کے اسیر معاون کی اہلیہ کا اقوام متحدہ سے رجوع کر لیا Morsi

سارہ عطیہ اور اس کے خاوند خالد القزاز کی یاد گار فوٹو

سارہ عطیہ اور اس کے خاوند خالد القزاز کی یاد گار فوٹو

قاہرہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

مصر کے برطرف صدر Mohamed Morsi  کے ایک معاون کی اہلیہ نے اپنے خاوند کی رہائی کے سلسلے میں اقوام متحدہ سے رجوع کر لیا ہے۔ کینیڈین شہری Sarah Attia  بہت جلد اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمشنر نیوی پلے اور عالمی ادارے کے تحقیقات کاروں سے ملاقات کرنے والی ہیں۔ اس ملاقات میں وہ اپنے خاوند کی رہائی کا مسئلہ اٹھائیں گی۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کے ایک پینل نے اپریل میں سارہ کے خاوند  Khaled Al-Qazzaz کی حراست کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور مصری حکام سے ان سمیت ڈاکٹر Mohamed Morsi  کے دوسرے معاونین اور مشیروں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ Khaled Al-Qazzaz کو 3 جولائی 2013 کو ڈاکٹر Mohamed Morsi  کی کی برطرفی کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔ مصری سکیورٹی فورسز نے ان سمیت برطرف صدر کے آٹھ دیگر سینیر مشیروں کو گرفتار کیا تھا۔ سارہ عطیہ کا کہنا ہے کہ  3 جولائی کو مصر میں فوجی انقلاب برپا ہوا تھا اور اتفاق سے اس تاریخ کو میرے خاوند کی سالگرہ تھی۔ میں اور میرے چار بچے گھر میں ان کے آنے کا انتظار کرتے رہے تھے لیکن وہ نہیں آئے تھے کیونکہ انھیں اغوا کر لیا گیا تھا۔ انھوں نے مزید بتایا کہ Qazzaz کو چارسو روز سے زیادہ عرصے سے قید تنہائی میں رکھا جارہا ہے اور ان کے خلاف کوئی فرد الزام بھی عائد نہیں کی گئی ہے۔ان کا واحد جرم یہ تھا کہ وہ سرکاری ملازم تھے اور فوجی انقلاب کے وقت اپنے دفتر میں موجود تھے۔ Sarah Attia نے مصری روزنامے الاہرام سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ قید کے دوران ان کے خاوند کا اعصابی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے جس کی وجہ سے ان کے بائیں بازو نے حرکت کرنا چھوڑ دی ہے۔ انھوں نے مزید بتایا ہے کہ انھیں ہسپتال کی جانب سے خاوند کی ایم آر آئی رپورٹ بھی موصول ہوئی ہے جس میں گردن میں ان کے اعصابی نظام کے بری طرح متاثر ہونے کا پتا چلا ہے۔رپورٹ کے مطابق ان کی فوری طور پر سرجری کی ضرورت ہے اور اگر گردن کی سرجری نہیں کی جاتی ہے،  تو وہ مستقل طور پر معذور بھی ہوسکتے ہیں۔ خاتون سے جب سوال پوچھا گیا کہ کیا ان کے خاوند کی خراب صحت ان کے ساتھ جیل میں ناروا سلوک کا نتیجہ ہے تو ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے خاوند پر کسی جسمانی تشدد کے بارے میں آگاہ نہیں ہوں۔ سوائے اس کے کہ انھیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق قید تنہائی بہ ذات خود ایک تشدد ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مصری حکام سے Khaled Al-Qazzaz ز کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ دوسری صورت میں ان کے خلاف فرد الزام عائد کی جائے اور ان کا منصفانہ ٹرائل کیا جائے۔ایمنسٹی نے قزاز کے بوڑھے والد کی گرفتاری کی بھی مذمت کی تھی۔ ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انھیں محض ان کے بیٹے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ Qazzaz  کے والد کو جون میں آٹھ ماہ کی حراست کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔ دوران حراست انھیں دومرتبہ دل کا دورہ پڑا تھا۔

No comments.

Leave a Reply