وزیراعظم عمران خان کی مہاتیر محمد سے ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال

وزیراعظم عمران خان کی مہاتیر محمد سے ملاقات

وزیراعظم عمران خان کی مہاتیر محمد سے ملاقات

کوالالمپور ۔۔۔ نیوز ٹائم

وزیراعظم عمران خان نے ملائیشیا کے شہر پترا جایا (Putrajaya)  میں اپنے ہم منصب مہاتیر محمد سے ملاقات کی۔ ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے دفترِ پہنچنے پر مہاتیر محمد نے وزیر اعظم پاکستان کا پرتپاک استقبال کیا جس کے بعد عمران خان نے ملاقات کرنے والوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی درج کیے۔ وزیر اعظم کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے متعدد سمجھوتوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جانے کی توقع ہے۔ عمران خان ایک تھنک ٹینک تقریب سے بھی خطاب کریں گے جس کا اہتمام ملائیشیا کے اسٹریٹجک اور بین الاقوامی علوم کے ادارے نے کیا ہے۔ اس کے ساتھ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال بھی اجاگر کریں گے  اور بھارت کے جارحانہ رویے کی وجہ سے علاقائی امن و سلامتی کو درپیش خطرات کے خاتمے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل پر زور دیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے دورہ ملائیشیا کے دوران گزشہ برس دسمبر میں ہونے والے کوالالمپور سربراہی اجلاس میں شریک نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ دوست ممالک میں یہ غلط فہمی تھی کہ یہ کانفرنس مسلم امہ کو تقسیم کرے گی۔ خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ملائیشیا کے شہر پتراجایا میں دفتر وزیر اعظم میں اپنے ملائیشین ہم منصب سے اہم ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں کہنا چاہتا ہوں کہ میں بہت افسردہ تھا کہ دسمبر کے وسط میں کوالالمپور میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہ کر سکا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے بہت قریب ہمارے کچھ دوستوں کو یہ محسوس ہوا کہ شاید کانفرنس امہ کو تقسیم کردے گی،  جو  واضح طور پر ایک غلط فہمی تھی کیونکہ کانفرنس کے انعقاد سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا مقصد امہ کی تقسیم نہیں تھا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ کانفرنس میں شرکت کے منتظر تھے کیونکہ میں سمجھتا ہوں  کہ مسلمان ممالک کا مغربی دنیا اور غیر مسلم ممالک کو اسلام کے بارے میں آگاہی دینا انتہائی اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام غلط فہمیوں کے پیشِ نظر چاہے وہ دانستہ ہوں یا غیر دانستہ، یہ اہم ہے کہ مسلمان ممالک ہمارے نبی  Hazrat Muhammad (peace be upon him) کے حقیقی پیغام کے بارے میں بتائی۔ خطاب کے دوران انہوں نے ایک مرتبہ پھر ملائیشیا میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔ آئندہ برس کوالالمپور سربراہی اجلاس میں شرکت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بالکل میں (شرکت) کروں گا کیونکہ اب یہ بات واضح ہے کہ کوالالپمور اجلاس نے امہ کو تقسیم نہیں کیا، اگر کوئی چیز امہ کو متحد کرتی ہے جو میں ضرور آنا پسند کروں گا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملائیشین وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری شراکتداری دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے ملائیشیا اور پاکستان کے درمیان کثیرالجہت تعلقات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میری اور وزیر اعظم عمران خان کی ملاقات میں باہمی تعاون کے امور کے ساتھ ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر اچھی گفتگو ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا یہ دورہ ہمارے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے ہمارے مشترکہ عزم کا عکاس ہے۔

قبل ازیں ملائیشیا کے 2 روزہ دورے کے لیے کوالالمپور انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے بونگا رایا کمپلیکس (Bunga Raya Complex)  آمد پر ملائیشیا کے وزیر دفاع محمد صابو (Mohammad Sabu)  اور اعلی حکام نے ان کا استقبال کیا تھا۔ ملائیشیا میں پاکستان کی ہائی کمشنر آمنہ بلوچ اور ہائی کمیشن کے دیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے  جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، منصوبہ بندی وترقی کے وزیر اسد عمر، مشیر تجارت عبد الرزاق دائود اور سیکرٹری خارجہ سہیل محمود ان کے ہمراہ ہیں۔ وزیر اعظم کا یہ دورہ پاکستان اور ملائیشیا کے مابین مضبوط تعلقات اور دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکتداری کو مزید تقویت دینے کے تناظر میں مشترکہ عزم کی علامت ہے۔ وزیر اعظم ہائوس سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا پاکستان اور ملائیشیا عقیدے اور ثقافت کے اعتبار سے قریبی اور دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں اور اس میں باہمی اعتماد اور مفاہمت کے خواہش مند ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان مختلف ملاقاتوں کے دوران علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے حوالے سے پاکستان کے مثبت کردار پر بھی بات کریں گے۔

No comments.

Leave a Reply