اکیسویں صدی میں جنگی جرائم کی گنجائش نہیں: امریکہ کا اردگان کو انتباہ

امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن

امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی قومی سلامتی کے مشیر  Robert O’Brien نے ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے انقرہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ شامی کردوں کے خلاف کسی بھی قسم کے جنگی جرائم یا نسلی تطہیر سے باز رہے۔  یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ترکی کے صدر رجب طیب اردگان بدھ کے روز وائٹ ہائوس میں اجلاس میں شرکت کے لیے واشنگٹن کے دورے کی تیاری میں مصروف ہیں۔ اتوار کے روز CBS News چینل سے بات کرتے ہوئے اوبرائن کا کہنا تھا کہ وہ شمال مشرقی شام میں ترکی کے حملے کے بعد وہاں ممکنہ جنگی جرائم کے وقوع سے متعلق رپورٹیں سامنے آنے پر ”انتہائی تشویش” رکھتے ہیں۔  انہوں نے مزید کہا ہم ان کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں۔

اکیس ویں صدی میں اجتماعی نسل کشی، نسلی تطہیر اور جنگی جرائم کی کوئی گنجائش نہیں۔ امریکا ہاتھ باندھ کر نہیں بیٹھے گا اور ہم نے یہ موقف واضح طور پر ترکوں کو پہنچا دیا ہے۔ قومی سلامتی کے مشیر  Robert O’Brien نے واضح کیا کہ امریکا، ترکی کی جانب سے روسی دفاعی میزائل سسٹم کی خریداری پر انتہائی مایوس ہے اور اگر انقرہ نے اس سے چھٹکارہ حاصل نہیں کیا تو اس پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ترکی ان پابندیوں کے اثرات محسوس کرے گا اور یہ اقدامات امریکی قانون کے تحت کیے جائیں گے۔ Robert O’Brien نے زور دے کر کہا کہ نیٹو اتحاد میں S-400 دفاعی سسٹم کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ نیٹو اتحاد میں روس کے اہم عسکری ساز و سامان کی خریداری کی کوئی جگہ نہیں۔ اردگان جب یہاں ہوں گے تو امریکی صدر واضح طور پر ان تک یہ پیغام پہنچا دیں گے۔

امریکا کی جانب سے پابندیوں کی دھمکیوں کے باوجود ترکی نے جولائی میں S-400 سسٹم کی کھیپ وصول کرنے کا آغاز کر دیا۔ اس اقدام کے جواب میں واشنگٹن نے انقرہ کو F-35 لڑاکا طیاروں کے پروگرام سے بے دخل کر دیا۔ ترکی اس طیارے کی تیاری میں شریک ہے اور اسے خریدنے کی خواہش بھی رکھتا ہے۔ البتہ ابھی تک انقرہ پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔ ترکی نے وصول کردہ S-400 میزائلوں کی بیٹریوں کو ابھی تک نہیں چلایا اور امریکا ابھی تک پرامید ہے کہ وہ انقرہ کو روسی سسٹم سے دور رہنے پر قائل کر لے گا۔

No comments.

Leave a Reply