آرٹیکل 370 اور شہریت قانون میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی: نریندر مودی

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی

نئی دہلی، میونخ ۔۔۔ نیوز ٹائم

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 اور شہریت قانون میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی، ہم اپنے فیصلوں پر قائم ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جموں و کمشیر سے متعلق آرٹیکل 370 کی منسوخی اور شہریت قانون کے فیصلے بھارت کے لیے ناگزیر تھے۔ نریندر مودی نے کہا ہے کہ شہریت قانون میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی، کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کے فیصلے پر قائم ہیں اور دنیا بھر کے دبائو کے باوجود ہم اپنے فیصلوں پر قائم رہے گے۔

بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر

بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر

دوسری جانب بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر (Subrahmanyam Jaishankar) نے امریکی سینیٹر کے منہ سے کشمیر کا ذکر سن کر غصے میں آ گئے اور سفارتی آداب کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کہہ ڈالا کہ آپ فکر نہ کریں، مسئلہ کشمیر بھارت اکیلا ہی حل کر لے گا۔ میونخ کانفرنس کے دوران ایک سیشن میں امریکی سینیٹر لنزے گراہم (Lindsey Graham) نے بھارتی وزیر خارجہ سے کہا کہ  کشمیر کی صورت حال کا انجام نہ جانے کیا ہو گا، بہتر یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں جمہوریتیں مل جل کر اس مسئلے کا حل نکالیں۔

امریکی سینیٹر لنزے گراہم (Lindsey Graham)  کا کشمیر کا ذکر چھیڑنا سبرا منیم جے شنکر سے برداشت نہ ہوا اور انہوں نے  برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ فکر نہ کریں،  مسئلہ کشمیر بھارت اکیلا ہی حل کر لے گا، اس مسئلے کا حل ایک ہی جمہوریت نکال لے گی۔ بھارتی جارحیت اور لاک ڈائون پر امریکی سینیٹرز نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کے سنگین نتائج مرتب ہوں گے، بھارتی حکومت کا شہریت قانون اس کے سیکولر ریاست کے کردار کے خلاف ہے۔

واضح رہے کہ  کچھ دنوں قبل امریکی سیاسی جماعتیں ڈیمو کریٹک اور ریپبلکن کے سینیٹرز نے امریکی وزیر خارجہ کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر خط لکھا تھا جس میں انہوں نے متنازع شہریت قانون پر اظہار تشویش کیا تھا۔ خط میں کہا گیا تھا کہ بھارتی حکومت کا شہریت قانون مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے خلاف ایک اور اقدام ہے، اس اقدامات کے سنگین نتائج ہوں گے۔ سینیٹرز نے خط میں لکھا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں سیاسی رہنمائوں سمیت سینکڑوں کشمیر زیر حراست ہیں، بھارت نے 70 لاکھ کشمیریوں کے لیے طبی سہولیات، کاروبار اور تعلیمی نظام معطل کر رکھا ہے جبکہ انٹرنیٹ کے استعمال پر بھی مسلسل پابندی ہے۔ سینیٹرز نے خط میں مطالبہ کیا تھا کہ متنازع شہریت قانون سے متاثر ہونے والے افراد کا تعین کیا جائے، مواصلاتی ذرائع پر پابندی کا بھی جائزہ لیا جائے اور غیر ملکی صحافیوں، مندوبین، مبصرین کو رسائی کی سطح کا جائزہ لیا جائے۔

No comments.

Leave a Reply