نامزد وزیر اعظم آزاد کابینہ بنائیں، ورنہ چند دنوں ہی میں اقتدار سے نکال باہر کیا جائے گا: مقتدی الصدر

عراق کے مقبول عوامی شیعہ لیڈر مقتدی الصدر

عراق کے مقبول عوامی شیعہ لیڈر مقتدی الصدر

بغداد ۔۔۔ نیوز ٹائم

عراق کے مقبول عوامی شیعہ لیڈر مقتدی الصدر (Muqtada al-Sadr)کے ایک مشیر نے خبردار کیا ہے کہ نامزد وزیر اعظم محمد توفیق علاوی (Muhammad Tawfik Allawi) نے سیاسی اشرافیہ کو اپنی کابینہ میں شامل کیا تو انھیں جہنم کا سامنا کرنا پڑے گا اور انھیں چند دنوں ہی میں اقتدار سے نکال باہر کیا جائے گا۔ عراق کے صدر برہم صالح (Barham Salih) نے یکم فروری کو محمد توفیق علاوی (Muhammad Tawfik Allawi) کو نیا وزیر اعظم نامزد کر کے حکومت بنانے کی دعوت دی تھی اور وہ 2 مارچ تک اپنی کابینہ کی فہرست منظوری کے لیے پارلیمان میں پیش کرنے کے پابند ہیں۔

عراق کے دارالحکومت بغداد اور جنوبی شہروں میں اکتوبر سے سیاسی اشرافیہ کے خلاف سراپا احتجاج مظاہرین توفیق علاوی (Muhammad Tawfik Allawi) کی نامزدگی کو مسترد کر چکے ہیں۔ مقتدی الصدر (Muqtada al-Sadr) پہلے اس احتجاجی تحریک کی حمایت کرتے رہے ہیں لیکن انھوں نے گذشتہ ہفتے مظاہرین کی حمایت سے دستبرداری اور نامزد وزیر اعظم کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ مقتدی الصدر (Muqtada al-Sadr) کے ایک سینیر مشیر کاظم عیسوی (Kazem Esvi) کا کہنا ہے کہ نئی کابینہ میں سیاسی اشرافیہ کے ارکان شامل نہیں ہونے چاہییں۔ بالخصوص شیعہ ملیشیائوں پر مشتمل الحشد الشعبی (Al-Hashed al-Sha’bi) کی کابینہ میں بالکل نمائندگی نہیں ہونی چاہیے۔ انھوں نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے: اگر سید مقتدی (Muqtada al-Sadr)نے یہ سنا کہ علاوی (Muhammad Tawfik Allawi)نے ایک بھی وزارت کسی بھی طرف، بالخصوص شیعہ مسلح دھڑوں کو دی ہے تو پھر عراق ان کے لیے جہنم بن جائے گا اور لوگ انھیں 3 دن میں اقتدار سے نکال باہر کریں گے۔

کاظم عیسوی (Kazem Esvi) نے ایک اجتماع میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقتدی الصدر(Muqtada al-Sadr)  اپنے بلاک کی نئی کابینہ میں شمولیت کو بھی مسترد کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ الصدر (Muqtada al-Sadr)کے حامی غیر جماعتی کابینہ کی پارلیمان میں منظوری کے لیے بغداد کے گرین زون کا گھیرا کر لیں گے۔ عراقی دارالحکومت کے اس انتہائی سیکیورٹی والے علاقے ہی میں پارلیمان، حکومت کے دفاتر اور غیر ملکی سفارت خانے واقع ہیں۔ مقتدی الصدر(Muqtada al-Sadr) مختلف شیعہ ملیشیائوں پر مشتمل الحشد الشعبی(Al-Hashed al-Sha’bi) کے 2014ء  میں داعش (ISIS) کے خلاف لڑائی کے لیے تشکیل کے وقت سے مخالف ہیں۔ اس میں ان کی اپنی صدری تحریک کے کئی ایک منحرف اراکین بھی شامل ہیں۔

اس شیعہ رہنما کے زیر قیادت نے 2018ء  میں الحشد الشعبی (Al-Hashed al-Sha’bi) کے سیاسی بازو فتح بلاک کے ساتھ مل کر تب نامزد وزیر اعظم عادل عبد المہدی (Adil Abdul-Mahdi) کی حمایت کی تھی  لیکن گذشتہ سال اکتوبر میں عوامی احتجاجی تحریک کے آغاز کے بعد یہ شراکتداری ختم ہو گئی تھی  اور عادل عبد المہدی (Adil Abdul-Mahdi) کو دسمبر کے اوائل میں وزارت عظمی سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔ اس کے تقریباً 2 ماہ کے بعد عراق کے متحارب سیاسی دھڑوں نے طویل مشاورت اور غوروخوض کے بعد علاوی (Muhammad Tawfik Allawi)کو گذشتہ ہفتے کے روز وزیر اعظم نامزد کیا تھا۔

No comments.

Leave a Reply