کشمیر میں بہتے لہو کا شور سنو

کشمیر میں کرفیو 124 روز میں داخل

کشمیر میں کرفیو 124 روز میں داخل

نیوز ٹائم

بھارت کا جنونی اور درندہ صفت مودی،کشمیر اور دیگر علاقوں میں مسلمانوں کے ساتھ جو سلوک کر رہا ہے اس سے بھارت کے مکروہ عزائم اور منصوبے کھل کر سامنے آ چکے ہیں روزانہ کی بنیاد پر گولیاں برسانے، کمسن بچوں کو گرفتار کرنے، نوجوانوں کو گھروں سے اٹھا کر لے جانے، خوراک اور پانی بند کرنے کے علاوہ جنسی زیادتی کے واقعات بتاتے ہیں کہ کشمیریوں کو ذہنی اور جسمانی طور پر مفلوج اور برباد کر کے ان کی جدوجہد اور آزادی کے نعرے کو دبایا جا رہا ہے کشمیریوں کے گھر خالی کروائے جا رہے ہیں، اور جبری بے دخلی کے بعد ہندوئوں کو لا کر بسایا جا رہا ہے۔ غیر قانونی حراست کے دوران کشمیری نوجوانوں پر انسانیت سوز تشدد کیا جا رہا ہے اس جبر اور ظلم کے ساتھ مودی سرکار کشمیر میں امن چاہتی ہے یا کشمیر کے لوگوں کو اپنی فوجی مشقوں کی نذر کرنا چاہتی ہے؟ ایک طرف انسانیت سوز اور بدترین مظالم کیے جا رہے ہیں اور دوسری طرف کشمیر میں امن قائم کرنے کی خواہش کا پرچار کیا جا رہا ہے جو افسوسناک ہی نہیں مضحکہ خیز بھی ہے۔

دنیا بھر میں اس بھارتی تسلط اور جبر کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ چند روز قبل امریکا کے قانون سازوں نے جموں و کشمیر کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے امریکی کانگریس کی خاتون رکن پرمیلا جیا پال نے کہا ہے کہ وہ کشمیر میں بھارتی اقدامات پر سخت پریشان ہیں۔  ڈیمو کریٹس نے کہا کہ لوگوں کو بغیر کسی الزام کے نظربند کرنا، مواصلات کو محدود کرنا اور کسی تیسرے فریق کو کشمیر آنے سے روکنا ہمارے تعلقات کے لیے نقصان دہ ہے۔ مذہبی آزادی پر امریکی کمیشن کے کمشنر نے کہا کہ بھارتی اقدامات کے نتیجے میں مسلم برادری کے حقوق پامال ہو رہے ہیں اس کے باوجود بھارتی گورنر نے وہاں انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے جس پر کشمیر کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے کہا ہے  کہ حریت پسند رہنمائوں کو آزاد کیے بغیر کیسے ممکن ہے کہ انتخابات منصفانہ اور شفاف ہوں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ایک سال مکمل ہونے کے باوجود بلدیاتی نمائندوں کو فنڈ نہیں جاری کیا گیا ہے اور ریاست حریت پسند رہنمائوں کی جائدادیں ضبط کرنے کا سلسلہ شروع کر چکی ہے۔ حریت رہنمائوں کے لیے مقدمات نئی بات نہیں، مگر ایک بار پھر جھوٹے مقدمات بنانے کا سلسلہ تیز ہوا ہے جس کا مقصد تحریکِ آزادی کی کمر توڑنا ہے۔

پاکستان کی موجودہ حکومت کشمیر تنازع پر انتہائی سنجیدگی سے اپنی پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں کشمیر کی حقیقی صورتِ حال اور بھارت کی دہشت گردی بے نقاب ہوئی ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ دونوں ممالک ایٹمی طاقت کے حامل ہیں اور کشمیر پر پاکستان کا موقف سب کے سامنے ہے۔ بھارت کی معیشت ڈوب رہی ہے اور انڈسٹری بند ہو رہی ہے ان حالات میں بوکھلاہٹ کا شکار بھارتی حکومت کو اس کے سوا کوئی راستہ نظر نہیں آتا کہ وہ کسی طرح اپنے ان جنونی ووٹروں کو مطمئن کر دے جن سے اپنے منشور میں کشمیر کی حیثیت بدلنے کا وعدہ کیا تھا بدحال اور گرتی ہوئی معیشت پر طعنے اور تنقید سے بچنے اور عوام کی سوچوں کا رخ بدلنے کی بھی ضرورت ہے۔ بھارتی اقدامات صرف خطے کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کو کسی جنگ میں جھونک سکتے ہیں۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کو انسانیت سوز مظالم سے باز رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے اور بھارت کو بتا دے کہ پاکستان جیسے ایٹمی طاقت کے حامل، پرامن اور مذاکرات پر یقین رکھنے والے ملک کی خطے میں ترقی و خوشحالی کے لیے کوششوں کو برباد نہ کرے بلکہ کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق کرے۔

No comments.

Leave a Reply