ایران کا جوہری معاہدے کی مزید خلاف ورزیوں کا اعلان

ایران کا کہنا ہے کہ وہ یورینیم افزودگی کے لیے ایسے سینٹری فیوجز کی تیاری پر کام کر رہا ہے

ایران کا کہنا ہے کہ وہ یورینیم افزودگی کے لیے ایسے سینٹری فیوجز کی تیاری پر کام کر رہا ہے

تہران ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایران کا کہنا ہے کہ وہ یورینیم افزودگی کے لیے ایسے سینٹری فیوجز کی تیاری پر کام کر رہا ہے جن کی رفتار جوہری معاہدے میں مقرر کی گئی حد سے 50 گنا زیادہ ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق ایران کے نیوکلیئر پروگرام کے سربراہ علی اکبر صالحی کا کہنا ہے  کہ ایران اب نیو کلیئر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیم کی افزادگی کے لیے معاہدے میں طے شدہ حد سے زیادہ رفتار کے 60 آئی آر 6 جدید سینٹری فیوجز کا استعمال کرے گا۔ علی اکبر صالحی کی جانب سے یہ بیان پیر کو 1979ء میں امریکی سفارتخانے پر قبضے کے سالانہ دن کے موقعے پر سامنے آیا ہے۔

جوہری معاہدے میں کیا طے ہوا تھا؟ معاہدے کے تحت ایران کو فرسٹ جنریشن آئی آر ون سینٹری فیوجز کے استعمال کی اجازت ہے لیکن اب ایران یورونیم کی افزودگی کے لیے سینٹری فیوجز کی نئی جنریشن آئی آر 6 استعمال کر رہا ہے جو آئی آر ون کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ تیزی سے یورینیم افزودہ کر سکتا ہے۔ علی اکبر صالحی کی جانب سے یہ بیان 1979ء میں امریکی سفارتخانے پر قبضے کی سالگرہ کے موقع پر سامنے آیا ہے ،  2015 میں یورپی یونین سمیت 6 عالمی طاقتوں بشمول امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کے تحت ایران نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ جوہری ری ایکٹر میں بطور ایندھن استعمال ہونے اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے افزودہ شدہ یورینیم کے ذخائر کو 15 سال کے لیے محدود کرے گا  جبکہ یورینیم افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے سینٹری فیوجز کی تعداد کو 10 سال کے عرصے میں بتدریج کم کرے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کر چکے ہیں۔ ستمبر میں  ایران نے جوہری معاہدے کے تحت سینٹری فیوجز کی تیاری پر عائد پابندی سے دستبردار ہوتے ہوئے یورینیم افزودگی کے لیے سینٹری فیوجز تیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے ایک ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران یورینیم افزودگی میں تیزی لانے کے لیے سینٹری فیوجز تیار کرنا شروع کر دے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کر چکے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply