ایران کا ایک ہزار سے زائد سینٹری فیوجز کو گیس فراہمی کا اعلان

ایران کا ایک ہزار سے زائد سینٹری فیوجز کو گیس فراہمی کا اعلان

ایران کا ایک ہزار سے زائد سینٹری فیوجز کو گیس فراہمی کا اعلان

تہران ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایران کے صدر حسن روحانی نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے بتدریج واپسی کرتے ہوئے ایک ہزار 44 سینٹری فیوجز کو گیس فراہمی شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں حسن روحانی نے کہا کہ ایران جے سی پی او اے کے تحت معاہدے سے اپنے وعدوں کو کم کرتے ہوئے چوتھے قدم پر ایک ہزار 44 سینٹری فیوجز کو گیس کی فراہمی شروع کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی پالیسی کی مہربانی سے افزودہ جلد ہی دوبارہ فعال ہو گا۔ ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کی رپورٹ کے مطابق صدر حسن روحانی اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ان احکامات کی روشنی میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی (آئی اے ای اے) کے انسپکٹرز کی نگرانی میں یو ایف 6 سلینڈر افزودہ میں نصب کر دیا گیا۔ حسن روحانی نے ٹویٹر پر بیان سے قبل کہا تھا کہ ایران 6 نومبر کو جے سی پی او معاہدے سے مزید شقوں پر عملدرآمد ختم کرنے کے حوالے سے چوتھے قدم کا اعلان کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ چوتھا فیصلہ بھی گزشتہ تین فیصلوں کی طرح قابل واپسی ہو گا اگر دیگر فریقین معاہدے پر مکمل پاسداری کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔

قبل ازیں ایران نے 2015 ء میں امریکا سمیت عالمی طاقتوں سے جوہری معاہدے میں یورینیم کی افزودگی کو 3 فیصد تک لے جانے کا اتفاق کر لیا تھا  جو ایران کے متنازع جوہری مسئلے کو حل کرنے کے لیے طے پا گیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کا صدر منتخب ہونے کے بعد سابق صدر باراک اوباما کے اس معاہدے کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا  اور اس پر باقاعدہ عمل کرتے ہوئے نہ صرف معاہدے سے دستبردار ہوا بلکہ ایران پر معاشی پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں۔ ایران نے چین، برطانیہ، روس، فرانس اور جرمنی پر زور دیا تھا کہ وہ معاشی پابندیاں ہٹا کر ایران کو عالمی مارکیٹ تک آزادانہ رسائی کو ممکن بنائیں ورنہ وہ معاہدے پر نظرثانی کرے گا۔ امریکا کے علاوہ دیگر عالمی طاقتوں نے ایران کے ساتھ معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے متعدد مرتبہ مذاکرات لیکن وہ امریکی پابندیاں ہٹانے میں ناکام ہوئے جس پر ایران نے افزودہ یورینیم کی پیداوار میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔ ایران نے 5 نومبر کو یورینیم کی پیداوار میں مزید 10 گنا اضافہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ علی اکبر صالحی نے اعلان کیا تھا کہ ایران نے دو نئے جدید سینٹری فیوجز بھی قائم کر دیے ہیں جن میں سے ایک زیر آزمائش ہے۔ علی اکبر صالحی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ افزودہ یورینیم کی پیداوار 5 کلو گرام یومیہ تک پہنچ گئی ہے جو دو ماہ قبل 450 گرام یومیہ تھی۔ رواں برس مئی میں ایران نے امریکا کی جانب سے جوہری معاہدے سے دستبرداری اور دوبارہ پابندیاں کرنے کے ٹھیک ایک سال بعد تمام معاہدوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بعد ازاں یکم جولائی کو ایران نے کہا کہ تھا کہ اس نے معاہدے کے برخلاف 300 کلو افزودہ یورینیم کی پیداوار میں اضافہ کر دیا ہے اور ایک ہفتے کے اندر مزید کہا تھا کہ یورینیم کے ذخیرے میں 3 اعشاریہ 67 فیصد کا اضافہ کر لیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply