مشرف کے خلاف خصوصی عدالت سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا

لاہور ہائیکورٹ کا 13 جنوری کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

لاہور ہائیکورٹ کا 13 جنوری کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیر آئینی قرار دینے کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کا 13 جنوری کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ ہائیکورٹ کا فیصلہ سابق صدر ہائیکورٹ بار راولپنڈی توفیق آصف نے چیلنج کیا۔  عدالت عظمی میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کا مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ کرنے والی خصوصی عدالت کو غیر آئینی قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کو خصوصی عدالت کی تشکیل کی درخواست پر دائرہ سماعت نہیں تھا اور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں 18ویں آئینی ترمیم کی آرٹیکل 6 میں ترمیم کی صحیح تشریح نہیں کی۔

ہائیکورٹ کا حکم آرٹیکل 6 جس کو آئین میں خاص اہمیت حاصل ہے کو غیر موثر کر دیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویز مشرف 2016ء سے مفرور ہیں۔  اس وجہ سے ان کی عدم موجودگی میں ٹرائل چلانے کا حکم دیا گیا۔ پرویز مشرف کو عدالت میں پیش ہونے کے کئی مواقع دیئے گئے۔  ہائیکورٹ عدم موجودگی میں ٹرائل کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر سوال نہیں اٹھا سکتی۔ مصطفی ایمپیکس کیس کو اس مقدمے میں اپلائی نہیں کیا جا سکتا۔ درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کے فیصلے سے لگتا ہے سپیشل کورٹ کی تشکیل پر چیف جسٹس کے مشورے کی توہین کی گئی ہے۔

ہائیکورٹ کے ججز نے فیصلہ دے کر خود اپنی تقرری جو 31 جولائی 2009 ء کے فیصلے کی نفی کی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی موجودگی میں ہائیکورٹ دائرہ سماعت کا اختیار استعمال نہیں کر سکتی تھی۔ ہائیکورٹ نے درخواستوں پر سماعت کر کے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ درخواست گزار نے حامد خان ایڈوکیٹ کے ذریعے درخواست دائر کی ہے۔

No comments.

Leave a Reply