فرانس کا غیر ملکی ائمہ مساجد پر پابندی کا اعلان

پیرس: فرانسیسی صدر عمانویل ماکروں مل ہاوس میں خطاب کررہے ہیں

پیرس: فرانسیسی صدر عمانویل ماکروں مل ہاوس میں خطاب کررہے ہیں

پیرس  ۔۔۔ نیوز ٹائم

فرانسیسی حکومت نے مسلمان بچوں کی تعلیم، ائمہ مساجد کی تربیت اور مساجد کو ملنے والے عطیات کو اپنے ہاتھ میں لینے کے لیے نیا قانون متعارف کرانے کا اعلان کر دیا۔ صدر عمانویل ماکروں (Emmanuel Macron) کا کہنا تھا کہ علیحدگی پسندی کی روک تھام کے لیے دیگر ممالک کی جانب سے فرانس میں ائمہ اور اسلامیات کے اساتذہ بھیجنے پر پابندی لگائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ الجزائر، مراکش اور ترکی سے آنے والے ائمہ اور مبلغین کو روکنا چاہتے ہیں۔ اسلامو فوبیا کے شکار صدر نے جمہوریت کا واسطہ دیتے ہوئے شہریوں سے ساتھ دینے کی اپیل کی۔ صدر کا کہناتھا کہ ان کی انتظامیہ نے فرانس میں اسلام کی نمائندہ تنظیم فرنچ مسلم کونسل (سی ایف سی ایم) سے کہا ہے کہ وہ فرانس ہی میں ایسے ائمہ کی تربیت کرے جو فرانسیسی زبان میں بات چیت کر سکیں۔

واضح رہے کہ یورپ میں سب سے زیادہ مسلمان فرانس میں پائے جاتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیرس حکومت سازش کے بیرون ملک سے آنے والے مبلغین کے نام پر مسلمان بچوں کی برین واشنگ کی تیاری کر رہی ہے۔ فرانس کا 9 ممالک سے معاہدہ ہے، جس کے تحت حکومتیں فرانس میں اسکولوں اور مدارس میں اپنی زبان اور تہذیب و ثقافت کی درس و تدریس کے لیے اساتذہ بھیجتی ہیں۔ عمانویل ماکروں کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ مسلمان ممالک سے ہر برس 300 امام بھیجے جاتے ہیں، تاہم یہ برس ان ائمہ کے لیے آخری سال ہو گا۔

No comments.

Leave a Reply