ترک صدر اردگان نے داود اوگلو کی استنبول یونیورسٹی بند کر دی

احمد دائود اوگلو کی 'شہیر استنبول' یونیورسٹی

احمد دائود اوگلو کی ‘شہیر استنبول’ یونیورسٹی

انقرہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

ترک صدر رجب طیب اردگان اور سابق وزیر اعظم Ahmet Davutoglu کے درمیان اختلافات کی خبریں کافی پرانی ہیں۔  Ahmet Davutoglu نے وزارت سے سبکدوش کیے جانے کے بعد حکمران جماعت ‘آق’ سے علحیدگی اختیار کی اور صدر طیب اردگان کی آمرانہ پالیسیوں پر تنقید کرنے لگے۔ انہوں نے اپنی ایک نئی سیاسی جماعت کی تشکیل کی کوششیں شروع کیں تو اردگان اس پر اور بھی زیادہ ناراض ہو گئے۔ اردگان کی خوئے انتقام یہاں تک بھڑک اٹھی کہ انہوں نے اپنے سابق قابل اعتماد ساتھی Ahmet Davutoglu کی ‘ Istanbul Sehir ‘ یونیورسٹی کو بند کر کے ہزاروں طلبا کا مستقبل دائو پر لگا دیا ہے۔

‘فارن پالیسی میگزین’ کے مطابق ترک صدر نے Ahmet Davutoglu کو پارٹی چھوڑنے اور ان سے اختلاف کرنے کی یہ سزا دی ہے کہ ان کی یونیورسٹی بند کر کے اسے ملنے والی رقم بھی بند کر دی ہیں اور یونیورسٹی کے اثاثے بھی منجمد کر دیے ہیں۔ فارن پالیسی میگزین کے مطابق وزارت سے ہٹائے جانے کے بعد صدر طیب اردگان اور ان کے ساتھیوں کی طرف سے Ahmet Davutoglu کی زندگی مشکل بنا دی گئی ہے۔ سنہ 2016ء میں انہیں وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ انہوں نے اردگان کو ترکی کی جمہوریت کو آمریت میں بدلنے پر خبردار کیا تو ان پر عرصہ حیات اور بھی تنگ کر دیا گیا۔  حالیہ عرصے کے دوران Ahmet Davutoglu نے زیادہ شدت کے ساتھ صدر اردگان کی پالیسیوں پر آواز بلند کرنے لگے تھے۔  یہ اختلاف اس وقت زیادہ شدت اختیار کر گیا جب Ahmet Davutoglu نے اپنی الگ سیاسی جماعت تشکیل دینے کا اعلان کیا۔  Ahmet Davutoglu کی اس سیاسی مخالفت پر اردگان کی آمرانہ روش مزید بڑھ گئی اور انہوں نے Ahmet Davutoglu کی سیاسی اور علمی میراث استنبول میں قائم ان کی ‘ Istanbul Sehir University ‘ پر کاری ضرب لگانے کی ٹھان لی۔

No comments.

Leave a Reply