امریکی امن منصوبے کا اعلان آج متوقع فلسطینی سراپا احتجاج

امریکی  امن منصوبے کا اعلان آج متوقع فلسطینی سراپا احتجاج

امریکی امن منصوبے کا اعلان آج متوقع فلسطینی سراپا احتجاج

واشنگٹن، مقبوضہ بیت المقدس ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے مجوزہ کا معاہدہ کا اعلان کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔  خبر رساں اداروں کے مطابق ٹرمپ آج منگل کے روز مقامی وقت کے مطابق شام 5 بجے اعلان کریں گے۔  اس سے قبل پیر کے روز ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو اور ان کے سیاسی حریف بینی گینٹز (Benny Gantz) کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کیں۔  ٹرمپ نے دونوں اسرائیلی رہنمائوں کو مشرق وسطی کے لیے اپنے مجوزہ منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔  امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے دونوں رہنمائوں کو اس منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کیا ہے اور اعلان کرنے سے قبل دونوں سے اس کی حمایت اور یہ یقین دہانی مانگی ہے کہ وہ اسے 6 ہفتوں میں نافذ کریں گے۔

وائٹ ہائوس کا کہنا ہے کہ اس نے اس منصوبے کی تفصیلات کے بارے میں سخت رازداری برقرار رکھی ہے، لیکن اسرائیلی اخبارات اور کچھ تجزیہ کاروں کے ذریعے شائع ہونے والے معلومات اس منصوبے مختلف پہلو سامنے آئے ہیں۔  قابل ذکر بات یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے ساتھ شام کے مقبوضہ علاقے وادی جولان پر اسرائیلی تسلط تسلیم کر چکی ہے۔ فلسطینی تنظیم حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ (Ismail Haniyeh) نے امریکی امن منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔  ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور صہیونی ریاست کا نام نہاد امن منصوبے آگے نہیں بڑھنے دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی اسکیم فلسطینی تحریک آزادی کو ایک نئے مرحلے میں داخل کرے گی، مگر ہم امریکا کے مجوزہ امن پلان کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔  جبکہ فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر رابطے سے انکار کر دیا ہے۔  فلسطینی انتظامیہ کے ایک اعلی عہدے دار نے نام نہ بتانے کی شرط پر اس بات کی تصدیق کی ہے۔ عہدے دار کا کہنا ہے کہ اس ٹیلیفون رابطے کے لیے چند روز قبل درخواست کی گئی تھی۔  ادھر امریکی منصوبے کے اعلان سے قبل فلسطینی سراپا احتجاج ہیں، جبکہ ان کے شہروں میں اسرائیلی فوج کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

No comments.

Leave a Reply