عراق: نئے وزیر اعظم کی نامزدگی کے باوجود عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری

عراق میں نئے وزیر اعظم محمد توفیق علاوی کی نامزدگی کے فوری بعدعوام کی بڑی تعداد کا احتجاج

عراق میں نئے وزیر اعظم محمد توفیق علاوی کی نامزدگی کے فوری بعدعوام کی بڑی تعداد کا احتجاج

بغداد ۔۔۔ نیوز ٹائم

عراق میں نئے وزیر اعظم محمد توفیق علاوی (Mohammed Tawfiq Allawi) کی نامزدگی اور ان کی جانب سے خود کو آزاد قرار دینے کے اعلان کے باوجود عوام کی جانب سے شدید احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر مواصلات محمد توفیق علاوی (Mohammed Tawfiq Allawi) نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ انہیں عراق کا نیا وزیر اعظم نامزد کیا گیا ہے  جو ملک میں گزشتہ 4 ماہ سے جاری عوامی احتجاج اور سابق وزیر اعظم عادل عبد المہدی (Adil Abdul-Mahdi)  کے استعفے کے 2 ماہ بعد ہونے والی بڑی پیشرفت ہے۔ صدر برہام صالح کی (Barham Salih) جانب سے محمد توفیق علاوی (Mohammed Tawfiq Allawi) کے اعلان کے فوری بعد عوام کی بڑی تعداد گھروں سے باہر نکلی  اور مطالبہ دہرایا کہ سیاسی طور پر ایک آزاد شخصیت کو وزیر اعظم بنایا جائے جس نے موجودہ حکومت میں اپنی خدمات انجام نہ دی ہوں۔

رپورٹ کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد اور نجف میں نوجوانوں نے رات بھر احتجاج کیا اور ٹائر نذر آتش کیے اور شاہراہیں بھی بند کر دیں۔ مظاہرین نے اتوار کی صبح حکومتی عمارتوں کی طرف مارچ کیا اور کہا ہے کہ نئے وزیر اعظم کو ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ عراق میں کئی مہینوں سے جاری احتجاج کے بعد متفقہ طور پر نامزد کیے گئے علاوی کے حوالے سے نوجوان مظاہرین کا کہنا تھا  کہ علاوہ عوام کا انتخاب نہیں ہیں جبکہ اس فیصلے کی توثیق پارلیمنٹ میں ووٹنگ سے کی جائے گی۔ محمد توفیق علاوی (Mohammed Tawfiq Allawi) نے وزیراعظم نامزد ہونے کے بعد پہلی تقریر میں کہا کہ میں تمام طبقوں کی نمائندہ حکومت تشکیل دوں گا اور قبل از انتخابات کے علاوہ پرتشدد احتجاج کے متاثرین کو انصاف یقینی بنایا جائے گا جس میں مظاہرین کے تمام مطالبات شامل ہیں۔ خیال رہے کہ عراق میں یکم اکتوبر کو شروع ہوئے احتجاج میں اب تک 480 سے زائد مظاہرین جاں بحق اور 30 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔

عراق میں نئے وزیر اعظم محمد توفیق علاوی

عراق میں نئے وزیر اعظم محمد توفیق علاوی

دوسری جانب عراق کے بااثر مذہبی رہنما مقتدی الصدر (Religious Leader Muqtada al-Sadr)  نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اپنے پیغام میں مظاہرین سے احتجاج ختم کر کے حکومت سے تعاون کرنے کی درخواست کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں سیکیورٹی فورسز کو ہدایت کرتا ہوں کہ وہ سڑکیں بلاک نہ کریں اور وزارت تعلیم ان افراد کو سزا دے جو طلبہ، اساتذہ کے دفتری اوقات کار کو متاثر کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ عادل عبد المہدی (Adil Abdul-Mahdi) نے ملک میں جاری احتجاج کے نتیجے میں 29 نومبر 2019 ء کو اپنے منصب سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا  تاہم نئے وزیر اعظم کی تقرری تک انہیں عبوری طور پر ذمہ داریاں سونپ دی گئی تھیں۔ عادل عبد المہدی (Adil Abdul-Mahdi) نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ آیت اللہ  سیستانی (Ayatollah Sistani) کے مطالبے اور دیگر سہولت کاروں کے جواب میں اپنا استعفی پارلیمنٹ میں پش کروں گا اور ان سے مطالبہ کروں گا کہ وہ حکومت کی قیادت سے میرا استعفی منظور کریں۔

اس سے قبل عراق کے مذہبی رہنما آیت اللہ  سیستانی (Ayatollah Sistani)  کی جانب سے جمعے کے خطبے میں مظاہرین کی حمایت کرتے ہوئے نئے حکومت تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا  اور انہوں نے اراکین اسمبلی پر زور دیا تھا کہ وہ حکومت مخالف مظاہرین کی حمایت کریں اور تشدد کو روکنے کے لیے وزیر اعظم عادل عبد المہدی (Adil Abdul-Mahdi) کی حمایت سے دستبردار ہو جائیں۔ عراقی مظاہرین نے وزیر اعظم کے اعلان کے بعد جشن منانا شروع کر دیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے جب تک پورا سیاسی طبقہ استعفی نہیں دیتا۔  عراق میں بے روزگاری، مہنگائی اور کرپشن کے خلاف یکم اکتوبر کو احتجاج شروع ہوا تھا جو تشدد کی شکل اختیار کر گیا تھا اور ابتدائی دنوں میں 200 سے زائد افراد مارے گئے تھے لیکن اب ہلاکتوں کی تعداد 480 سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔

No comments.

Leave a Reply