ٹرمپ نے انتخابات جیتنے میں مدد کے لئے یوکرین پر دبائو ڈالا، ڈیموکریٹس کا مواخذے کی کارروائی میں الزام

ایوان نمائندگان سے استغاثہ ٹیم کے سربراہ ایڈم شف نے مواخذے پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے

ایوان نمائندگان سے استغاثہ ٹیم کے سربراہ ایڈم شف نے مواخذے پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان نے کانگریس کے ایوان بالا میں صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی میں امریکی صدر کے نومبر میں ہونے والے انتخابات میں دوبارہ جیتنے اور مدد حاصل کرنے کے لیے یوکرین پر دبائو ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر سینیٹ صدر کو الزامات سے بری کرتی ہے تو اس سے امریکا کا عالمی عزت و وقار متاثر ہو گا۔ امریکا میں نئے صدارتی انتخابات 3 نومبر 2020ء کو ہوں گے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے سوئٹزرلینڈ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کچھ بھی غلط کام کرنے کے الزام سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ڈیموکریٹس کے پاس انہیں دفتر سے ہٹانے اور قصوروار ٹھہرانے کے لیے ثبوت ناکافی ہیں۔ ایوان نمائندگان سے استغاثہ ٹیم کے سربراہ ایڈم شف (Adam Schiff) نے مواخذے پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے جمہوری انتخابات میں غیر ملکی مداخلت اور اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے دوبارہ انتخابات میں جیت کے لیے مدد درخواست کی اور جب وہ پکڑے گئے تو انہوں نے اپنی بدانتظامی کی تحقیقات میں رکاوٹیں حائل کرنے کے لیے اپنے اختیارات کا استعمال کیا۔

ایڈم شف نے ریپبلیکنز کے ان دلائل جس میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ نہیں بلکہ امریکی ووٹرز کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ کیا صدر ٹرمپ کو وائٹ ہائوس میں  رہنا چاہیے سے متعلق کہا کہ صدر ٹرمپ کی بدانتظامی کا بیلٹ باکس پر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ہمیں یقین نہیں کہ ووٹ کی منصفانہ جیت ہو گی اور صدر نے دکھا دیا ہے کہ وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے یوکرینی ہم منصب پر امریکی ڈیموکریٹ جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کا اعلان کرنے کے لیے دبائو ڈالتے ہوئے فوجی امداد روکی۔ ایڈم شف نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پاس سیاسی مخالفین کے خلاف یہی حربہ تھا جس کے بارے میں ٹرمپ بظاہر خوفزدہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب میں کامیابی کے لیے غیر ملکی مدد حاصل کرنے کی غرض سے روس کے ساتھ برسرپیکار امریکا کے سٹریٹجک پارٹنر کی لاکھوں ڈالر کی فوجی امداد روک دی جسے دوسرے الفاظ میں دھوکہ دہی کہا جاتا ہے اگر اس اقدام کے خلاف ٹرائل نہیں کیا جاتا تو پھر کسی چیز کے لیے نہیں ہو سکتا۔ ایڈم شف نے سینیٹ ممبران سے اپیل کی کہ وہ صدر ٹرمپ کی قسمت کا فیصلہ کرنے کے لیے شراکتداری کو الگ رکھیں کیونکہ آئین آپ کو غیر جانبدارانہ حیثیت سے کام کرنے کی ذمہ داری سونپتا ہے۔

No comments.

Leave a Reply