سعودی عرب کے اعلی عہدے دار کا دورہ قطر

سعودی عرب کے وزیرخارجہ  Prince  Saud al-Faisal قطرکے دورے پر

سعودی عرب کے وزیرخارجہ Prince Saud al-Faisal قطرکے دورے پر

دوحہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے نے دوحہ کے اس دورے کو برادرانہ قرار دیا ہے۔ سعودی عرب کے وزیرخارجہ  Prince  Saud al-Faisal کی سربراہی میں اعلی سطح کے ایک  وفد نے بدھ کو خلیجی ریاست قطر کا مختصر دورہ کیا ہے۔ وفد میں سعودی وزیرخارجہ کے علاوہ انٹیلی جنس چیف اور وزیرداخلہ  Prince Mohammad bin Nayef شامل تھے۔ سعودی عرب کی  البتہ اس نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی اور صرف یہ کہا ہے کہ تینوں اعلی سعودی عہدے دار قطر کے بعد پڑوسی ریاست بحرین چلے گئے تھے۔ قطر اور سعودی عرب کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں رواں سال کے اوائل میں مصر کی مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے معاملے پر سرد مہری پائی جارہی ہے۔اس تناظر میں سعودی عرب کے کسی اعلی سطح کے وفد کا قطر کا یہ پہلا دورہ ہے۔وفد کے ارکان نے امیر قطر Sheikh Tamim bin Hamad al-Thani سے دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی ہے۔ واضح رہے کہ قطر کے سعودی عرب کے علاوہ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ تعلقات بھی اچھے نہیں رہے ہیں۔ مارچ میں ان تینوں ممالک نے دوحہ میں تعینات اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا۔ ان تینوں ممالک نے قطر پر اپنے داخلی امور میں مداخلت اور اخوان المسلمون کی حمایت کا الزام عائد کیا تھا۔ اخوان المسلمون کو مصر نے گذشتہ سال دسمبر میں دہشت گرد تنظیم قراردے دیا تھا اور اس کے بعد سعودی عرب ،بحرین اور متحدہ عرب امارات نے بھی اخوان کو دہشت گرد قرار دے دیا تھا۔ اس جماعت کے وابستگان کے خلاف مصر کے علاوہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں کریک ڈاون کیا جا رہا ہے اور اس کے سینکڑوں کارکنان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے جولائی میں سعودی عرب کا دورہ کیا تھا اور خادم الحرمین الشریفین King Abdullah bin Abdulaziz سے ملاقات کی تھی اور ان سے دوطرفہ تعلقات سمیت علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ گذشتہ ہفتے قطر کے وزیرخارجہ نے خلیج تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کی ہے جس میں قطر اور دوسری خلیجی ریاستوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ اس اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان کے مطابق قطر سے کہا گیا ہے کہ وہ بالواسطہ یا بلا واسطہ تنظیم کے کسی بھی رکن ملک کے داخلی امور میں مداخلت نہ کرے اور وہ ایسی کسی جماعت کی حمایت نہ کرے جو جی سی سی کے کسی رکن ملک کے استحکام اور سلامتی کے لیے خطرات کا موجب بن سکتی ہو۔ خلیجی حکام کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں قطر اور دوسرے ممالک کے درمیان موجود اختلافات کے خاتمے کے لیے کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوسکی تھی۔ سعودی عرب کی شوری کونسل کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ  نے ایک بیان میں الزام عائد کیا ہے کہ ”قطر اخوان المسلمون کا گھر اور ہیڈکوارٹر بن چکا ہے جبکہ اس گروپ کو باقی عرب دنیا دہشت گرد قرار دیتی ہے”۔

No comments.

Leave a Reply