جرمن پارلیمنٹ میں حزب اللہ پر پابندیوں کا بل بھاری اکثریت سے منظور

لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ

لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ

برلن ۔۔۔ نیوز ٹائم

جمعرات کو جرمن پارلیمنٹ میں لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ پر پابندیاں عائد کرنے سے متعلق ایک بل پر رائے شماری کی گئی جس میں یہ بل بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا ہے۔ جرمنی کی دونوں حکمراں جماعتوں نے لبنانی حزب اللہ پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے یورپی یونین پر بھی زور دیا ہے کہ وہ حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرے۔ پارلیمنٹ میں قدامت پسند جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی پارٹی کے ترجمان میتھیاس مڈلبرگ نے کہا ہے  کہ سوشل ڈیموکریٹس پارٹی کے ساتھ مل کر حزب اللہ کے خلاف مشترکہ فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے ایک بیان میں مزید کہا کہ حزب اللہ کی دیگر مجرمانہ کارروائیوں کے ساتھ دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے پوری دنیا میں فنڈز بھی جمع کیے جاتے ہیں۔ مڈلبرگ کا مزید کہنا تھا کہ ہم حکومت سے جرمنی میں حزب اللہ کی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ملٹری ونگ اور یورپ:

یورپی یونین ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کے فوجی ونگ کو کالعدم دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کر چکی ہے لیکن ان پابندیوں کا اطلاق حزب اللہ کے سیاسی ونگ پر نہیں ہوتا۔  حزب اللہ حالیہ برسوں کے دوران لبنانی حکومتوں کا حصہ رہی ہے اور اس کا سیاسی ونگ لبنان میں موثر سمجھا جاتا ہے۔ Mathias Middelberg نے کہا کہ حزب اللہ کے سیاسی اور ملٹری بازو کی علیحدگی ترک کر دی جانی چاہیے  اور حزب اللہ کو مجموعی طور پر یورپی یونین کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی میں حزب اللہ پر پابندیوں کے نفاذ سے اس تنظیم کے اثاثے اور رقوم منجمد ہو جائیں گی۔ یہ واضح نہیں ہوا کہ آیا جرمن پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کردہ بل کے نفاذ سے حزب اللہ کی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے گی یا نہیں،  تاہم حکمراں اتحاد اور دیگر سیاسی جماعتیں حزب اللہ پر پابندیوں کے معاملے میں متفق دکھائی دیتی ہیں۔

حزب اللہ کی تشدد اور دہشت گردی کی دھمکی:

جرمن وزیر خارجہ Heiko Maasنے تسلیم کیا کہ لبنانی حکومت کے ساتھ حزب اللہ کے تعلقات نے لبنان میں سیاسی صورت حال کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ یہ سب اپنی جگہ مگر جرمنی میں ہمیں حزب اللہ کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کی روک تھام میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ تشدد اور دہشت گردی کی دھمکیاں دینے کے ساتھ اپنے اسلحہ کے ذخیرے میں میزائلوں اور بھاری ہتھیاروں کا اضافہ کر رہی ہے۔ خیال رہے کہ حزب اللہ ملیشیا گذشتہ کئی سال سے لبنان کی سرحدوں سے باہر نکل پر اپنے خفیہ سیل تشکیل دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔  بیرون ملک حزب اللہ کی سرگرمیوں کا ہدف امریکا اور اسرائیل کے مفادات کو نشانہ بنانا اور حزب اللہ مخالف قوتوں پر حملے کرنا ہے۔ گذشتہ برس حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ نے دھمکی دی تھی کہ اگر امریکا نے ایران پر حملے کی حماقت کی تو پوری دنیا میں امریکی مفادات کو نشانہ بنایا جائے گا۔

No comments.

Leave a Reply