حسان دیاب لبنان کے نئے وزیر اعظم نامزد

حسان دیاب لبنان کے نئے وزیر اعظم نامزد

حسان دیاب لبنان کے نئے وزیر اعظم نامزد

بیروت ۔۔۔ نیوز ٹائم

لبنانی صدر میشال عون نے حسان دیاب کو نئی حکومت بنانے کی ذمہ داری سونپ دی۔ نامزدگی کے چند گھنٹے بعد ہی ملک میں مظاہرے شروع ہو گئے۔ اہم شاہراہیں بند کر دی گئیں۔ عرب میڈیا کے مطابق لبنان القوی گروپ کے سربراہ جبران باسیل نے ایوان صدارت میں صدر میشال عون سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ ہم نے حسان دیاب کا نام پیش کیا ہے۔ یہ سیاسی وابستگی سے آزاد ہیں۔ یہ عوامی مسائل سے واقف ہیں اور اپنے فن کے ماہر ہیں۔ ان کے ہاتھ صاف ہیں۔ وزیر اعظم کے لیے ہم نے انہی خصوصیات کے حامل شخص کو نامزد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ نامزد وزیر اعظم حسان دیاب نے عہد کیا ہے کہ وہ ممکنہ قریبی وقت میں نئی حکومت تشکیل دیں گے۔ بعض لوگوں نے دیاب کی نامزدگی پر اعتراض بھی کیا ہے۔ حسان دیاب یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔ یہ کمپیوٹر اور کمیونیکیشن کی انجینیئرنگ کے ماہر ہیں۔ بیروت کی امریکن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں۔ ماضی میں یہ وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ دیاب نے کہا کہ ہماری پوری کوشش یہ ہو گی کہ اعتماد بحال ہو اور انحطاط کا سلسلہ بند ہو۔ دیاب نے یہ بھی کہا کہ سیاسی اور اقتصادی استحکام ملک کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ نامزد وزیر اعظم نے خود کو آزاد رہنما کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ لبنانیوں کی تحریک بیداری ان کی اپنی تحریک ہے۔

لبنانی صدر میشال عون نے جمعرات کو مشاورت کا سلسلہ مکمل کر کے حسان دیاب کو ایوان صدارت میں طلب کیا تھا۔حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کے ارکان پارلیمنٹ نے ان کی حمایت کر دی تھی۔ ڈیڑھ ماہ سے لبنان مستعفی حکومت کے بعد عدم استحکام کا شکار چل رہا تھا۔ لبنانی ایوان صدارت نے اعلامیہ جاری کر کے بتایا کہ صدر عون نے ارکان پارلیمنٹ سے ضروری مشاورت اور اسپیکر سے صلاح و مشورہ کر کے حسان دیاب کو نئی حکومت بنانے کی ذمہ داری دی ہے۔ اعلامیہ کے کچھ دیر بعد ہی دیاب ایوان صدارت پہنچے۔ انہوں نے صدر میشال عون اور اسپیکر نبیہ بری سے ملاقات کی۔ دیاب کو 69 ممبران نے حمایت دینے کا اعلان کیا۔  بیشتر کا تعلق حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں سے ہے۔  التیار الوطنی الحر (عون کی پارٹی) اور امل تحریک (بری کی پارٹی) نے ان کے حق میں ووٹ دیا۔ عام طور پر حزب اللہ وزیر اعظم کا نام پیش کرنے سے دامن بچاتی ہے۔ دیاب کی تائید سے ظاہر ہوتا ہے کہ حزب اللہ نے انہیں مکمل حمایت دے دی ہے۔

مستعفی وزیر اعظم سعد الحریری اور ان کی پارٹی تیار المستقبل کے ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ علاوہ ازیں سابق وزیر اعظم Najib Mikati اور تمام سلام نے دیاب کی نامزدگی پر اعتراض ریکارڈ کرایا۔ دیاب کو وزیر اعظم نامزد کرنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ نئی حکومت آسانی سے تشکیل پا جائے گی۔ کبھی کبھار حکومتی تشکیل میں مہینوں لگ جاتے ہیں۔ کابینہ کے قلمدانوں کی تقسیم میں ہم آہنگی پیدا کرنا بڑا مشکل کام ہے۔ حسان دیاب کی نامزدگی کے چند گھنٹے بعد ہی مظاہرین نے بیروت میں اہم شاہراہیں بند کر دیں۔ رنگ روڈ، طرابلس میں Al-Islam intersection روڈ، Al-Miraj intersection port اور Sidon’s Elia’s square کا راستہ بند کر دیا گیا۔ شمال جانے والے راستوں میں Al-Noor Square ، Al-Beddawi ، Deir-Ammar ، Al-Mania ، Al-Aabadiyeh ، Halba اور El Albir بند کر دیئے گئے۔ مظاہرین موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر دیاب کے مکان کے سامنے پہنچ گئے جہاں وہ سعد الحریری کی حمایت اور دیاب کی مخالفت میں نعرے بازی کر رہے تھے۔

No comments.

Leave a Reply