یوکرائن صدر کی روس کے صدر سے ملاقات

یوکرائن صدر کی روس کے صدر سے ملاقات

یوکرائن صدر کی روس کے صدر سے ملاقات

کیف ۔۔۔ نیوز ٹائم

صدر یوکرائن Petro Poroshenko نے آج کہا ہے کہ مشرقی یوکرائن میں جنگ بندی پر اتفاق کے لئے جلد از جلد ایک خاکہ تیار کیا جائے۔ انہوں نے صدر روس Vladimir Putin کے ساتھ بیلا روس کے دارالحکومت میں ملاقات کے بعد یہ بات کہی۔ Petro Poroshenko نے کہا جنگ بندی نافذ کرنے کے لیے جلد از جلد ایک خاکہ تیار کیا جائے گا جس پر دونوں فریقوں کا اتفاق ہو گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ  بات چیت بہت دشوار اور پیچیدہ ثابت ہوئی جس میں یوروپی یونین کی پالیسی سربراہ Catherine Ashton اور Kazakhstan اور  Belarus کے قائد بھی شریک ہوئے تھے۔ صدر روس Vladimir Putin نے کہا ہے کہ  یوکرائن میں خون خرابہ روکنے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا مگر اب یہ کیف حکومت پر ہے کہ وہ علحیدگی پسند باغیوں کے ساتھ جنگ بندی کی شرائط طے کرے Putin نے یہ بھی کہا ہے کہ دونوں صدر روس اور یوکرائن کے درمیان گیس سپلائی کے بارے میں بات کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔ مذاکرات کا نتیجہ مطالبوں کی دو فہرستوں کی صورت میں نکلا، نہ کہ کسی معاہدے پر ہوا جس کا جرمن چانسلر Angela Merkel نے مطالبہ کیا تھا۔ صدر روس نے یوکرائن سے مطالبہ کیا کہ مشرقی یوکرائن کے حصوں میں لڑائی کو ہوا نہ دی جائے۔ انہوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ اگر یوکرائن جون میں یورپ کے ساتھ کیے گئے تجارتی سمجھوتے پر عمل درآمد کرتا ہے، تو اس کے خلاف معاشی مزاحمت کا اقدام کیا جائے۔ یوکرائن کے صدر نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ مشرقی یوکرائن کو اسلحے کی رسد فراہم کرنا بند کرے، جس سے روس ایک مدت سے انکار کرتا آیا ہے۔ اس ملاقات سے کچھ ہی گھنٹے قبل یوکرائن نے پیر کو مشرقی یوکرائن میں پکڑے گئے روسی فوجیوں پر بنائی گئی ایک ویڈیو جاری کی اور ایک بار پھر روس پر براہ راست مداخلت کا الزام لگایا۔ روسی وزارت دفاع کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عام گشت کے دوران روسی فوجیوں نے غیر ارادی طور پر ایک غیر نشاندہی والے سرحدی حصے کو عبور کیا۔ یوکرائنی صدر نے کہا ہے کہ روس کو چاہیئے کہ اس کی سرحدوں کی حرمت کا خیال رکھے۔ Putin نے اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ روسیوں کو اجازت دی جائے کہ وہ مشرقی یوکرائن میں روسی زبان بولنے والی آبادی کے نمائندوں سے پرامن ملاقات کر سکیں۔ یہ اپیل متعدد روسی قافلوں کے یوکرائن میں داخل ہونے کے بعد سامنے آئی ہے جس میں مبینہ طور پر امداد سامان موجود تھا، جس کے بارے میں یوکرائن کی حکومت کا خیال ہے کہ ان قافلوں میں روس کے ساتھ باغیوں کے لیے اسلحہ کی رسد شامل تھی۔ یوکرائن روس بات چیت سے قبل بیلا روس کے صدر نے کہا تھا کہ مذاکرات کے نتیجہ میں کوئی قابل ذکر پیش رفت ہونے کا کوئی امکان نہیں۔ تاہم یہ امن عمل کی ابتدا کی طرف ایک قدم ہے۔ جب کہ روس اور یوکرائن کے صدر کے مابین ملاقات کے بعد بھی مشرقی یوکرائن کا بحران جلد ختم ہوتا نظر نہیں آتا۔ اس ملاقات میں روسی صدر نے کہا جنگ بندی یوکرائن کا مسئلہ ہے روس کا نہیں۔ لیکن ساتھ ہی روسی صدر بار بار اس بات پر بھی زور دیتے رہے کہ مشرقی یوکرائن کے روس نواز باغیوں کے ساتھ کوئی جنگ بندی معاہدہ صرف خود یوکرائن ہی طے کر سکتا ہے۔

No comments.

Leave a Reply