ایران میں پارلیمانی انتخابات، کم ٹرن آئوٹ متوقع، پانچ ایرانی عہدیداروں پر امریکی پابندیاں

انتخابات میں 290 نشستوں کے لیے تقریباً 7100 امیدواروں کے درمیان مقابلہ

انتخابات میں 290 نشستوں کے لیے تقریباً 7100 امیدواروں کے درمیان مقابلہ

تہران ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایران میں آج پارلیمانی انتخاب منعقد ہو گا۔ تاہم امریکہ کی عائد کردہ اقتصادی پابندیوں سے جاری مصائب کے باعث کئی رائے دہندگان کا کہنا ہے کہ انہیں اب سیاست سے کوئی توقع نہیں رہی لہذا وہ ووٹ نہیں ڈالیں گے۔ ان انتخابات میں 290 نشستوں کے لیے تقریباً 7100 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہونا ہے۔ رہبر اعلی آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ انتخابات کے بعد  پارلیمان پر گرفت مضبوط ہو جائے گی۔

واشنگٹن میں قائم مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کی سینیر فیلو ایلکس وٹانکا (Alex Vatanka) نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ  یہ سب ایک سیاسی تھیٹر ہے۔ یہ انتخابات بالکل بے مقصد ہیں کیونکہ ایرانی نظام اس انداز میں استوار کیا گیا ہے کہ آپ اسی صورت میں انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں، جب آپ کے نام کی آیت اللہ علی خامنہ ای یا ان کے نمائندے منظوری دیں۔ واضح رہے کہ ایران کی شورائے نگہبان نے ہزاروں اصلاح پسند اور قدامت پسند امیدواروں کو انتخابات میں حصہ لینے کا نااہل قراردے دیا ہے۔ 12 ارکان پر مشتمل یہ کونسل انتخابی امیدواروں کی اہلیت کا تعین کرتی ہے۔ وہ ان کی اسلامی اصولوں کی پاسداری اور ولایت فقیہ کے نظام سے وفاداری کی جانچ کرتی ہے۔ شورائے نگہبان نے تقریبا 7150 امیدواروں کو پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کا اہل قراردیا ہے۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق 14 ہزار سے زیادہ امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کی ہے۔ موجودہ پارلیمان کے تقریباً ایک تہائی ارکان کو دوبارہ انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔

آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایرانیوں پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمانی انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لیں۔ ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق انھوں نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ یہ مذہبی، قومی اور انقلابی فریضہ ہے۔ مگر سابق صدر محمد خاتمی (Mohammad Khatami) کے دور کے ایک سابق نائب وزیر مصطفی تاج زادہ (Mostafa Tajzadeh)  ان کی اپیل سے متاثر نہیں ہوئے۔ انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ وہ ان انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے کیونکہ یہ غیر جانبداری کے بجائے خامنہ ای کی جانب سے پارلیمانی ارکان کے تقرر کا ایک موثر ذریعہ بن چکے ہیں۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انتخابی امیدواروں کو تھوک کے حساب سے نااہل قرار دینے کے دو مقاصد ہو سکتے ہیں۔ اول، صدر حسن روحانی اور ان کے اتحادی سبکدوش ہونے والے اسپیکر علی لاریجانی (Ali Larijani)  اور ان کے حامیوں کو کمزور کرنا،  دوئم، ایک ایسی وفادار پارلیمان کو منتخب کرانا جو 2021ء میں ہونے والے آئندہ صدارتی انتخابات میں زیادہ کنٹرول کا ذریعہ بن سکے۔

احمد جنتی نے ایران کی گارڈین کونسل کے سیکرٹری

احمد جنتی نے ایران کی گارڈین کونسل کے سیکرٹری

دوسری جانب امریکہ نے جمعہ 21 فروری کو ایران میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ہزاروں امیدواروں کو حصہ لینے سے روکنے کے الزام میں پانچ ایرانی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ جمعرات کے روز امریکی پابندیوں کا شکار ہونے والے عہدیداروں میں ایک طاقتور عالم احمد جنتی (Ahmad Jannati) بھی شامل ہے جن پر گارڈین کونسل (Guardian Council) کے رکن کے طور پر امیدواروں کی نااہلی کے عمل کی نگرانی کرنے کا الزام ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قدامت پسندانہ سوچ کے حامل احمد جنتی (Ahmad Jannati)  ایران میں سپریم لیڈر کا چنائو کرنے والی باڈی میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ امریکہ کے وزیر خزانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایرانی حکومت کے خطرناک ایجنڈے کی حمایت کے لیے انتخابات میں کی جانے والی ہیرا پھیری کو برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ امریکہ نے اس کارروائی سے ایرانی حکومت کے ان سینیئر عہدیداروں کو بے نقاب کیا گیا ہے جو ایرانی عوام کو آزادانہ طور پر اپنے قائدین کے انتخاب سے روکنے کے ذمہ دار ہیں۔

خیال رہے کہ ایران کی سخت گیر اسٹیبلیشمنٹ نے جمعے کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ہزاروں امیدواروں کو حصہ لینے سے روک رکھا ہے۔ گارڈین کونسل (Guardian Council) جس میں ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ خامنہ ای کی طرف سے مقرر کردہ 12 سینیئر دینی اور قانونی سکالرز شامل ہیں نے اپنی طاقت استعمال کرتے ہوئے 90 فیصد اصلاح پسند امیدواروں کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکا رکھا ہے۔  اراکین پارلیمان سمیت 9000 افراد کو مالی بے ضابطگیاں اور منشیات کے استعمال سے لے کر اسلام کے وفادار نہ ہونے کے الزام پر انتخابات میں حصہ لینے سے روکا گیا ہے۔ ایران میں 2016 ء میں اصلاح پسندوں اور ان کے اتحادیوں نے 41 فیصد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ ان کے مقابلے میں سخت گیروں کو صرف 29 فیصد ووٹ ملے تھے۔ ایران میں اصلاح پسند امیدواروں پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی سے تنقید کا دائرہ کار بڑھ گیا ہے۔ اصلاح پسند ہائی کونسل نے گارڈین کونسل (Guardian Council) پر اپنے امیدواروں کے خلاف تعصب کا بھی الزام عائد کیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply