وکیل پر منی لانڈرنگ کے الزام کے بعد نیتن یاھو کی مشکلات مزید بڑھ گئیں

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو

مقبوضہ بیت المقدس ۔۔۔  نیوز ٹائم

کرپشن، خیانت اور دھوکہ جیسے سنگین الزامات میں گھرے سخت گیر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کے وکیل پر بھی منی لانڈرنگ کا الزام لگا ہے جس کے بعد نیتن یاھو کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ العربیہ کے مطابق اسرائیل کے اٹارنی جنرل نے جمعرات کے روز کہا کہ عن قریب سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم نیتن یاھو کے وکیل پر جرمنی کی کمپنی ٹیسن کرپ سے آبدوزیں خریدنے کے سودے میں منی لانڈرنگ کی ہے جس پر ان کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کا ارادہ کیا گیا ہے۔

اسرائیلی وزارت انصاف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں دو دیگر افراد کے ساتھ بدعنوانی کے الزامات دائر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان میں سے ایک اہم کاروباری شخصیت ہے جو اسرائیل میں جرمن کمپنی کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ دوسرا اسرائیلی بحریہ کا سابق عہدیدار تھا۔ گذشتہ ماہ اٹارنی جنرل مینڈل بلٹ نے نیتن یاہو پر رشوت، فراڈ اور بے ایمانی کے الزامات میں فرد جرم عائد کی تھی۔

اسرائیلی وزارت انصاف نے نیتن یاہو کے وکیل، David Shimron ، تاجر Michael Ganor ، اور سابق سینیر بحری عہدیدار Eliezer Marom سمیت متعدد افراد کو فائل 3000 کے نام سے مشہور کیس مجرم قرار دینے کے اپنے ارادے کا بھی اعلان کیا۔ اسرائیلی پولیس نے جرمنی کی آبدوزیں اور جنگی کشتیاں تیار کرنے والی کمپنی ٹیسن کرپ کے ساتھ ایک دفاعی سودے میں بدعنوانی کے شبہات کی تحقیقات کر لی ہیں۔ اس ڈیل میں تقریباً دو ارب ڈالر کا لین دین کیا گیا۔  پولیس نے 2018ء میں کہا تھا کہ نیتن یاھو کے وکیل اور رشتہ دار David Shimron سمیت متعدد مشتبہ افراد پر الزامات عائد کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں۔

اس الزام کے بعد نیتن یاھو اسرائیلی تاریخ کے پہلے حاضر سروس کرپٹ وزیر اعظم بن گئے۔ نیتن یاھو اسرائیلی تاریخ میں طویل عرصے تک وزارت عظمی کے منصب پر فائز رہنے والے سیاستدان ہیں۔ نیتن یاھو نے اپنے اوپر لگے تمام الزامات من گھڑت اور بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دیے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ میرے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات قائم کیے گئے اور میں ان تمام مقدمات کا مقابلہ کروں گا۔

No comments.

Leave a Reply