آصف زرداری کو طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہا کر دیا گیا

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

احتساب عدالت نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کی رہائی کی روبکار جاری کر دی۔ وفاقی دارالحکومت کی عدالت میں آصف زرداری کے وکلا میگا منی لانڈرنگ اور Park Lane کیس میں ضمانتی مچلکے جمع کروانے کے لیے پہنچے۔ اس موقع پر Rab Nawaz اور Sardar Touqeer نے آصف زرداری کے ضمانتی مچلکے رجسٹرار احتساب عدالت کو پیش کیے، جس پر رجسٹرار نے ضمانتی مچلکوں کے ساتھ منسلک دستاویز تصدیق کروانے کی ہدایت کر دی۔ بعد ازاں تحصیلدار آف سے دستاویز کی تصدیق کے بعد Rab Nawaz اور سردار Sardar Touqeer نے بطور ضامن ایک، ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروائے، اس دوران راجا صابر اور راجا زاہد نے ضمانتی مچلکوں سے متعلق گواہی دہی۔ اس موقع پر جج احتساب عدالت محمد اعظم خان نے پوچھا کہ آپ کو معلوم ہے کہ کس کیس میں ضامن بن رہے ہیں، جس پر Rab Nawaz نے جواب دیا کہ جی معلوم ہے۔ جس کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان نے آصف زرداری کی رہائی کی روبکار سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے نام پر جاری کی۔

واضح رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری طبیعت کی ناسازی کے باعث پاکستان انسٹیٹیوٹ میڈیکل سائنسز (پمز) میں زیر علاج تھے اور وہی سے ان کی رہائی اور پھر کراچی روانگی ہو گی۔ یاد رہے کہ 11 دسمبر 2019 ء کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت منظور کر لی تھی۔ عدالت نے اپنے 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ آصف زرداری پر منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں لیکن الزامات جب تک ثابت نہیں ہوتے آصف زرداری معصوم اور بے گناہ ہیں، لہذا انہیں ایک، ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض طبی بنیادوں پر ضمانت دی جا رہی ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ سابق صدر کے خلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ کا مقدمہ زیر سماعت ہے لیکن صرف کسی کے خلاف مقدمہ زیر سماعت ہونے پر اس کے بنیادی حقوق ختم نہیں ہوتے اور آصف زرداری کو بنیادی آئینی حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ میڈیکل رپورٹ کو دیکھتے ہوئے ضمانت نہ دینا آصف زرداری کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی، قید میں ہوتے ہوئے آصف زرداری کا علاج قومی خزانے سے ہو رہا تھا لیکن ضمانت پر رہائی کے بعد وہ اپنی مرضی اور اپنے خرچ سے علاج کرائیں گے۔ تحریری حکم نامے میں عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ جرم ثابت ہونے پر کسی کو ملی ضمانت کا ازالہ ممکن ہے،  سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا تھا بے قصور ثابت ہو جانے پر کسی کو پہلے قید میں رکھنے کا کوئی ازالہ نہیں ہوتا، لہذا زرداری کیس کے حقائق میں اس موقع پر ضمانت نہ دینا سزا دینے کے برابر ہو گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں عدالت میں سابق صدر کی جانب سے اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے توسط سے عدالت میں جعلی اکائونٹس اور پارک لین کیسز میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی۔ آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور دیگر افراد جعلی بینک اکائونٹس کے ذریعے کرپشن اور پارک لین پرائیویٹ لمیٹڈ اور پارتھینن (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے لیے مالی معاونت میں غبن کے الزمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ نیب کی جانب سے الزام ہے کہ ان بے ضابطگیوں کی وجہ سے 3 ارب 77 کروڑ روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کو 10 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت منسوخ ہونے پر نیب نے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ابتدائی طور پر ان کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا تھا۔ بعد ازاں منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار آصف زرداری کا عدالتی ریمانڈ دے دیا گیا تھا اور انہیں جیل منتقل کر دیا تھا، جہاں ان کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں پمز منتقل کر دیا گیا تھا۔

No comments.

Leave a Reply