جزیرہ نما کوریا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سفارتی کوششیں

شمالی کوریا کے لئے امریکہ کا خصوصی نمائندہ اسٹیفن بیگن

شمالی کوریا کے لئے امریکہ کا خصوصی نمائندہ اسٹیفن بیگن

سیئول ۔۔۔ نیوز ٹائم

شمالی کوریا کے دفاعی نوعیت کے حالیہ تجربات کے بعد جزیرہ نما کوریا میں تنائو بڑھ گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خطے کے لیے مقرر امریکی خصوصی مندوب اسٹیفن بنگن جاپان اور جنوبی کوریا کے دورے مکمل کرنے کے بعد اس وقت چین میں ہیں۔ وہ ان ممالک کے اعلی حکام کے ساتھ جزیرہ نما کوریا میں بڑھتی کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ ابھی تک واضح نہیں کہ آیا امریکی مندوب پس پردہ شمالی کوریائی حکام کے ساتھ بھی رابطے استوار کیے ہوئے ہیں۔  دوسری جانب اسٹیفن بنگن کی جانب سے مذاکرات کے نئے دور کو شروع کرنے کے بیانات کے جواب میں شمالی کوریا نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔  کوریائی صورت حال پر اگلے ہفتے جاپان، جنوبی کوریا اور چین کے رہنمائوں کی ملاقات بھی ہونے والی ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے منظور ہونے والی ایک قرارداد میں شمالی کوریا سے کہا گیا ہے کہ غیر ملکی شہریوں کے اغوا کا مسئلہ حل کرے۔ جنرل اسمبلی نے بدھ کے روز رائے دہی کے بغیر ایک قرارداد منظور کی ہے۔  60 سے زائد ملکوں نے اس کی حمایت کا اظہار کیا تھا۔ جنرل اسمبلی کی ایک کمیٹی نے گزشتہ ماہ اسے منظور کیا تھا۔  جاپان مسلسل 15 سالوں سے یہ قرارداد پیش کرتا آ رہا ہے۔ قرارداد میں شمالی کوریا سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملک میں تشدد کرنے اور کیمپوں میں نظربند رکھنے سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کرے۔ شمالی کوریا سے مزید کہا گیا ہے کہ تمام اغوا شدگان کے بارے میں درست معلومات فراہم کرے اور انہیں فوری طور پر ان کے ملکوں میں واپس بھیجا جائے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 2014 ء سے مسلسل 4 سالوں سے شمالی کوریا میں انسانی حقوق پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔  یہ سلسلہ امریکہ کے کہنے پر شروع ہوا تھا۔  لیکن گزشتہ سال اس وقت سے یہ سلسلہ بند ہے جب سے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کو ترجیح دے رہے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply