بارشیں بڑھتی جا رہی ہیں لیکن پانی کی قلت میں اضافہ ہو رہا ہے، ماہرین

مستقبل میں شمالی امریکا، یورپ اور ایشیا کے ممالک میں پانی کی قلت بڑھتی جائے گی

مستقبل میں شمالی امریکا، یورپ اور ایشیا کے ممالک میں پانی کی قلت بڑھتی جائے گی

نیو ہیمپشائر ۔۔۔ نیوز ٹائم

 امریکی سائنسدانوں نے ایک عجیب و غریب انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اگر پوری دنیا کے ماحول میں مجموعی طور پر ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا جائے تو بارشوں میں اضافہ ہو رہا ہے  اور زمین کے موسموں میں نمی بتدریج بڑھ رہی ہے لیکن پھر بھی مستقبل میں شمالی امریکا، یورپ اور ایشیا کے ممالک میں پانی کی قلت بڑھتی جائے گی۔ Dartmouth College کی سربراہی میں کیے گئے اس مطالعے میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے لے کر بارشوں کی مقدار، بارشیں برسنے کے مہینے، اور بدلتے حالات کے تحت پودوں میں پانی کی بدلتی ہوئی طلب وغیرہ جیسے پہلوئوں کو ایک ساتھ مدنظر رکھا گیا تھا۔

واضح رہے کہ ماضی میں کچھ مطالعات سے حاصل شدہ نتائج میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ عالمی تپش میں اضافے (گلوبل وارمنگ) اور کرہ ہوائی میں مسلسل بڑھتی ہوئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی وجہ سے پودوں کو وافر مقدار میں کاربن ڈائی آکسائیڈ میسر آئے گی اور وہ کم پانی میں بھی اپنا کام بہتر انداز سے کر سکیں گے۔  بہ الفاظِ دیگر: ہمیں ماحولیاتی تبدیلیوں سے کوئی خطرہ نہیں۔  ریسرچ جرنل Nature Geoscience کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والے اس مطالعے کے نتائج ان دعوئوں کی مکمل نفی کر رہے ہیں۔

انواع و اقسام کے مختلف پہلوئوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین نے حساب لگایا ہے کہ درجہ حرارت اور کاربن ڈائی آکسائیڈ میں اضافے سے صرف ان پودوں کو فائدہ ہو گا جو یا تو بہت بلند پہاڑی مقامات پر واقع ہیں،  یا پھر وہ بارانی جنگلات فیض یاب ہوں گے جو خطِ استوا (ایکویٹر) پر پائے جاتے ہیں۔  انہیں چھوڑ کر باقی تمام دنیا میں انسانوں کے لیے قابلِ استعمال پانی کی شدید قلت ہو جائے گی۔ تازہ مطالعے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور ماحولیاتی تپش میں اضافے کے ساتھ ساتھ پودوں سے بھاپ بن کر اڑنے والے پانی کی مقدار بھی بڑھے گی،  وہ زمین کی گہرائیوں میں سے زیادہ پانی جذب کریں گے تاکہ زندہ رہ سکیں نتیجتاً زیرِ زمین پانی کی مقدار میں تیزی سے کمی ہونے لگے گی اور انسانوں کے لیے دستیاب پانی بھی بہت کم ہو جائے گا۔

دوسری جانب اسی مسئلے کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ بارشیں اپنی مقدار کے اعتبار سے ضرور زیادہ ہو رہی ہیں لیکن ان کے برسنے کا وقت تبدیل ہو رہا ہے۔ اب یہ بارشیں بتدریج ان مہینوں میں زیادہ برس رہی ہیں جب زراعت کے نقطہ نگاہ سے پانی کی ضرورت نہیں ہوتی،  بلکہ ان اوقات میں بارشوں کی وجہ سے کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو سکتی ہیں۔ اگرچہ بے موسم برسنے والے اس پانی کو مختلف تدابیر اختیار کرتے ہوئے محفوظ کیا جا سکتا ہے لیکن یہ بھی صرف مخصوص جغرافیائی خدوخال والے علاقوں ہی میں ممکن ہو سکے گا۔ یعنی اس پانی کا بھی بڑا حصہ ضائع ہو جائے گا۔ اس رپورٹ میں ماہرین نے زمینی ماحول میں ہونے والی مختلف تبدیلیوں کو اپنے تجزیئے میں شامل کرتے ہوئے یہی نتیجہ اخذ کیا ہے کہ مستقبل میں بارشیں زیادہ ہونے کے باوجود، انسانوں کے لیے دستیاب پانی کی قلت بڑھتی جائے گی جس سے عالمی آبادی کا تقریباً 60 فیصد حصہ متاثر ہو گا۔

No comments.

Leave a Reply