ایران میں حالیہ احتجاج کے دوران 1360 مظاہرین ہلاک، 10 ہزار گرفتار: رپورٹ

ایران میں حالیہ احتجاج کے دوران 1360 مظاہرین ہلاک، 10 ہزار گرفتار

ایران میں حالیہ احتجاج کے دوران 1360 مظاہرین ہلاک، 10 ہزار گرفتار

تہران ۔۔۔ نیوز ٹائم

یکم نومبر کو ایران میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف اٹھنے والی احتجاجی تحریک کے دوران پولیس اور پاسداران انقلاب نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں 1000 مظاہرین جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔ ایران میں نومبر کے وسط میں شروع ہونے والے احتجاج کے دوران پہلی ہلاکت Sureshjan شہر میں ہوئی۔  اس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے احتجاج ملک کے طول و عرض میں پھیل گیا۔  حکومت نے احتجاج کا دائرہ پھیلتے دیکھا تو انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر دی اور طاقت کا استعمال بڑھا دیا۔  ایرانی حکومت کی طرف سے سرکاری سطح پر مظاہرین کی ہلاکتوں کے درست اعداد و شمار بیان نہیں کیے گئے۔

ایران میں رضا شاہ پہلوی کے حامی طبقے کے قریب سمجھے جانے والے ایک تھینک ٹینک ‘آبان سینٹر فار اسٹرٹیجک اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز’ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حالیہ احتجاج کے دوران ایرانی سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں میں 1360 مظاہرین ہلاک اور 10 ہزار زخمی ہوئے ہیں۔ ایرانی ریسرچ سینٹرکی طرف سے یہ اعداد و شمار ذمہ دار اور باوثوق سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے جاری کیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے مظاہرین کی ہلاکتوں کی اصل تعداد کو دانستہ طور پر چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔  نومبر کا مہینا ایرانی عوام کے لیے خونی مہینا تصور کیا جائے گا۔  ایران میں مظاہرین کو جس بے دردی اور بے رحمی کے ساتھ کچلا گیا ہے، تاریخ میں اس کی کہیں مثال نہیں ملتی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں ہونے والے احتجاج میں سپریم قومی سلامتی کونسل احتجاج روکنے یا اسے کنٹرول کرنے کا فیصلہ کرتی تھی مگر اس بار مظاہرین کو کنٹرول کرنے کا اختیار وزارت داخلہ کو دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ نیشنل سیکیورٹی کونسل اور پاسداران انقلاب کو بھی مظاہروں کو روکنے اور دبانے کے لیے مکمل اختیار دیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق 1979ء کے بعد پہلا موقع ہے کہ ایران میں احتجاج کو روکنے کے لیے فوج طلب کی گئی۔ فوج نے دوسرے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر ملک میں جاری پرامن احتجاجی تحریک کو ایک خونی تحریک میں تبدیل کر دیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران میں احتجاج کا سلسلہ شمالی خراسان اور جیلان سے شروع ہوا،  اگلے چند روز میں احتجاج کا دائرہ 974 شہروں تک پھیل گیا۔ Isfahan ، Fars ، Al Barz ، تہران، ا Ahvaz اور Kerman شہروں میں ہونے والے مظاہروں کے دوران طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 15 نومبر کو شروع ہونے والے احتجاج کے پہلے 5 گھنٹے میں دارالحکومت تہران میں 144 مقامات پر احتجاجی جلوس نکالے گئے۔

Aban کی رپورٹ کے مطابق 15 نومبر سے 22 نومبر تک جاری رہنے والے احتجاج کے دوران ساڑھے 6 سے 9 لاکھ افراد نے مظاہرے کیے۔ اس دوران 9400 کو گرفتار کیا گیا جبکہ پولیس کی کارروائیوں میں 1360 مظاہرین ہلاک ہوئے۔ مظاہروں کے دوران 45 تجارتی مراکز، 12 گھر 921 بنک برانچ، 1485 اے ٹی ایم مشینیں، 65 ہزار 295 ٹریفک سگنل، 160 پٹرول اسٹیشن، سپریم لیڈر کے مقربین کے 130 دفاتر اور 48 فوجی اور پاسداران انقلاب کے کیمپ نذرآتش کیے گئے۔

No comments.

Leave a Reply