چین کا ہانگ کانگ میں سخت سیکیورٹی قوانین لانے کا مطالبہ، پرتشدد کارروائیوں پر 88 افراد گرفتار

ہانگ کانگ اینڈ ماکا امور کے ڈائریکٹر ژانگ شیاومنگ اور ہانگ کانگ کی غیر معروف چیف ایگزیکٹو کیری لام

ہانگ کانگ اینڈ ماکا امور کے ڈائریکٹر ژانگ شیاومنگ اور ہانگ کانگ کی غیر معروف چیف ایگزیکٹو کیری لام

بیجنگ ۔۔۔ نیوز ٹائم

چین کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ میں سخت سیکیورٹی کے قوانین کا فقدان ہی کئی مہینوں سے جاری پرتشدد مظاہروں کا سبب ہے اور اس طرح کی قانون سازی کی فوری ضرورت ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق چین کا یہ مطالبہ مظاہرین کو مزید اشتعال دلانے کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ مطالبہ ہانگ کانگ کے امور کو دیکھنے والے چینی محکمے کے سربراہ کی جانب سے گزشتہ روز سامنے آیا۔ دفتر ہانگ کانگ Macau Affairsکے ڈائریکٹر Zhang Xiaoming کے بیان میں کہا گیا کہ نیم خودمختار شہر میں صورتحال کو بہتر کیا جانا چاہیے،  رہائش کے اخراجات میں اضافہ اور آمدن اور اخراجات میں بڑھتے ہوئے خلا کی وجہ سے علاقے میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ چین کے دائرہ اختیار سے باہر قوانین کو چینی مرکزی حکومت کے کنٹرول میں لانے کی ضرورت ہے اور علاقے کے رہنمائوں اور قانون سازوں کو بیجنگ کا وفادار ہونا چاہیے۔

خیال رہے کہ 2003 ء میں بیجنگ کی کٹھ پتلی ہانگ کانگ کی حکومت کی جانب سے سخت سیکیورٹی قوانین متعارف کرائے گئے تھے تاہم اس کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے سامنے آئے تھے جس کی وجہ سے ان قوانین کو واپس لے لیا گیا تھا۔ Zhang Xiaoming کا کہنا تھا کہ اس طرح کے قوانین کا فقدان ہی مقامی علیحدگی پسند گروہوں کی سرگرمیوں میں اضافے کی وجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کو برقرار رکھنے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط بنانا اہم مسئلہ ہے اور ہانگ کانگ کی حکومت کے لیے ضروری اقدام بن گیا ہے۔ Zhang Xiaoming کے بیان کی وجہ سے ہانگ کانگ کے مظاہرین میں مزید اشتعال پیدا ہونے کا خدشہ ہے جنہوں نے بین الاقوامی فنانس حب کو اپنی تحریک کے ذریعے یرغمال بنا رکھا ہے۔

واضح رہے کہ کئی روز سے بیجنگ کی جانب سے ہانگ کانگ کی غیر معروف چیف ایگزیکٹو Carrie Lam کو برطرف کرنے کی افواہیں گردش کر رہی تھیں، تاہم گزشتہ ہفتے چینی صدر Xi Jinping نے ان پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ ان کو برطرف کیے جانے کے حوالے سے کوئی بات نہ کرتے ہوئے Zhang Xiaoming کا کہنا تھا کہ یہ بات یقینی بنائی جائے کہ چیف ایگزیکٹو محب وطن ہوں اور ان پر مرکزی حکومت کو اعتماد ہو، وہ چین اور ہانگ کانگ سے محبت کرتی ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘انتظامی’ قانون ساز اور عدالتی دھڑے بھی صرف محب وطنوں پر مبنی ہونے چاہئیں۔ خیال رہے کہ ہانگ کانگ میں ملزمان کی حوالگی سے متعلق بل کی منظوری کے خلاف مظاہروں کا آغاز ہوا تھا جس کے بعد حکومت نے یہ بل واپس لے لیا تھا، تاہم مظاہرین اب بھی احتجاج کر رہے ہیں اور پولیس اہلکاروں کے تشدد کے خلاف اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ہانگ کانگ پولیس نے 88 افراد کو پرتشدد کارروائیوں پر گرفتار کر لیا

ہانگ کانگ پولیس نے 88 افراد کو پرتشدد کارروائیوں پر گرفتار کر لیا

دوسری جانب ہانگ کانگ پولیس نے 88 افراد کو پرتشدد کارروائیوں پر گرفتار کر لیا ہے یہ افراد حملہ کر کے سڑکیں بند کرنے کیلئے دکانوں کی توڑ پھوڑ کر رہے تھے، گزشتہ روز 88 افراد کو غیر قانونی طور پر جمع ہونے، ہتھیاروں کی نمائش کرنے، مجرمانہ طور پر نقصان پہنچانے اور نقاب پہن کر غیر قانونی اجتماع کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے، پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ شرپسندوں نے منظم طور پر تباہ کن کارروائی کی،  پولیس افسروں پر حملے کئے اور ہانگ کانگ کے مختلف شہروں میں ٹریفک بلاک کر دی،  انہوں نے دکانوں اور کئی شاپنگ مال کی سہولتوں پر توڑ پھوڑ کی، Sheraton ٹائون ہال کے قریب ایک ریسٹورانٹ پر حملہ کیا اور Sheraton میٹرو اسٹیشن پر بھی سہولتوں کو نقصان پہنچایا، پولیس نے شرپسندوں کو منتشر اور ملزموں کو گرفتار کرنے کیلئے کم از کم ضروری پولیس فورس استعمال کی، اس کارروائی کے دوران بعض شرپسندوں نے پولیس افسران پر حملے کئے اور ان سے گرفتار افراد کو چھڑانے کی کوشش کی، پولیس نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ کسی بھی پرتشدد کارروائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا، عوام کے تحفظ کے لئے بھرپور اقدام ہو گا اور تمام قانون شکن افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

No comments.

Leave a Reply