امریکا، تبت میں مداخلت کیلئے اقوام متحدہ کو استعمال کر رہا ہے، چین

نوبیل انعام یافتہ 84 سالہ دلائی لامہ

نوبیل انعام یافتہ 84 سالہ دلائی لامہ

بیجنگ ۔۔۔ نیوز ٹائم

چین نے تبت کے دلائی لامہ کے جانشین کے انتخاب کے حوالے سے واشنگٹن کی مبینہ سرگرمیوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا، تبت میں مداخلت کے لیے اقوام متحدہ کو استعمال کر رہا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے سفیر برائے مذہبی آزادی Sam Brownback نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ تبت کے روحانی رہنما کی جانشینی کے معاملے کو اقوام متحدہ دیکھے۔ ان کا کہنا تھا کہ دلائی لامہ کے جانشین کا انتخاب تبت کے بدھ مذہب کے ماننے والوں سے متعلق ہے اور اس پر چینی حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ چین نے اس بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکا مذہبی آزادی کی آڑ میں چین کے اندورنی معاملات میں مداخلت کی کوشش کر رہا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان Geng Shuang نے بیجنگ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اس حوالے سے انہیں ناکامی ہو گی اور عالمی برادری کی جانب سے بھی اس کی مخالفت ہو گی۔ رپورٹ کے مطابق چین نے واضح اشارہ دیا ہے کہ وہ اگلے دلائی لامہ کا نام سامنے لا سکتے ہیں جو ممکنہ طور پر چینی حکومت کی حمایت کریں گے۔ چینی حکومت کا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ اس نے ہمالیائی خطے میں ترقیاتی کام کیے ہیں اور خطے میں جدید اصلاحات کی ہیں۔ دلائی لامہ کے حوالے سے چینی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ تبت کی علیحدگی کی مہم ان کے ساتھ ختم ہو جائے گی جو تبت کے 14ویں دلائی لامہ کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ 84 سالہ دلائی لامہ صحت کے حوالے سے شدید مسائل کا شکار ہیں اور انہیں رواں برس کے آغاز میں چیسٹ انسپکشن کی شکایت ہوئی تھی جو مزید بگڑی رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چینی حکومت نے 1995ء میں اپنا پنچن لاما منتخب کیا تھا اور بدھ مذہب کے ماننے والوں میں اثر و رسوخ رکھنے والے ایک 6 سالہ لڑکے کو گرفتار کیا تھا  جس کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے دنیا کا کم عمرترین قیدی قرار دیا تھا۔

نوبیل انعام یافتہ 84 سالہ دلائی لامہ نے اس حوالے سے کہا تھا کہ وہ خود اپنا جانشین منتخب کریں گے جو ممکنہ طور ایک لڑکی ہو یا خود کو آخری دلائی لامہ قرار دیں۔ دلائی لامہ نے رواں برس اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر ان کی جگہ کسی خاتون کو جانشین مقرر کیا جائے گا  تو لازم ہے کہ وہ انتہائی پرکشش ہوں تاکہ ان کی پیروی کرنے والے افراد اسے دیکھتے رہیں۔ تاریخی اعتبار سے دلائی لامہ اپنی زندگی میں ہی نئے دلائی لامہ کا عندیہ دیتا ہے اور موجودہ دلائی لامہ اپنی موت سے قبل بتاتا ہے کہ اس کا اگلا جنم کس گھر میں ہو گا اور اس گھر میں پیدا ہونے والے نئے بچے کو دلائی لامہ سمجھا جاتا ہے۔ 14ویں دلائی لامہ Tenzin Gyatso کے حوالے سے 13ویں دلائی لامہ عندیہ دے کر گئے تھے اور انہیں محض 2 سال کی عمر میں 1937ء میں ہی دلائی لامہ کے منصب پر بٹھائے جانے کی تیاریاں شروع کی گئی تھیں۔ موجودہ دلائی لامہ کو 1940ء میں محض 5 برس کی عمر میں تبت کے روحانی پیشوا کے طور پر منتخب کیا گیا تھا اور وہ تب سے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے آ رہے ہیں۔

تبت کو چین اپنا خودمختار علاقہ تصور کرتا ہے اور چین کی جانب سے اس علاقے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھائے جانے کے بعد دلائی لامہ وہاں سے فرار ہو کر بھارت کی ریاست ہماچل پردیش کے پہاڑی علاقے Dharamsala میں منتقل ہو گئے تھے۔ دلائی لامہ کو بھارت کی جانب سے سیاسی پناہ دیے جانے کی وجہ سے بھی چین اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ رہتے ہیں، دلائی لامہ بھارت منتقلی کے بعد چین مخالف بیانات بھی دیتے رہتے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply