یورپی یونین اپنا رویہ ٹھیک کر لے، ایران جوہری معاہدے کی پابندی کیلئے تیار ہے

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف

میونخ ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایران نے خبردار کیا ہے کہ جوہری معاہدے کی شرائط کی تکمیل میں عدم دلچسپی پر مبنی یورپی یونین کے رویے سے مسائل ختم نہیں ہوں گے۔ ایران کی نیوز ایجنسی ارنا کی رپورٹ کے مطابق میونخ سیکیورٹی کانفرنس (ایم ایس سی) کے دوران ایران کے وزیر خارجہ نے فرانسیسی ہم منصب ژان یوس لی دریان (Jean-Yves Le Drian) سے ملاقات میں واضح کیا کہ یورپی ممالک جوہری معاہدے (جے سی پی او اے) کی پاسداری کرے تو ایران جوہری پابندیوں کو دوبارہ اپنا لے گا۔ ملاقات کے دوران دونوں فریقین نے دوطرفہ امور، علاقائی پیشرفت اور جے سی پی او اے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ جواد ظریف نے کہا کہ ایران یورپی یونین کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کی بنیاد پر اپنے اقدامات کو روکنے کے بارے میں سوچے گا۔

واضح رہے کہ ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ ایران جے سی پی او اے کے تحت معاہدے سے اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹتے ہوئے چوتھے قدم پر ایک ہزار 44 سینٹری فیوجز کو گیس کی فراہمی شروع کر رہا ہے۔ صدر حسن روحانی اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ان احکامات کی روشنی میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی (آئی اے ای اے) کے انسپکٹرز کی نگرانی میں یو ایف6 سلینڈر فوردو میں نصب کر دیے تھے۔

قبل ازیں ایران نے 2015 ء میں امریکا سمیت عالمی طاقتوں سے جوہری معاہدے میں یورینیم کی افزودگی کو تین فیصد تک لے جانے کا اتفاق کر لیا تھا  جو ایران کے متنازع جوہری مسئلے کو حل کرنے کے لیے طے پا گیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کا صدر منتخب ہونے کے بعد سابق صدر بارک اوباما کے اس معاہدے کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا اور اس پر باقاعدہ عمل کرتے ہوئے نہ صرف معاہدے سے دستبردار ہوا بلکہ ایران پر معاشی پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں۔ ایران نے چین، برطانیہ، روس، فرانس اور جرمنی پر زور دیا تھا کہ وہ معاشی پابندیاں ہٹا کر ایران کو عالمی مارکیٹ تک آزادانہ رسائی کو ممکن بنائیں ورنہ وہ معاہدے پر نظرثانی کرے گا۔

امریکا کے علاوہ دیگر عالمی طاقتوں نے ایران کے ساتھ معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے متعدد مرتبہ مذاکرات کیے لیکن وہ امریکی پابندیاں ہٹانے میں ناکام ہوئے جس پر ایران نے افزودہ یورینیم کی پیداوار میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔ ایران نے 5 نومبر کو یورینیم کی پیداوار میں مزید 10 گنا اضافہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ علی اکبر صالحی (Ali Akbar Salehi) نے اعلان کیا تھا کہ ایران نے دو نئے جدید سینٹری فیوجز بھی قائم کر دیے ہیں جن میں سے ایک زیر آزمائش ہے۔ علی اکبر صالحی (Ali Akbar Salehi) نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ افزودہ یورینیم کی پیداوار 5 کلو گرام یومیہ تک پہنچ گئی ہے جو دو ماہ قبل 450 گرام یومیہ تھی۔ گزشتہ برس مئی میں ایران نے امریکا کی جانب سے جوہری معاہدے سے دستبرداری اور دوبارہ پابندیاں کرنے کے ٹھیک ایک سال بعد تمام معاہدوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بعد ازاں یکم جولائی 2019 ء کو ایران نے کہا کہ تھا کہ اس نے معاہدے کے برخلاف 300 کلو افزودہ یورینیم کی پیداوار میں اضافہ کر دیا ہے اور ایک ہفتے کے اندر مزید کہا تھا کہ یورینیم کے ذخیرے میں 3 اعشاریہ 67 فیصد کا اضافہ کر لیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply