانڈرنگ میں ملوث رہی اور اس وقت نواز شریف وزیر اعظم تھے۔

اس کیس میں اکتوبر 2018 ء میں نیب کی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف اور ان کے بھائی عباس شریف کے اہلِخانہ، ان کے علاوہ امریکا اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے کچھ غیر ملکی اس کمپنی میں شراکتدار ہیں۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ چوہدری شوگر ملز میں سال 2001 ء سے 2017 ء کے درمیان غیر ملکیوں کے نام پر اربوں روپے کی بھاری سرمایہ کاری کی گئی اور انہیں لاکھوں روپے کے حصص دیے گئے۔ اس کے بعد وہی حصص متعدد مرتبہ مریم نواز، حسین نواز اور نواز شریف کو بغیر کسی ادائیگی کے واپس کیے گئے  جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ کمپنی میں بھاری سرمایہ کاری کے لیے غیر ملکیوں کا نام اس لیے بطور پراکسی استعمال کیا گیا  کیونکہ شریف خاندان کی جانب سے سرمایہ کاری کے لیے استعمال کی جانے والی رقم قانونی نہیں تھی۔ جس پر 31 جولائی 2019 ء کو تفتیش کے لیے نیب کے طلب کرنے پر مریم نواز پیش ہوئیں تھیں  اور چوہدری شوگر ملز کی مشتبہ ٹرانزیکشنز کے سلسلے میں 45 منٹ تک نیب ٹیم کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔

اس کیس میں یوسف عباس اور مریم نواز نے تحقیقات میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکیوں کو پہچاننے اور رقم کے ذرائع بتانے سے قاصر رہے  اور مریم نواز نوٹس میں بھجوائے گئے تاہم سوالوں کے علاوہ کسی سوال کا جواب نہیں دے سکی تھیں۔ جس پر نیب نے مریم نواز کو 8 اگست کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے ان سے چوہدری شوگر ملز میں شراکتداری کی تفصیلات، غیر ملکیوں، اماراتی شہری Saeed Saif bin Jabar Al-Suweidi ، برطانوی شہری Sheikh Zakauddin ، سعودی شہری Hani Ahmad Jamjoom اور اماراتی شہری Naseer Abdullah Lootah سے متعلق مالیاتی امور کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اس کے ساتھ مریم نواز سے بیرونِ ملک سے انہیں موصول اور بھیجی جانے والی ترسیلاتِ زر/ ٹیلیگرافگ ٹرانسفر کی تفصیلات بھی طلب کی گئی تھیں۔ تاہم 8 اگست کو مریم نواز کو کوٹ لکھپت جیل میں اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کے بعد واپسی پر جیل کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

No comments.

Leave a Reply