اسپیکر نینسی پلوسی کی ٹرمپ کے مواخذے کے آرٹیکلز ڈرافٹ کرنے کی ہدایت

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی

واشنگٹن ۔۔۔نیوز ٹائم

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہائوس کمیٹی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے آرٹیکلز ڈرافٹ کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کے مطابق ٹیلی ویژن خطاب میں نینسی پلوسی نے کہا کہ صدر نے یوکرین کی عسکری امداد روک کر اور اوول آفس میں اہم ملاقات کے بدلے اپنے سیاسی حریف کے خلاف تحقیقات کا اعلان کر کے اپنے سیاسی مفاد کے لیے ملکی سیکیورٹی کو دائو پر لگایا اور اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ انہوں نے ہائوس کی عدالتی کمیٹی کے چیئرمین جیرولڈ نیڈلر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افسوس لیکن اعتماد اور عاجزی کے ساتھ آج میں اپنے چیئرمین سے کہہ رہی ہوں کہ وہ مواخذے کے آرٹیکلز کے ساتھ کارروائی کو آگے بڑھائیں۔

واضح رہے کہ نینسی پلوسی کی طرف سے یہ بیان عدالتی کمیٹی کی اس سماعت کے ایک روز بعد سامنے آیا جس میں ڈیموکریٹک قانون سازوں کے مطالبے پر تین آئینی ماہرین پیش ہوئے تھے اور کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایسے عمل میں ملوث ہوئے جو آئین کی رو سے ایسے جرائم ہیں جن پر ان کا مواخذہ ہو سکتا ہے۔ تاہم ریپبلکن قانون سازوں کی جانب سے طلب کردہ چوتھے ماہر نے مواخذے کی کارروائی کو جلد بازی میں کی جانے والی اور کمزور قرار دیا تھا۔ مواخذے کے آرٹیکلز کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ پر باضابطہ چارجز لگائے جائیں گے اور یہ عمل ایوان نمائندگان سے قبل عدالتی کمیٹی میں ہو گا۔ اگر ایوان نمائندگان میں، جہاں ڈیموکریٹک کی اکثریت ہے، مواخذے کے ان آرٹیکلز کی منظوری دے دی جاتی ہے تو پھر سینیٹ میں اس ٹرائل کا آغاز ہو گا کہ کیا ٹرمپ کو مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں برطرف کیا جائے یا نہیں۔ سینیٹ میں ریپبلکن کی اکثریت ہے جس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی برطرفی کے لیے حمایت ظاہر نہیں کی ہے۔

مواخذے کی کارروائی:

یاد رہے کہ 25 ستمبر کو امریکی صدر کے خلاف باقاعدہ مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے ڈونلڈ ٹرمپ پر عہدے اور اختیار کا غلط استعمال کرنے کے الزامات کے تحت مواخذے کی کارروائی کا اعلان کیا تھا۔ ان کے اس اعلان کے بعد امریکی سیاست نے امریکا کے صدارتی انتخابات سے 13 ماہ قبل ہی نیا موڑ لے لیا۔ امریکی مواخذے کی تحقیقات میں کئی ہفتوں کی عوامی سماعت کے دوران متعدد گواہوں نے بیانات ریکارڈ کرا لیے ہیں۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ڈیموکریٹک حریف اور نائب صدر جو بائیڈن کو نقصان پہنچانے کے لیے یوکرین کے صدر سے مدد طلب کر کے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر کے مابین گفتگو کی ٹرانسکرپٹ منظرعام پر آنے کے بعد نینسی پلوسی نے کہا تھا  کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر عہدے اور اختیار کا غلط استعمال کرنے کے الزامات کے تحت مواخذے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔

ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ڈیموکریٹک حریف اور نائب صدر جو بائیڈن اور ان کے بیٹے کو نقصان پہنچانے کے لیے غیر ملکی قوتوں سے مدد طلب کر کے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور اپنے ذاتی فوائد کے لیے امریکی خارجہ پالیسی کا غیر قانونی استعمال کیا۔ الزامات کے مطابق ریپبلکن صدر ٹرمپ نے یوکرین کی تقریبا 40 کروڑ ڈالر کی امداد روکی اور یوکرین میں توانائی کے شعبے میں کام کرنے والے اپنے سیاسی حریف جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے خلاف تحقیقات کے لیے یوکرینی حکام پر دبائو ڈالا۔ ٹرمپ نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا اور مواخذے کی کارروائی کو ‘وچ ہنٹ’ قرار دیا تھا۔

No comments.

Leave a Reply