بھارت، امریکی سفارتکاروں کو مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت دے، کانگریس، کرفیو 110ویں روز میں داخل

امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین

امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین

واشنگٹن، سری نگر ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین کا کہنا ہے کہ وہ کیا وجوہات ہیں کہ بھارتی حکومت نے امریکی سفارتکاروں کو دورہ کشمیر کی اجازت نہیں دی۔ امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین نے امریکا کی قائم مقام نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی و وسط ایشیائی امور ایلس ویلز کے نام مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کیا 5 اگست 2019  ء کے بعد سے امریکی سفارتکاروں کو کشمیر جانے کا موقع ملا ہے؟ 5 اگست کے بعد امریکہ نے کتنی مرتبہ سرکاری طور پر امریکی سفارتکاروں کے کشمیر کے دورہ کی درخواست کی،  وہ کیا وجوہات ہیں کہ بھارتی حکومت نے امریکی سفارتکاروں کو دورہ کشمیر کی اجازت نہیں دی۔ بریڈشرمین کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں بھارتی حکومت نے یورپی یونین کے ممبران پارلیمنٹ کو کشمیر کا دورہ کرنے کے لئے منتخب کیا، بھارتی حکومت کو امریکی سفارتکاروں کو کشمیر جانے کی اجازت دینی چاہیے جبکہ 22 اگست 2019 ء کے اجلاس میں ذیلی کمیٹی کے ممبران کی جانب سے محکمہ خارجہ اور کشمیر سے متعلق ڈائریکٹر آف انٹیلی جنس آفس سے بھی بریفنگ کی درخواست کی گئی تھی۔ بریڈشرمین نے خط میں کہا کہ میری درخواست ہے کہ اس معاملہ پر محکمہ خارجہ اور کشمیر سے متعلق ڈائریکٹر آف انٹیلی جنس آفس ایک جامع بریفنگ دے۔

مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی حکومت کا لاک ڈائون 110 روز میں داخل ہو گیا ہے

مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی حکومت کا لاک ڈائون 110 روز میں داخل ہو گیا ہے

دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی حکومت کا لاک ڈائون 110 روز میں داخل ہو گیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی میں 5 اگست سے نہتے کشمیری ظالم بھارتی فوج کی قید میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، مسلسل کرفیو کے باعث کشمیری موسمِ سرما کی بھی کوئی خریداری نہیں کر سکے۔ سرد موسم میں کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، مواصلاتی نظام منقطع ہونے سے کشمیریوں کا دنیا سے کوئی رابطہ نہیں ہے، بازار بند ہونے سے تاجروں کو کڑوروں کا نقصان ہو رہا ہے، تعلیمی ادارے نہ کھلنے سے بچوں کا مستقبل دائو پر لگ لگایا۔ کشمیریوں کا خاموش احتجاج بھارت سے آزادی کی مانگ کر رہا ہے۔     دوسری جانب بھارتی پولیس نے علی گڑھ یونیورسٹی کی خاتون پروفیسر اور ان کے شوہر کے خلاف سوشل میڈیا پر مقبوضہ کشمیر سے متعلق پوسٹ کرنے پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔ علی گڑھ یونیورسٹی میں شعبہ ابلاغ عامہ کی پی ایچ ڈی پروفیسر ہما پروین نے لکھا تھا کہ سچ میں رابطہ ٹوٹ جانا کتنا خطرناک اور دکھ بھرا ہوتا ہے چاہے چندریان ہو یا کشمیر۔

No comments.

Leave a Reply