اخوان المسلمون کا 2020ء میں تنظیمی ڈھانچہ دوبارہ بحال کرنے کا منصوبہ

مصر کی کالعدم مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون

مصر کی کالعدم مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون

قاہرہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

مصر کی کالعدم مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے ایک سابق لیڈر عبد الجلیل الشرنوبی (Abdul-Jalil al-Sharnouby) نے انکشاف کیا ہے کہ اخوان المسلمون کی قیادت نے سال 2020ء میں تنظیم کا اندرون اور بیرون ملک ڈھانچہ ازسرنو فعال کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔  مصر اور دوسرے عرب ممالک میں اخوان المسلمون کے خلاف یکے بعد دیگرے ہونے والے حملوں کے بعد تننظیم کی طرف سے خود کو فعال کرنے کی یہ ایک نئی کوشش ہے۔ العربیہ سے بات کرتے ہوئے الشرنوبی (Abdul-Jalil al-Sharnouby) نے کہا کہ اخوان المسلمون کا نیا منصوبہ پلان 2020′ کے عنوان سے جاری کیا گیا ہے۔  اس منصوبے کے مرکزی عنوان میں ‘اوطان کی آزادی’، مالی جہاد، جسمانی تیاری، قضیہ فلسطین کو اپنے عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرنا اور عرب ممالک میں اپنا اثرورسوخ بحال کرنا جیسے عنوان شامل ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں اخوان المسلمون کے لیڈرکا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اخوان المسلمون کے وجود کو خطرہ قرار دے چکے ہیں۔  اخوان المسلمون قضیہ فلسطین کو اپنے تنظیمی مقاصد کے حصول کے لیے ایک حربے کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے۔  اخوان المسلمون ایک ایسے وقت میں اپنے تنظیمی ڈھانچے کو فعال کرنا چاہتی ہے جب امریکا نے مشرق وسطیٰ کے لیے اپنا امن منصوبہ ‘سنچری ڈیل’ پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔

الشرنوبی  (Abdul-Jalil al-Sharnouby) کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک میں اخوان کے تنظیمی ڈھانچے کو منتشر کرنے اور جماعت پر پابندیوں کے نفاذ کے بعد اخوان المسلمون کی خلیجی ممالک کی قیادت کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔  دوسری طرف اخوان المسلمون، ترکی اور قطر کے درمیان رابطوں اور اتحاد میں مزید پختگی آئی ہے اور ایسا فطری ہے۔ اخوان المسلمون  کے سابق رہنما کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں قضیہ فلسطین، اخوان المسلمون کے لیے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط اور فعال کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔  اخوان المسلمون عرب ممالک میں فلسطینیوں کے لیے ہمدردی کے جذبات کو اپنے مفاد میں استعمال کرنے کے لیے کوشاں ہے۔  اخوان المسلمون اپنے حامیوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ خطے میں امریکی توسیع پسندانہ پروگرام کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔  اس لیے عرب اقوام کو اخوان المسلمون کا ساتھ دینا ہو گا۔

اخوان المسلمون کے لیک ہونے والے پروگرام میں واضح اور صریح الفاظ کے ساتھ کہا گیا ہے کہ معاشرے کے تمام طبقات اور ان کی فعالیت اپنے حقوق کے دفاع کا تقاضا کرتی ہے۔  الشرنوبی)   (Abdul-Jalil al-Sharnouby  کے بقول اخوان المسلمون کی مراد مزعومہ قابض اسرائیل نہیں بلکہ عرب ممالک کی حکومتیں ہیں جنہیں اخوان المسلمون استبدادی قرار دے کر ان کے خلاف مزاحمت اور انقلاب کی دعوت دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اخوان المسلمون نے اوطان کی آزادی کا نعرہ اختیار کیا۔  ہر وہ حکومت اور نظام جو اخوان المسلمون کو آگے بڑھنے سے روکے اس کے خلاف مزاحمت کی حمایت کی جاتی ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ اخوان المسلمون جہاں ایک طرف حسن ظن پر زور دیتی ہے وہیں تنظیمی قیادت میں موجود اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کرتی ہے۔  جماعت کے اندر بات چیت اور مذاکرات نہ کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔ اخوان المسلمون کے خیال میں اس طرح تنظیم زیادہ مضبوط ہو سکتی ہے۔  تنظیمی قیادت پر انگلی اٹھانے سے گریز کی تاکید کی جاتی ہے۔  یہی وجہ ہے کہ ہر قیادت کو ہر طرح کے الزام سے مبری خیال کیا جاتا ہے۔  اگر کوئی لیڈر کرپشن کا مرتکب ہو تو اس کی کرپشن پر پردہ ڈالا جاتا ہے۔ اس سوال پر کہ آیا اخوان المسلمون کا نیا پروگرام صرف مصر کے اندر تک ہو گا یا وہ بیرون ملک کے لیے بھی ہے؟ تو الشرنوبی (al-Sharnouby)  کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس پروگرام کا سب سے زیادہ زور مصر کے اندر ہو گا مگر تنظیم اسے دوسرے ممالک میں بھی اپنانے پر زور دے گی۔  اس کی سفارشات عالمی نوعیت کی ہیں۔  اخوان المسلمون جہاں پر موجود ہو گی وہ اپنے حامیوں اور پیروکاروں کو اس پر عملدرآمد کی ترغیب دے گی۔

No comments.

Leave a Reply