جاپان میں خام تیل کے نرخوں میں 30 فیصد کمی، تیل کی قیمت میں کمی سے ایشیا کی مارکیٹوں میں مندی

جاپان میں خام تیل کے نرخوں میں 30 فیصد کمی

جاپان میں خام تیل کے نرخوں میں 30 فیصد کمی

ٹوکیو ۔۔۔ نیوز ٹائم

جاپان میں خام تیل کے نرخوں میں 30 فیصد کے قریب کمی ریکارڈ کی گئی جس کی وجہ دنیا کے بڑے برآمد کنندہ سعودی عرب کی جانب سے قیمتوں میں وسیع پیمانے پر کمی اور اپریل میں پیداواری اضافے کا اعلان ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب نے یہ اقدام اوپیک اور دیگر تیل برآمد کرنے والے ملکوں کے ساتھ قیمتوں کے استحکام کے لیے پیداوار میں کمی کے کسی معاہدے میں پہنچنے پر ناکامی کے بعد کیا۔ ٹوکیو میں پیر کو وقفے پر 1:33 (دوپہر) برنٹ نارتھ (Brent North) کروڈ (Crude) کے نرخ 13.29 ڈالر 29 فیصد گر کر 31.98 ڈالر فی بیرل رہے۔ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (West Texas Intermediate) کے سودے 13.29 ڈالر 32 فیصد کمی کے ساتھ 27.99 ڈالر فی بیرل طے پائے۔

ایشیا کی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں 20 فیصد سے زیادہ کی کمی دیکھی گئی

ایشیا کی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں 20 فیصد سے زیادہ کی کمی دیکھی گئی

دوسری جانب پیر کے روز ایشیا کی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں 20 فیصد سے زیادہ کی کمی دیکھی گئی جسے تجزیہ نگار قیمتوں کی جنگ قرار دے رہے ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والے ملک سعودی عرب نے ہفتے کے اختتام پر اس وقت اپنے تیل کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا جب جمعے کو وہ روس کو اس بات پر رضامند کرنے پر ناکام ہو گیا کہ ماسکو اپنے تیل کی پیداوار میں تیزی سے کمی لائے۔ تیل بنانے والے ممالک کے گروہ اوپیک اور اس کے اتحادی روس نے اس سے قبل تیل کی پیداوار پر لگام ڈالنے کے لیے ساتھ مل کر کام کیا تھا۔ توانائی کی مارکیٹ میں سوموار کو برینٹ آئل کے فیوچرز کی حد گر کر 35.84 امریکی ڈالر فی بیرل ہو گئی۔ ایک طرح سے دیکھا جائے تو جمعے سے لے کر اب تک تیل کی قیمتوں میں 30 فیصد کی کمی آ چکی ہے۔  جمعے کو سعودی عرب کی قیادت میں 14 ممالک کی تنظیم اوپیک نے روس اور غیر اوپیک اراکین سے بات چیت کی۔ انھوں نے کرونا وائرس (coronavirus) کے پھیلائو کی وجہ سے تیل کی مانگ میں آنے والی کمی سے نمٹنے کے لیے ملاقات کی تھی۔ لیکن طرفین تیل کی پیداوار میں 15 لاکھ بیرل فی دن کٹوتی کرنے اور اس کے طریقہ کار پر رضامند نہ ہو سکے  جس کی وجہ سے برینٹ ابتدا میں جمعے کو 50 امریکی ڈالر فی بیرل سے نیچے چلا گیا اور تنزلی کا یہ رجحان ایشیا میں سوموار کو بھی نظر آیا۔  یہ خطہ چین، جاپان، جنوبی کوریا اور انڈیا سمیت چند سب سے زیادہ تیل درآمد کرنے والے ممالک کا گھر ہے۔

گذشتہ روز سعودی سٹاک ایکسچینج میں 6 فیصد سے زیادہ کی گراوٹ نظر آئی۔  عالمی سطح پر تیل کی پیداوار اس کے طلب سے زیادہ ہو رہی ہے اور مورگن سٹینلی (Morgan Stanley) کے تجزیہ نگار مارٹن ریٹس (Martin Reitz) کا کہنا ہے کہ اوپیک کے رکن ممالک ایسے میں بازار پر قابض ہونے کے لیے مزید تیل نکالیں گے۔ مسٹر ریٹس (Martin Reitz) نے کہا: موجودہ صورت حال میں اوپیک ممالک کے لیے پیداوار پر لگام لگانے کا کوئی فائدہ نہیں اور تیل کے بازار میں بظاہر مانگ سے زیادہ تیل کی فراہمی ہے۔ مجموعی طور پر تیل کی قیمت اس سے قبل اس سطح پر جنوری 2016ء میں تھی اور یہ گذشتہ 16 سالوں میں تیل کی سب سے کم قیمت کے نزدیک ہے۔ وندا انسائٹس (Vanda Insights) کمپنی میں توانائی کی تجزیہ نگار وندنا ہری ( Vandana Hari) کا کہنا ہے روس اور اوپیک ممالک کے درمیان پیداوار میں کمی کرنے پر رضامندی نہیں ہونے کی وجہ سے بازار سکتے میں آ گیا  اور جبکہ گذشتہ سال امریکہ دنیا کا سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والا ملک بن گیا تھا۔ وندنا ہری ( Vandana Hari) نے بی بی سی کو بتایا: اوپیک اور غیر اوپیک اتحاد کے ٹوٹنے سے تیل کے بازار کو بڑا صدمہ پہنچا ہے اور یہ ایک غیر واضح مستقل کے چیلنجز کے ساتھ آیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply