دو ہزار ٹوئنٹی میں سائبر سیکیورٹی کو درپیش خطرات سامنے آ گئے

دو ہزار ٹوئنٹی میں سائبر سیکیورٹی کو درپیش خطرات

دو ہزار ٹوئنٹی میں سائبر سیکیورٹی کو درپیش خطرات

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

ٹیکنالوجی نے جہاں دنیا بھر کو عالمی سطح پر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا ہے وہیں ٹیکنالوجی ماہرین نے آئندہ برس دنیا کو درپیش سائبر سیکیورٹی خطرات سے بھی آگاہ کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ٹیکنالوجی سائٹس سے تعلق رکھنے والے Etta Moore کے مطابق، 2020 ء میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس  کے ذریعے خودکار طریقے سے ٹارگٹ ہیکنگ کا استعمال ایک بڑا خطرہ ہے۔ خاص طور پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے (ڈیپ فیکس) یعنی بدعنوانی اور نامعلوم خبروں کے پھیلائو میں اضافہ ہو گا کیونکہ 2020 ء امریکہ میں انتخابی سال ہے ۔

 ڈیپ فیکس کا مطلب ہے ایسی تصاویر اور ویڈیوز جو کمپیوٹر اور مشین لرننگ سوفٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے تخلیق کی جاتی ہیں تاکہ وہ حقیقی معلوم ہوں، حالانکہ وہ حقیقی نہیں ہوتیں۔ ماہرین نے پیشگوئی کی ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو غلط فہمی پیدا کرنے اور غلط معلومات پھیلانے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے،  خاص طور پر عالمی سیاست کے تناظر میں اور اس کا پتہ لگانا انتہائی مشکل ہو سکتا ہے۔ ایک کمپیوٹر پروگرام سیکھنے  میں کہیں زیادہ خوفناک بات یہ ہے کہ اسے نقصان پہنچانے کے لئے استعمال کیا جائے۔ لیکن اس بات پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے کہ حالیہ برسوں میں سائبر خطرے سے متعلق  یہ نظریہ کس طرح تیار ہوا ہے اور اسے عالمی معیشت کے لئے ایک بڑے خطرہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

ماضی میں، ویب سائٹس کو نشانہ بنانا، انہیں ختم کرنا اور کریڈٹ کارڈ کی معلومات چوری کرنا سائبر حملوں کی بڑی مثال سمجھا جاتا تھا۔ لیکن یہ حملے معاشی لحاظ سے  مہنگے تھے کیونکہ انہیں حملہ آوروں کو انجام دینے کے لئے زیادہ سے زیادہ وقت اور وسائل خرچ کرنے کی ضرورت تھی۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے ایک حملہ آور زیادہ تر کام کرنے کے لئے کوڈ کی کچھ لائنوں کو پروگرام کر کے نیٹ ورک پر متعدد اور بار بار حملے کر سکتا ہے۔ سائبر سیکیوریٹی کمپنی فورس پوائنٹ نے پیشگوئی کی ہے کہ سائبر جرائم پیشہ افراد تصاویر اور ویڈیوز تیار کرنے کے لئے ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا استعمال کر سکتے ہیں اور دھمکی دے سکتے ہیں کہ اگر تاوان کے مطالبات پورے ہوں گے تو انہیں رہا کر دیا جائے گا۔ فورس پوائنٹ میں ایشیا پیسیفک کے سینئر ڈائریکٹر اور سیکیورٹی strategist ،  Alvin Rodrigues نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کوبتایا کہ تنظیمی سطح پر جعلی اکائونٹس میں رقوم کو منتقلی کے ذریعے ملازمین کو اہداف بنایا جائے گا۔

کمپنی نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا، 2020ء میں سائبر حملوں کو چھوٹے ممالک کے مابین پراکسی وار کے طور پر استعمال کیا جائے گا،  جو بڑے ممالک کے ذریعہ مالی امداد اور ان کے اثر و رسوخ کو مزید مستحکم بنانے کے لئے مالی تعاون فراہم کریں گے۔  انہوں نے سعودی تیل کی تنصیبات پر حملوں کے بعد امریکہ کے ایران کے خلاف خفیہ سائبر آپریشن کرنے کی طرف اشارہ کیا۔ ڈیپ فیکٹس خطروں کے علاوہ جو سائبر سیکورٹی خطرات اگلے سال درپیش ہوں گے وہ یہ ہیں:۔

سپلائی چین اور تھرڈ پارٹی حملے:۔   ماہر ٹیکنالوجی کہتے ہیں کہ چونکہ بڑی کمپنیاں سائبر سیکیورٹی اقدامات کے لئے بہت زیادہ سرمایہ لگاتی ہیں،  اور حملہ آور آسان، چھوٹے اور کم فنڈ والے اہداف پر اپنی توجہ مرکوز کر دیتے ہیں۔ انہوں نے پیشگوئی کی کہ اس قسم کے حملے صحت کی دیکھ بھال، آٹوموٹیو اور براڈکاسٹنگ جیسے شعبوں میں ہونے کا امکان ہے۔

فائیو جی ڈیٹا کی چوری آسان   بنا دے گا:۔  فورسی پوائنٹ کے روڈریگز کے مطابق تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ کی نئی نسل تک وسیع پیمانے پر رسائی   ہے،  اور سائبر جرائم پیشہ افراد کو ڈیٹا کی بڑی مقدار کو تیز رفتار سے ایک سروے سے دوسرے آن لائن میں منتقل کرنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا    “2020 میں 5G کے   رول آئوٹ جاری رہنے سے ہم ڈیٹا چوری کے حجم اور رفتار میں اضافے کی توقع کر سکتے ہیں۔

اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کا خدشہ:۔ چیک پوائنٹ نے اپنے بلاگ پوسٹ میں پیشگوئی کی ہے کہ اہم انفراسٹرکچرز پر حملوں میں اضافہ ہو گا۔  جرائم پیشہ افراد انفراسٹرکچر اور یوٹیلیٹیز پر سائبر حملے کر سکتے ہیں۔ فرم نے لکھا بہت سارے معاملات میں، بجلی اور پانی کی تقسیم کے بنیادی ڈھانچے میں پرانی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے جس سے دور دراز کے علاقوں میں استحصال   کا خدشہ ہوتا ہے کیونکہ اس کو اپ گریڈ کرنے سے خدمات میں خلل پڑتا ہے۔

جغرافیائی سیاست، سائبر جاسوسی اور ریاستی دہشتگردی میں اثرانداز ہوتی ہے:   2020 ء کی پیشگوئی رپورٹ میں سائبر سکیورٹی کمپنی فائر ای نے کہا کہ جغرافیائی سیاست میں تنائو اکثر سائبر مداخلت اور تباہ کن حملوں کا ایک اہم سبب ہوتا ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ قومی ریاست کی سرگرمیاں جاری رہتی رہیں۔ فرم کا کہنا ہے کہ روس، چین، ایران اور وینزویلا کے ساتھ منسلک کاروائیوں کا مشاہدہ کیا گیا ہے جس میں مختلف قسم کی معلومات کو پھیلایا گیا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ انتخابات کے لئے ہی محدود نہیں ہیں، لیکن ہم ان سرگرمیوں کو خاص طور پر انتخابات کے اردگرد مدنظر رکھتے ہوئے مشاہدہ کرتے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply