عراق میں بغداد سمیت کئی شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند، مظاہرے جاری

عراق میں بغداد سمیت کئی شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند

عراق میں بغداد سمیت کئی شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند

بغداد ۔۔۔ نیوز ٹائم

عراق میں ”العربیہ”  کے نامہ نگار نے خبر دی ہے کہ احتجاجی مظاہروں پر قابو پانے کے لیے دارالحکومت بغداد اور متعدد دیگر شہروں میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب سیکیورٹی فورسز نے بغداد میں عراقی ٹیلی ویژن کی عمارت کے قریب احتجاج کرنے والے مظاہرین کو منتشر کر دیا۔ عراق کے میڈیکل ذرائع نے بتایا کہ ناصریہ میں سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک اور 7 زخمی ہوئے جبکہ عراقی سرکاری ذرائع نے عراقی دارالحکومت بغداد کے مظاہروں میں ایک سیکیورٹی اہلکار سمیت 5 افراد کی ہلاکت اور 60 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے بغداد کے الشہدا پل پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہو گئے۔ قبل ازیں مظاہرین نے کربلا میں ایرانی قونصل خانے کی عمارت میں گھس کر وہاں پر عراقی پرچم لہرا دیا۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے کم سے کم 4 افراد ہلاک ہو گئے۔ ایجنسی کے فوٹوگرافر نے تصدیق کی کہ پولیس کی فائرنگ سے کم سے کم 4 افراد کو قتل کر دیا گیا۔ ذرائع نے ”العربیہ” کو بتایا کہ عراقی وزیر اعظم کے دفتر کے نزدیک Al-Alawi کے علاقے سے ایمبولینسوں کو زخمیوں کو لے جاتے دیکھا گیا ہے۔ دوسری جانب علاقے میں بڑی تعداد میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی دیکھنے میں آئی ہے۔ ایک تازہ پیشرفت کے مطابق مظاہرین نے وسطی بغداد میں وزارت انصاف کی طرف بڑھنے کی کوشش کی جس پر سیکیورٹی حکام نے جوابی کارروائی کی ہے۔ وزارت انصاف کی عمارت کے قریب بڑے پیمانے پر آتشزدگی دیکھی گئی۔ سیکیورٹی فورسز نے ہجوم پر آنسو گیس شیل فائر کیے۔ عراقی فوج کے ترجمان نے وزارت انصاف کے صدر دفتر کے سامنے مظاہرین کو منتشر کرنے کا اعلان کیا۔

دوسری جانب سوموار کے روز وزیر اعظم Adel Abdul Mahdi کی اپیل کے باوجود ہزاروں مظاہرین نے احتجاج کیا۔ وزیر اعظم نے مظاہرین سے کہا تھا کہ وہ احتجاج ختم کر دیں کیونکہ احتجاج کی وجہ سے عراقی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے اور ملک میں نظام زندگی درہم برہم ہو رہا ہے۔ عراقی دارالحکومت بغداد میں مظاہرین آج کے روز سے غیر معینہ مدت کے لیے عام ہڑتال دیکھ رہے ہیں۔ اس کا مقصد مطالبات پورے کرانے کے لیے حکام پر دبائو ڈالنا ہے۔

دوسری جانب عراق میں انسانی حقوق کے ہائر کمیشن کے اعلان کے مطابق اتوار کے روز کربلا میں فائرنگ سے 3 مظاہرین ہلاک ہو گئے جبکہ جھڑپوں میں احتجاج کنندگان اور سیکورٹی فورسز کے 12 افراد زخمی ہو گئے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مذکورہ تینوں مظاہرین ایرانی قونصل خانے کے سامنے مارے گئے۔ کمیشن نے سیکورٹی فورسز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ محفوظ تصادم کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے براہ راست فائرنگ سے گریز کرے۔ ساتھ ہی زور دیا گیا ہے کہ مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلانے والے افراد کو تحقیقات کے لیے پیش کیا جائے۔ کمیشن نے عراقی مظاہرین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ احتجاج کے لیے مختص مقامات تک محدود رہیں اور سفارتی عمارتوں کو خطرے میں نہ ڈالیں۔

ادھر عراقی مسلح افواج کی قیادت نے خبردار کیا ہے کہ Al-Jamhoria پل پر آتشزدگی اور تباہی کے نتیجے میں یہ پل گر سکتا ہے۔ العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے ذرائع نے بتایا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے کربلا میں ایرانی قونصل خانے کی عمارت کو حفاظتی گھیرے میں لے لیا ہے۔  اس سے قبل ان احتجاج کنندگان کو منتشر کر دیا گیا جو اتوار کی شب قونصل خانے کے اطراف ہنگامہ آرائی میں مصروف تھے۔ اتوار کے روز 1000 سے زیادہ مظاہرین کربلا میں ایرانی قونصل خانے کی عمارت کے سامنے پہنچ گئے۔ مظاہرین نے ایرانی قونصل خانے کی دیوار پر عراقی پرچم لہرا دیا۔ عراقی عوام کا مشتعل ہجوم اپنے ملک کے معاملات میں تہران کی مداخلتوں پر غصے میں بپھرا ہوا تھا۔

No comments.

Leave a Reply