شمالی کوریا کی معطل سیٹلائٹ سائٹ دوبارہ فعال، اہم میزائل تجربہ

شمالی کوریا نے راکٹ انجن کا تجربہ کیا

شمالی کوریا نے راکٹ انجن کا تجربہ کیا

پیانگ یانگ ۔۔۔ نیوز ٹائم

شمالی کوریا نے Sohae Satellite سائٹ سے انتہائی اہم میزائل تجربہ کر لیا جبکہ امریکی حکام نے دعوی کیا تھا کہ پیانگ یانگ نے اس سائٹ کو غیر فعال کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی ‘رائٹرز’ کے مطابق شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا ‘کے سی این اے’ نے رپورٹ کیا ہے  کہ شمالی کوریا نے امریکا سے معطل ہونے والے جوہری مذاکرات کی ایک سالہ معیاد ختم ہونے سے قبل ہی تجربہ کر لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حکام نے اس تجربے کو انتہائی کامیاب قرار دیا ہے لیکن تجربے کی نوعیت اور صلاحیت کے حوالے سے وضاحت نہیں کی گئی۔

دوسری جانب جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جنوبی کوریا اور امریکا کی جانب سے شمالی کوریا کی اہم مراکز میں ہونے والی سرگرمیوں کا قریب سے جائزہ لیا جا رہا ہے جس میں Tongchang-ri کا علاقہ بھی شامل ہے جہاں Sohae بھی واقع ہے۔ جوہر ماہرین کا کہنا تھا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ شمالی کوریا نے راکٹ انجن کا تجربہ کیا اور میزائل کا تجربہ نہیں ہے کیونکہ میزائل تجربے کو پڑوسی ممالک جنوبی کوریا اور جاپان عام طور پر فوری سراغ لگا لیتے ہیں۔ امریکا کے میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے جوہری ماہر Vipin Narang کا کہنا تھا کہ اگر یہ راکٹ انجن کا تجربہ تھا  تو بھی یہ ایک اور واضح اشارہ ہے کہ سفارتکاری کے دروازے بند ہونے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا کے لیے ایک کھلا اشارہ ہو سکتا ہے کہ نیا سال اس کا کس طرح انتظار کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے سفیر کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ اسلحے کی تخفیف پر مذاکرات اب ختم ہو چکے ہیں اور واشنگٹن کے ساتھ طویل مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے۔ کے سی این اے نے اپنی رپورٹ میں سفیر کے حوالے سے کہا کہ اس تجربے کے نتائج کوریا کو مستقبل قریب میں اپنی اسٹریٹجک پوزیشن کو تبدیل کرنے میں بڑے موثر ہوں گے۔ یاد رہے کہ شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان میزائل تجربوں کے حوالے سے اہم ملاقاتیں ہوئی تھیں تاہم وہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی تھیں لیکن خطرناک ہتھیاروں میں کمی لانے کے وعدوں پر کسی حد تک عمل کیا گیا۔

ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں 28 فروری 2019 ء کو ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان ملاقات اچانک ختم ہو گئی تھی  جس کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کی جانب سے امریکی پابندیاں ہٹانے کے اصرار پر ملاقات بغیر کسی معاہدے کے ختم ہو گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے طے شدہ وقت سے قبل سربراہی اجلاس ختم ہونے کے بعد الوداعی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ بعض اوقات آپ کو چلنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ تجویز کردہ معاہدے پر دستخط ہونے تھے لیکن میں جلد بازی کے بجائے درست معاہدہ کرنا بہتر سمجھتا ہوں، کیونکہ ہم کچھ خاص کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔           امریکا کے ساتھ مذاکرات ختم ہونے کے بعد شمالی کوریا نے خبردار کرتے ہوئے ایک سال کا وقت دیا تھا کہ وہ پیانگ یانگ کے ساتھ یکطرفہ طور پر جوہری ہتھیاروں کی تخفیف پر دبائو کی پالیسی کو تبدیل کرے اور پابندیوں پر کمی کی جائے۔ شمالی کوریا نے رواں برس جولائی اور اگست کے مہینوں میں درمیانی درجے کے میزائل کے متعدد تجربے کئے تھے جس کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ تجربے وعدوں کی خلاف ورزی نہیں ہے۔

No comments.

Leave a Reply