عراقی نوجوانوں کے حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آ گئی

حکومت کے اصلاحاتی پروگرام کی سست رفتار پر برہم عراقی نوجوانوں نے احتجاجی مظاہرے شدید کر دیے

حکومت کے اصلاحاتی پروگرام کی سست رفتار پر برہم عراقی نوجوانوں نے احتجاجی مظاہرے شدید کر دیے

بغداد ۔۔۔ نیوز ٹائم

حکومت کے اصلاحاتی پروگرام کی سست رفتار پر برہم عراقی نوجوانوں نے احتجاجی مظاہرے شدید کر دیے، ٹائرز نذرِآتش کر کے سڑکیں بلاک اور مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں مزید اشتعال انگیزی کی دھمکی دے دی۔ اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق نظام حکمرانی کی درستگی کے مطالبات کے ساتھ ان احتجاجی ریلیوں کا آغاز گزشتہ برس اکتوبر میں ہوا تھا  لیکن امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث اس میں خاصی کمی آ گئی تھی۔ مظاہرین کو ڈر ہے کہ عراق جیوپولیٹکل کشیدگی میں پھنس سکتا ہے اس لیے گزشتہ پیر کو حکومت کو اصلاحات کے وعدوں پر پیشرفت کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی تھی۔ مذکورہ مہلت ختم ہونے سے ایک روز قبل اتوار کو سینکڑوں نوجوان بغداد کے طیران چوک اور تحریر چوک پر موجود مرکزی احتجاجی کیمپ پہنچے۔ جہاں انہوں نے ٹائر جلا کر شاہراہیں اور پل بند کر دیں جس کی وجہ سے کاریں واپس جانے پر مجبور ہو گئیں اور شہر بھر میں ٹریفک جام ہو گیا۔ میڈیکل اور سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس کے شیل فائر کر کے دھرنا ختم کرونا چاہا تو مظاہرین نے اس کا جواب پتھروں سے دیا جس کے نتیجے میں پولیس افسران سمیت 10 افراد زخمی ہوئے۔

واضح رہے کہ مظاہرین اصلاحاتی ووٹنگ قانون کی بنیاد پر قبل از وقت الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ نیا وزیر اعظم موجودہ نگراں وزیر اعظم عادل عبد المہدی کی جگہ لے سکے اور بدعنوانی میں ملوث عہدیداروں کا احتساب ہو سکے۔ یہ بات مدِ نظر رہے کہ عبد المہدی 2 ماہ قبل مستعفی ہو گئے تھے لیکن سیاسی جماعتیں اس وقت سے ان کے جانشین کے فیصلے پر متفق نہیں ہو سکیں لہذا وہ نگراں حیثیت میں حکومت کی باگ دوڑ سنبھالے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب ان کے ممکنہ جانشین کے طور پر جن کا نام گردش کر رہا ہے اسے مظاہرین سے مسترد کر دیا ہے کیونکہ انہیں خوف ہے کہ بڑے پیمانے پر اصلاحات کے دیگر اقدامات پر عمل نہیں کیا جائے گا۔ اس حوالے سے مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم نے آج سے مظاہروں میں شدت لانی شروع کر دی ہے کیونکہ حکومت ہمارے مطالبات کا جواب نہیں دے رہی جس میں خاص طور پر یہ مطالبہ شامل ہے کہ عراق کو محفوظ کرنے کے لیے ایک آزاد حکومت تشکیل دی جائے۔

ادھر نجف میں نوجوانوں نے سفید اور سیاہ اسکارف لپیٹے ہوئے عراقی جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے اور ٹائر جلا کر بغداد جانے والی مرکزی شاہراہ پر دھرنا دے کر بیٹھ گئے۔ خیال رہے کہ یکم اکتوبر 2019 ء سے شروع ہونے والے یہ مظاہرے کئی دہائیوں کے دوران ہونے والے عراق کا سب سے بڑا اور خونریز احتجاج ہے جس میں اب تک 4060 افراد ہلاک جبکہ 25 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply