پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات چاہتے ہیں : وزیراعلی مقبوضہ کشمیر

مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی وزیراعلی عمر عبداللہ

مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی وزیراعلی عمر عبداللہ

سرینگر ۔۔۔ نیوز ٹائم

مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی وزیراعلی عمر عبداللہ نے پاکستان بھارت خارجہ سیکرٹری مذاکرات کی منسوخی کے فیصلہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ بات چیت کے سوا کوئی چارہ نہیں،  مذاکرات مسائل کا واحد حل ہیں۔  علیحدگی پسندوں کو پاکستانی ہائی کمیشن پر بلانے کا سلسلہ سابق وزیراعظم نر سیما رائو کے زمانے سے شروع ہوا لیکن  بات چیت کا سلسلہ بند نہیں ہوا۔کٹھ پتلی اسمبلی  کے اجلاس میں عمر عبداللہ نے پارلیمنٹ اور ممبئی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں حملوں کے بعد بات چیت بند ہوئی اور مذاکرات کی بحالی کیلئے شرائط عائد کی گئیں تاہم پاکستا ن نے وہ شرائط پوری نہ کیں لیکن اس کے باوجود بات چیت شروع ہوئی اور آگے بڑھی، لہذا آج اس چھوٹے سے مسئلہ پر بات چیت ختم کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ عمر عبداللہ  نے پاکستان بھارت مذاکرات کی بحالی کے حق میں قرارداد منظور کرنے پر ایوان بالا کو قوم دشمن قرار دینے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ قوم دشمن اور محب وطن ہونے کا فیصلہ ایک ٹیلی ویژن اینکر کرتا ہے جو افسوسناک ہے۔  اگر ہم جنگ کی بات کرتے ہیں تو قوم پرست اور اگر بات چیت کی بات کرتے ہیں تو قوم کے دشمن تصور ہوتے ہیں۔ اس اینکر کو ملک اور ریاست کی سالمیت کیلئے جموں وکشمیر کے نمائندوںکی طرح اپنی جان کو مشکل میں ڈالنے کا کوئی تجربہ نہیں، یہاں کوئی دفعہ370 کی منسوخی اور کوئی اس کی مضبوطی کی بات کرتا ہے، ہمیں خطرہ درپیش ہیں ،ذاتی محافظ مجبوری کی وجہ سے رکھے ہیں ،اس اسمبلی پر حملہ ہوا جس میں کم از کم30لوگ مار ے گئے ،تو کیا یہ قوم دشمنی کا ثبوت ہے۔وزیراعلی نے کہا کہ ہمیں صرف اس لئے قوم دشمن قرار دیا جارہا ہے کیونکہ ہم بات چیت چاہتے ہیںاور بات چیت کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ دوسرا کون سا راستہ ہے؟ کیا ہم یہ کہیں جنگ کی جائے اور فوجیوں اور شہریوں کی زندگی خطرے میں ڈالی جائے تومذکورہ اینکر ہمیں قوم پرست قرار دے گا؟۔اگرہم جنگ کی بات کرتے ہیں تو ہم قوم پرست ہیں اور اگر بات چیت کی بات کرتے ہیںتوقوم دشمن ۔ انہوںنے دعوی کیا کہ ریاست میں امن و مان کی صورتحال میں بہتری واقع ہوئی ہے ۔

No comments.

Leave a Reply