اسدی فوج شامیوں کو قتل کر رہی ہے،پینٹا گون، ترکی، امریکا سے پیٹریاٹ میزائل حاصل کرے گا

امریکی وزارت دفاع پینٹاگون کے ترجمان جوناتھن ہوفمین

امریکی وزارت دفاع پینٹاگون کے ترجمان جوناتھن ہوفمین

واشنگٹن،  انقرہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی وزارت دفاع پینٹاگون کے ترجمان جوناتھن ہوفمین (Jonathan Hoffman) نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شامی حکومت پر حملے بند کرنے کے لیے دبائو ڈالے۔ جوناتھن ہوفمین (Jonathan Hoffman) نے امریکی جنرل ہیڈ کوارٹرز کے ترجمان ایڈمیرل ولیم ڈی بائرن (Admiral William D. Byrne) کے ساتھ پینٹاگون میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ شام کے موضوع پر ہمارا موقف پہلے کی طرح واضح ہے اور ہم اس تنازع کا سیاسی حل چاہتے ہیں۔ اسد انتظامیہ اپنے ہی عوام کو مار رہی ہے، جبکہ خطرہ ہے کہ روسی اور ترک فوج بھی اس لڑائی میں کودنے کے لیے تیار ہیں، تاہم امریکا کو پھر بھی امید ہے کہ اس مسئلے کا سیاسی حل نکل آئے گا لہذا ہمارا عالمی برادری سے مطالبہ ہے کہ وہ شامی حکومت پر حملے رکوانے کے لیے دبائو ڈالے۔

ترکی اور روس کے درمیان کشیدگی ،  ترکی ، امریکا سے پیٹریاٹ میزائل سسٹم خرید کریں گے

ترکی اور روس کے درمیان کشیدگی ، ترکی ، امریکا سے پیٹریاٹ میزائل سسٹم خرید کریں گے

دوسری جانب ترکی اور روس نے کشیدگی میں کمی کے لیے شام کے شمال مغربی شہر ادلب کے آس پاس مشترکہ فوجی گشت پر غور شروع کر دیا ہے۔  خبر رساں اداروں کے مطابق ایک ترک اہلکار کا کہنا ہے کہ آئندہ ماہ کے اوائل میں ایرانی، ترک اور روسی وفود کی تہران میں اہم ملاقات متوقع ہے۔ واضح رہے کہ انقرہ اور ماسکو کے مابین مذاکرات کی ناکامی کے بعد ترک صدر رجب طیب اردگان نے ایک روز قبل ہی دھمکی دی تھی کہ روس اور شام کی افواج کے خلاف ادلب میں ترک فوجی دستوں کی کارروائی چند دنوں ہی میں شروع کی جا سکتی ہے، جس کے بعد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے خبردار کیا تھا کہ کسی بھی قسم کی نئی کارروائی سے حالات بدترین ہو جائیں گے اور اس لڑائی کا خمیازہ تمام فریقوں کو بھگتنا ہو گا۔

ادھر ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو (Mevlüt Çavuşoğlu) نے کہا ہے کہ بشار انتظامیہ ادلب میں اندھا دھند حملے کر رہی ہے، جو سوچی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے لیے ترکی کے مستقل نمائندے فریدون سنرلی اولو (Feridun Hadi Sinirlioǧlu) نے کہا ہے کہ ترکی ادلب میں خطرات پیدا کرنے والے تمام اہداف کو نشانہ بنائے گا۔ سلامتی کونسل سے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ شامی انتظامیہ دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے نام پر بھاری فضائی و زمینی حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ شام کے علاقے ادلب میں روس کے ساتھ پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد ترکی نے ایک بار پھر امریکا کے ساتھ قربت اختیار کرنا شروع کر دی ہے۔ ترک وزیر دفاع خلوصی آکار (Hulusi Akar) نے کہا ہے کہ انقرہ نے ادلب میں ترکی کی قائم کردہ مانیٹرنگ چوکیاں ہٹانے کی روسی درخواست مسترد کر دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر ہم امریکا سے پیٹریاٹ میزائل سسٹم خرید کریں گے۔ توقع ہے کہ واشنگٹن، انقرہ کو یہ میزائل سسٹم فراہم کرے گا۔

خلوصی آکار (Hulusi Akar)نے ‘سی این این’ ترک ٹیلی ویژن کو دیے گئے انٹرویو کے دوران انکشاف کیا کہ ترکی اور روس ادلب میں شام کی فضائی حدود کے استعمال پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں  اور زمین پر ترک اور روسی عہدے داروں کے مثبت بات چیت ہو رہی ہے۔  ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ادلب میں روسی افواج کے ساتھ محاذ آرائی کا ارادہ نہیں رکھتا لیکن اس کا واحد مقصد ادلب میں امن کا قیام ہے۔ اگر شام میں روس جانبداری کا مظاہرہ کرتا ہے تو بحران پر قابو پانے کے لیے ترکی کو اپنی ذمہ داری پوری کرنا ہو گی۔ خلوصی آکار (Hulusi Akar)نے مزید کہا کہ پیٹریاٹ سسٹم کو خریدنے کے لیے امریکا کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور واشنگٹن ہمیں ادلب میں استعمال کے لیے پیٹریاٹ ڈیفنس سسٹم فراہم کر سکتا ہے۔

ادھر محاذ جنگ پر جمعرات کے روز شام کے شہر ادلب میں فضائی حملوں سے دو ترک فوجی ہلاک ہو گئے۔ فوری ردعمل میں انقرہ نے شامی حکومت کو اس حادثے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ ترکی نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ شام کی حکومت کی وفادار فوج کی طرف سے شمال مغربی شہر ادلب کے قریب کیے گئے فضائی حملوں میں 2 ترک فوجی ہلاک اور 5 زخمی ہوئے۔  ترک حکام کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی میں شام کے 50 فوجیوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ اس حملے سے ایک روز قبل ترک صدر رجب طیب اردگان نے ادلب میں ترک فوج پر کسی بھی حملے کے بارے میں متنبہ کیا تھا۔

No comments.

Leave a Reply