ترکی کا لیبیا میں فوجی اڈا بنانے کا فیصلہ

ترک صدر رجب طیب اردگان مہاجرین کی صورت حال پر روشنی ڈال رہے ہیں

ترک صدر رجب طیب اردگان مہاجرین کی صورت حال پر روشنی ڈال رہے ہیں

انقرہ  ۔۔۔ نیوز ٹائم

ترکی نے جنگ زدہ شمالی افریقی ملک لیبیا میں اپنا فوجی اڈا بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایک ترک اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ فوجی اڈا لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں قائم کیا جائے گا، جبکہ لیبیا کی متحدہ قومی حکومت کے سربراہ وزیر اعظم فائز سراج بھی آئندہ برس 20 فروری تک ترک فوج بھیجنے کی درخواست کر سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق انقرہ نے اس حوالے سے جائزہ مکمل کر لیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لیبیا میں جو اس وقت پراسکی وار کی سب سے بڑی مثال ہے، گزشتہ ماہ تشویشناک صورت حال دیکھنے میں آئی ہے۔ خاص طور پر لیبیا کے ترکی کے ساتھ بحری حدود کے تعین اور دفاعی معاہدوں کے باعث اس میں تیزی آئی ہے۔ اس کے نتیجے میں خطے میں کشیدگی بھی بڑھ رہی ہے۔

مصر کے فوجی صدر عبد الفتاح السیسی نے باور کرایا ہے کہ ان کا ملک لیبیا کے موجودہ بحران میں حفتر ملیشیا کی حمایت کر رہا ہے۔ انہوں نے اس ملیشیا کو لیبی فوج قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لیبیا میں مصر مداخلت نہیں کرتا اور کسی دوسرے ملک کی مداخلت کو بھی قبول نہیں کرے گا۔ لیبیا میں ترکی کی مداخلت عرب ملک کے استحکام کو مزید نقصان پہنچانے کا باعث بنے گی۔ شرم الشیخ میں یوتھ کانفرنس سے خطاب کے دوران سیسی نے الزام لگایا کہ لیبیا میں بعض لوگ مداخلت کر رہے ہیں، اور یہ مداخلت لیبیا کے بحران کے حل اور سیاسی مفاہمت کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ مصر دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کو مسترد کرتا ہے، اور لیبیا میں کسی تفرقہ اور تقسیم کے بغیر تمام فریقین کے درمیان بامقصد اور دیرپا سیاسی حل کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اور لیبیا کی قومی وفاق حکومت کے سربراہ فائز سراج کے درمیان طے پائے دفاعی سمجھوتے کو مسترد کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مصری وزارت خارجہ نے ترکی اور فائز سراج کے درمیان طے پائے سمجھوتے کو واضح انداز میں مسترد کر دیا ہے۔ سیسی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک تمام عرب ممالک کے ساتھ برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کے فروغ کا خواہاں ہے۔ ہمارے دل تمام عرب بھائیوں کے لیے کھلے ہیں۔ ہم لیبیا اور سوڈان کی سلامتی کو گزند پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ایتھوپیا کے وزیر اعظم کی طرف سے حال ہی میں جاری کردہ ایک بیان کے جواب میں صدر السیسی نے کہا کہ ہم اپنے ملک اور قوم کے وسائل کو جنگوں پر برباد کرنے پر یقین نہیں رکھتے، بلکہ قومی وسائل کو ملکی تعمیر و ترقی پر صرف کریں گے۔  خیال رہے کہ حال ہی میں ایتھوپیا کے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اگر مصر نے ہم پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو ہم ایک ملین لوگ جمع کر کے مصر کا مقابلہ کریں گے۔ پیر کے روز لیبیا کی حکومت کی مدد کے لیے ترکی نے فوجی ساز و سامان، اہم شخصیات کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی فوجی دستے اور عسکری مشیر طرابلس بھیج بھی رہے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت ترکی، لیبیا کی قومی وفاق حکومت کو مشکل وقت میں دفاعی مدد، فوجی کمک، اسلحہ اور دیگر جنگی آلات بھیجنے کا پابند ہے۔

No comments.

Leave a Reply